اسلام آباد: یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ سعودی شہزدے کے دورہ پاکستان کے موقع پر ہونے والے 20ارب ڈالرز کے معاہدوں بشمول 10ارب کی ریفائنری اور پیٹروکیمیکل کمپلیکس جس سے سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نئی بلندی آئی ہے،گزشتہ سال پاکستان اور سعودیہ کی باہمی تجارت کا حجم 1.874 ارب ڈالرز(تقریباً 2کھرب 51ارب روپے) تھا جبکہ اسی دورا ن سعودی عرب اور بھارت کا تجارتی حجم 27.48 ارب ڈالرز (تقریباً 38کھرب 37ارب روپے ) تھا ، سعودی عرب کی بھارت میں ایکسپورٹ 27.48ارب ڈالر تھی جبکہ بھارت کی سعودی عرب میں ایکسپورٹ 5.41ارب ڈالر ہے۔سعودی عرب میں بیس لاکھ پاکستانی ملازمت کرتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 27لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں مقیم ہیں اور ان کا زر مبادلہ 20ارب ڈالرز کے قریب تر ہے جبکہ بھارت سعودی عرب سے 80ارب ڈالر کا سالانہ زر مبادلہ حاصل کرتا ہے، سعودی عرب ایف ڈی آئی اور باہمی تجارتی کی درجہ بندی میں 15ویں نمبر پر ہے جبکہ پاکستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کا ری قابل ذکر نہیں، ماسوائے نیلم جہلم ہائڈروپاور منصوبے جبکہ پاکستان سعودی عرب کے لئے ایک خصوصی حیثیت رکھتا ہےاور ڈیفنس کے شعبے میں خاصی مدد کرتاہے تاہم بی بی سی کی 2013کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب نے پاکستان کے جوہری منصوبے میں مدد کی ہے جبکہ پاکستان اور سعودی عرب دونوں ممالک نے اس کی تردید کی ہے،سعودی عرب عام طور پر پاکستان کو تحفے اور مذہبی ترجیح دیتا ہے جیسا کہ 2014میں سعودی عرب نےپاکستان 200ٹن کجھوروں کا تحفہ دیا
سعودی عرب نے 2014 ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد دی اور موجودہ حکومت کو تین ارب ڈالرکے زر مبادلہ اور تین ارب ڈالر کے تیل کی فروخت میں تعاون کے طور پر دیاجو کہ پاکستان کو 25ملین ڈالر ماہانہ کی صورت میں حاصل ہےاسی طرح اسلام آباد میں سعودی پاک ٹاور کے نام سے 1991میں تعمیر کیا گیا جو کہ جدید ترین سہولیات سے آراستہ ہے۔، سعودی عرب میں 15 لاکھ سے زیادہ پاکستانی محنت کش کام کررہے ہیں جو امن پسند لوگ ہیں، ہم ان کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔پاکستان کو معاشی طور پر ایک مستحکم ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ اس دورے کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک اور دفاعی تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔ پاکستانی معیشت کو درپیش مشکلات اور اس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی درخواست کے بعد، سعودی عرب نے پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کیلئے تین ارب ڈالرز کا نرم شرائط کا قرضہ بھی دیا اور ساتھ ہی تین سال کیلئے تین ارب ڈالرز مالیت کا تیل فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اقتصادی، معاشی اور سرمایہ کاری پر ابھی آغاز ہے۔ پاکستان، افغانستان، امریکا اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ افغان امن کے لیے کام کر رہے ہیں، ہم افغانستان میں حکومت اور طالبان کے مابین مفاہمت چاہتے ہیں جبکہ پاکستان اور بھارت کے مابین مسائل کا دوطرفہ انداز میں پرامن حل چاہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان پاکستان کو ترقی کے اگلے درجے پر لے جانے کے لیے پر عزم ہیں۔