دبئی; سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کیلئے ریکارڈ سرمایہ کاری پیکج تیار کرلیا گیا ہے جو کہ ممکنہ طور پر مالی بحران کے شکار برادر اسلامی ملک کیلئے ریلیف کا باعث ہوگا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ اسلام آباد کے موقع پر اربوں ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے۔
تجزیہ کاروں کی معلومات کے مطابق اس سے علاقائی جیوپولیٹیکل چیلنجز سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں سب سے اہم گوادر پورٹ پر تیل کی ریفائنری اور آئل کمپلیکس میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے۔ سعودی عرب کے دو ذرائع نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جلد ہی اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاہم انہوں نے حتمی تاریخ نہیں بتائی۔ دونوں ممالک کے حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس دورے کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے کئی معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ دہائیوں پرانے اتحادی ریاض اور اسلام آباد سعودی ولی عہد کے دورے سے قبل ان معاہدوں کی تفصیلات پر کئی ماہ سےمذاکرات میں مشغول رہے ہیں۔
پاکستانی وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ مذاکرات انتہائی مثبت رہے اور یہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدیدار نے بتایا کہ ہمیں سعودی ولی عہد کے آنے والے دورے سے اسی طرح کے معاہدے کی توقع ہے۔ وال اسٹریٹ جنرل نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جو کہ مشرقی وسطیٰ میں پاکستان کے بڑے تجارتی شرا کت دار ہیں نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور قرضوں کی پیشکش کی تھی۔ سعودی ماہر معیشت فہد البونین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری پاکستان کی زبوں حالی کا شکار معیشت کیلئے ایک لائف لائن کا باعث بن سکتی ہے۔ فروری کے اول میں ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی نے پاکستانی معیشت کی ریٹنگ اے بی سے بی مائنس کردی تھی۔ البونیان نے اے ایف پی کو بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری پاکستانی معیشت کیلئے ایک امدادی پیکیج ہوگا جس کا مقصد پاکستانی پر بیرونی قرضوں کے دبائو اور بیرون ملک ذر مبادلہ کے ذخائر میں کمی کو پورا کرنا ہے جبکہ اس کیساتھ ساتھ یہ معیشت کی بحالی میں بھی کردار ادا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اوپیک کے اہم رکن سعودی عرب کی جانب سے تیل کی ریفائنری اور اسٹرکچر میں سرمایہ کاری کا
مقصد اسٹریٹیجک اور کمرشل اہداف حاصل کرنا ہیں۔ سعودی عرب اور اس کی خلیجی اتحادی متحدہ عرب امارات کی جانب سے پہلے ہی پاکستان کے مرکزی بینک میں 3 ارب ڈالر کی رقم جمع کروائی جاچکی ہے تاکہ اس کے زریعے ادائیگیوں کے توازن اور روپے کی گرتی ہوئی قدر کو مستحکم کیا جائے۔ اطلاعات کے مطابق دونون ممالک نے پاکستان کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ تیل کی برآمدات کی ادائیگیوں کیلئے پاکستان کو 6 ارب ڈالر کی رقم دیں گے۔ سعودی ماہر معیشت فہد البونین نے کہا ہے کہ سعودی عرب کا ایک ہدف یہ بھی ہے کہ وہ دنیا بھر میں ریفائننگ میں اپنی سرمایہ کاری کو وسعت دینا چاہتا ہے تاکہ وہ عالمی سطح پر کسی مسابقت کی صورت میں تیل کی برآمدات میں اپنا مارکیٹ شئیر بچانے میں کامیاب رہے۔ سعودی عرب میں توانائی کے وزیر خالد الفالح نے جنوری میں گوادر پورٹ کے دور ے کے موقع پر تیل کی ریفائنری اور پیٹرو کیمکلز کمپلیکس کے لئے 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ سعودی عرب تیل کی دیگر سپلائرز کی طرح دنیا بھر میں ریفائنری اور پیٹروکیمکلز کے پراجیکٹس میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گوادر سے چین تک پائپ لائن کی تعمیر سے سپلائی کی مدت 40 روز سے کم ہوکر صرف 7 روز تک ہوجائے گی۔ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے تعمیر کردہ گوادر پورٹ مستقبل میں ایک انڈسٹریل حب ہوگا جس سے وسطی ایشیا، افغانستن، مشرق وسطیٰ اور افریقا تک رسائی آسانی سے ہوگی۔ البونی کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ ساتھ پاکستان سرمایہ کاری کیلئے ایک تیسرے امیر پارٹنر کی شمولیت کا بھی خواہاں ہے جو اس کی رقوم کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہو۔