تحریر : مہر بشارت صدیقی
انسانی ہمدردی کے میدان میں سعودی عرب کا مقام ہمیشہ تاریخی حیثیت کا حامل رہا ہے۔ قدرتی آفات ہوں یا وطن عزیز پاکستان کو درپیش دیگر مسائل سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کا حق ادا کیا ہے اور اسلامی بھائی چارے و اخوت کی روشن مثالیں قائم کی ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کے حالیہ دورہ پاکستان سے پاک سعودی تعلقات اور زیادہ مضبوط ہوں گے اور دونوں ملک مشترکہ حکمت عملی طے کر کے بیرونی سازشوں کے مقابلہ کیلئے بہتر کردار ادا کر سکیں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام دوستی اوراسلامی بھائی چارے کے مضبوط رشتوںمیں بندھے ہوئے ہیں۔وطن عزیز پاکستان پر جب بھی کوئی مشکل گھڑی پیش آئی ہے سعودی عرب نے ہمیشہ کھل کر پاکستان کا ساتھ دیااور پاک سعودی عرب دوستی آزمائش کی ہر گھڑی میں پورا اتری ہے۔ سعودی عرب اور پاکستانی عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک رہے ہیں۔ پاکستانی قوم سمیت دنیا بھرکے مسلمان برادر اسلامی ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے دعاگو ہیں۔ ہم امید رکھتے ہیںکہ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کا حالیہ دورہ پاکستان امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے حال کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہو گا اور پاک سعودی تعلقات مزید گہرے اور مضبوط ہوں گے۔
سعودی وزیر خارجہ نے اسوقت پاکستان کا دورہ کیا جب سعودی عرب ایران میں شدید تنازع چل رہا ہے۔سعودی عرب کا سفارتخانہ ایران میں جلایاگیا ہے۔دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب نے اسلامی ممالک کا اتحا د بھی قائم کیا ہے جس میں شمولیت کے لئے پاکستان کے کئی سیاستدان یہ راگ الاپ رہے ہیں کہ پارلیمنٹ میں بحث کروائیجائے۔اس دورہ میںپاکستان اور سعودی عرب نے اپنے مشترکہ دشمن دہشتگردی اور انتہاء پسندی کو شکست دینے کیلئے کثیر الجہتی تعاون کے فروغ اور ملکر کام کرنے کیلئے جامع کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔سعودی عرب کے وزیر خارجہ عدیل بن احمد الجبیر کے دورہ پاکستان کے دوران ایران اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ کشیدگی سمیت علاقائی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے وزیراعظم نواز شریف ، چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے جنرل ہیڈ کوارٹر اور وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز سے وفود کی سطح پر بات چیت کی۔
وزیراعظم محمد نواز شریف نے عدیل بن احمد الجبیر سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستانی عوام سعودی عرب پر انتہائی اعتماد کرتے ہیں اور خادم حرمین شریفین کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی عوام سعودی عرب کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو خطرے کی صورت میں ہمیشہ سعودی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے وزیراعظم کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کے اعلان کردہ اسلامی اتحاد کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے، پاکستان نے دہشتگردی اور انتہاء پسندی کے خلاف تمام ایسی علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کی ہے۔
وزیراعظم نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاع، سیکورٹی، اقتصادی اور کمرشل تعاون سمیت تمام شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید مستحکم بنانے اور اضافہ پر زور دیا۔ عدیل بن احمد الجبیر نے وزیراعظم کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عدیل بن احمد الجبیرنے جی ایچ کیو میںچیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ملاقات کی جس میں باہمی تعلقات اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال سمیت مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ علاقائی استحکام کے لیے پاکستان کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شاندار کامیابیوں کو سراہتے ہیں۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیئے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے کشیدہ صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی اور ایران میں سعودی عرب کے سفارتخانے کو جلائے جانے کی مذمت کی کیونکہ پاکستان بین الاقوامی اقدار کے احترام پر یقین رکھتا ہے اور عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
وزیراعظم نے اس مشکل وقت میں مسلم امہ کے وسیع تر مفاد میں اختلافات پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔ دوطرفہ سیاسی مشاورتی طریقہ کار کے تحت ہونے والے مذاکرات کے دوران فریقین نے دوطرفہ تعاون میں مزید اضافہ کے طریقوں پر غور کیا۔ دونوں ملکوں نے علماء کی مدد سے انتہاء پسندی اور دہشتگردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں وفود نے باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا،یہ بھی اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب اپنے مشترکہ دشمن دہشتگردی اور انتہاء پسندی کو شکست دینے کیلئے کثیر الجہتی تعاون کے فروغ اور ملکر کام کرنے کیلئے جامع کوششیں کریں گے۔
تمام ملاقاتیں گرمجوشی اور دوستانہ ماحول میں ہوئیں جو کہ دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی اور بردرانہ تعلقات کی عکاس ہیں۔مشیرخارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایران اورسعودی عرب کے درمیان کشیدگی پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کاپھیلناامن اورعوام کیلئے اچھانہیں ہوگا۔اپریل میں ہونے والے او آئی سی اجلاس سے پہلے ایران اورسعودی عرب کی کشیدگی کم کرنے اورسیاسی حل تلاش کی کوششیں کی جائینگی،پاکستان اورسعودی عرب نے تعلقات کے فروغ اوروزرائے خارجہ کی سطح پرسال میں دومرتبہ ملاقات کرنے کافیصلہ کیاہے۔
سعودی قیادت میں قائم انسداد دہشتگردی کے اجلاس میں ہرملک خود فیصلہ کریگاکہ وہ کس شعبے میں تعاون کرسکتاہے،رواں ماہ سعودی عرب میں اس حوالے سے وزرائے دفاع کااجلاس ہوگا جس میں آئندہ کالائحہ عمل طے کیاجائیگا۔ سعودی عرب کی قیادت میں بننے والا34رکنی ا تحاد جس کے اب37ارکان ہوچکے ہیں انسداد دہشتگردی کے حوالے سے اتحاد ہے ،پاکستان نے علاقائی یاعالمی سطح پردہشتگردی کیخلاف جتنے بھی اقدامات یاپروگرام ہیں ان میں شرکت کی ہے اس لئے انہوں نے اس اتحاد میں پاکستانی شمولیت کابھی خیرمقدم کیا ہے۔ پاکستان انسداد دہشتگردی کی غرض سے اب بھی بہت سے ممالک کے ساتھ تعاون کررہاہے۔
ہمیں شورش کیخلاف کارروائی کاتجربہ ہے جو گزشتہ برسوں کے دوران حاصل کیا ہے، جسے ہم اورلوگوں سے شیئر کرسکتے ہیں اوراب بھی ہم بعض ممالک کیلئے تربیتی پروگرام چلارہے ہیں۔ سعودی عرب پاکستان کا قریبی دوست ہے اورسعودی وزیرخارجہ کا دورہ بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
مسلم امہ کو عالم اسلام کے سب سے بڑے روحانی مرکز سعودی عرب سے بہت اچھی امیدیں وابستہ ہیں۔سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان مسائل کے حل کیلئے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے میںانتہائی مفید ثابت ہو گا۔ پوری مسلم امہ امید رکھتی ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان مل کردشمنان اسلام کی سازشوں کے مقابلہ کیلئے بھرپور کردار ادا کریں گے۔
تحریر : مہر بشارت صدیقی