بغداد……بغداد میں سعودی سفارت خانے پر راکٹ حملہ کیا گیا ہے، کسی نقصان کی اطلاع نہیں۔ سفارت خانہ 25 سال بعد دوبارہ کھولا گیا تھا ۔عراق کے دارالحکومت بغداد میں 1990 سے بند سعوی عرب کے سفارت خانے پر راکٹ حملہ کیا گیا ہے۔ روسی خبر ایجنسی کے مطابق حملہ گذشتہ روز کیا گیا ، راکٹ حملے کے بعد عمارت سے دھوئیں کے بادل اٹھنے لگے ۔ سفارت خانے کو جمعہ کے روز 25 سال بعد کھولا گیا تھا۔سعودی مذہبی اسکالر شیخ نمر کی سزائے موت پر عمل درآمد اور تہران میں سعودی سفارت خانہ جلائے جانے کے بعد سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں کشیدگی انتہا کو پہنچی۔ سعودی عرب نے تہران میں سفارت خانہ جلائے جانے پر ایران سےسفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا ۔ایرانی سفیر اور دیگر عملے کو اڑتالیس گھنٹے میں سعودی حدود چھوڑنےکاحکم دے دیا گیا۔ امریکا کا کہنا ہے ریاض اور تہران کشیدگی دورکرنےکےلیے اقدامات کریں۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں پہلے بھی غیر ملکی سفارت خانوں پر حملے کیے گئے ،سعودی عرب کی حکومت ملکی سلامتی خطرے میں ڈالنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی ، دوسری جانب ایران کے نائب وزیرخارجہ عامر عبداللہ حیان کا کہنا ہے تعلقات ختم کرکے شیخ نمر کو سزائے موت دیے جانے کی غلطی چھپائی نہیں جاسکتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ سعودی سفارتخانے پر مشتعل افراد کے حملے میں کوئی سعودی سفارت کار زخمی نہیں ہوا۔ امریکا نے سعودی عرب اور ایران پر زور دیا ہے کہ دونوں ملکوں کی قیادت کشیدگی دورکرنےکےلیے اقدامات کرے۔ اس سلسلے میں بات چیت کا عمل جاری رہنا ضروری ہے۔ شیخ نمر کو 2012ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب عرب بہار کی تحریک کے دوران سعودی عرب میں مظاہرے جاری تھے۔ شیخ نمر کی سزائے موت کے بعد ایرانی حکومت نے سعودی سفیر کو طلب کر کے اس واقعے کی مذمت کی ۔
سزائے موت کے خلاف تہران میں سعودی سفارت خانے کے باہرمظاہرہ کیا گیا۔ مشتعل افراد نے سفارت خانے میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور پیٹرول بم پھینکے ۔ واقعے کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ۔ غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق مشہد میں سعودی قونصل خانے پر بھی مشتعل افراد نے حملہ کیا۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے سفارت خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئےکہا ہے کہ ایسے واقعات شرپسند عناصر کی کارروائیاں ہیں۔