تحریر: رضوان اللہ پشاوری
کل سعودی عرب کو خطرہ ہوا تو پاکستان انتہائی سخت جواب دے گا، وزیر اعظم نواز شریف اور جنرل راحیل شریف نے کل سعودی عرب کے وزیر دفاع اور وزیرخارجہ سے اسلام آباد میں ملاقات کی اور اس میں ملک کے اہم ترین امور پر بات چیت کی۔
پاکستان خلیجی ممالک کی سیکیورٹی کوبہت اہمیت دیتا ہے، سعودی عرب سے انتہائی قابل اعتمادفوجی تعلقات ہیں،جنرل راحیل شریف، تمام معاملات پر پاکستانی موقف کی بھرپور حمایت کرینگے، پاکستان کی اعلیٰ سیاسی وعسکری قیادت نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب کی سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان انتہائی سخت جواب دیگا۔
سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان السعود نے وزیراعظم نوازشریف اورآرمی چیف جنرل راحیل شریف کیساتھ ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق نوازشریف نے شہزادہ محمدبن سلمان کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کے عوام سعودی عرب کی جغرافیائی سالمیت اور خود مختاری کو درپیش کسی بھی خطرے کی صورت میں اپنے سعودی بھائیوں کیساتھ کھڑے ہونگے، مسلم ممالک کے درمیان پُرامن مذاکرات اور مصالحت کے ذریعے اختلافات ختم کروانے کیلئے پاکستان ہمیشہ سے اپنی خدمات پیش کرتا آیا ہے۔
دہشت گردی و عسکریت پسندی کے خلاف ہم خیال مسلم ممالک کے اتحاد کے قیام کا خیرمقدم جبکہ انسداد دہشت گردی و انتہا پسندی کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ نواز شریف کاکہناتھاکہ پاکستان کے عوام سعودی عوام اور خادم الحرمین الشریفین کا بہت احترام اور تکریم کرتے ہیں،دونوں ممالک کے عوام تاریخی، ثقافتی اور اسلامی بھائی چارے کے رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے ایران سعودی تعلقات کے تناظر میں او آئی سی ممالک کے درمیان بھائی چارے کی پالیسی پر کاربند رہنے اور برادر اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات بات چیت اور مصالحت سے دور کرنے کیلئے پاکستان کی خدمات فراہم کرنے کی پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اورایران میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے اسلامی ممالک کو کردار ادا کرنا چاہئے اور اس سلسلے میں سفارتی وسائل استعمال کئے جائیں۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے خاص طور پر دفاع، سلامتی، دہشتگردی کیخلاف جنگ، سرمایہ کاری اور سعودی عرب کو پاکستانی افرادی قوت کی فراہمی کے شعبوں میں تعاون مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔
سعودی نائب ولی عہد نے دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی افواج اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بہادری سے کوششوں خصوصاً آپریشن ضرب عضب کو سراہا۔ اس موقع پر سعودی شہزادے کو دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی کوششوں سے متعلق بریفنگ دی گئی، جبکہ اتفاق پایا گیا کہ دہشت گردی و انتہا پسندی کے مشترکہ دشمن کو شکست دینے کیلئے دونوں ملک ملکر جدوجہد کرینگے۔
قبل ازیں سعودی وزیر دفاع نے جنرل ہیڈکوارٹرز میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی، اس دوران پاک فوج کے سربراہ نے کہاکہ سعودی عرب کی جغرافیائی سالمیت کوکسی بھی خطرے کی صورت میں پاکستان کا جواب بہت سخت ہو گا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں علاقائی سلامتی اور دفاعی شعبے میں تعاون سے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سعودی عرب اورخلیج تعاون کونسل جی سی سی کے دیگر رکن ممالک سے قریبی و برادرانہ تعلقات ہیں جبکہ پاکستان ان ملکوں کی سیکیورٹی کوبہت زیادہ اہمیت دیتا ہے ، پاکستان کے سعودی عرب کیساتھ بہت ہی قابل اعتماد فوجی تعلقات ہیں جبکہ سعودی عرب کی جغرافیائی سلامتی کوکوئی بھی خطرہ ہوا تو پاکستان کاردعمل بہت سخت ہوگا۔ سعودی وزیر دفاع نے اس موقع پر کہا کہ سعودی عرب پاکستان اور اس کی مسلح افواج کو بہت اہمیت دیتا ہے ، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فورسزکی کامیابیوں اور علاقائی استحکام کیلئے انکی کوششوں کو سراہتا ہے۔
انہوں نے سعودی عرب کی طرف سے تمام ترمعاملات پرپاکستانی موقف کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔ ذرائع کے مطابق یہ ملاقات ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی، جس میں دفاعی تعاون کے حوالے سے تمام دوطرفہ امور اوردہشت گردی کیخلاف سعودی قیادت میں بننے والے 34 ملکی اتحاد سے متعلق امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ مزید برآں سعودی نائب ولی عہد مختصر دورے پر پاکستان پہنچے ، تو نور خان ائر بیس پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اورمشیرخارجہ سرتاج عزیز نے انکا استقبال کیا، جبکہ اس موقع پر وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور پاکستان میں سعودی سفارتخانے کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
سعودی وزیر دفاع ائر پورٹ سے سیدھے جی ایچ کیو پہنچے ، جہاں آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور دوسرے اعلیٰ عسکری حکام نے انکااستقبال، جبکہ پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈآف آنرپیش کیا۔ آرمی چیف اور وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد سعودی وزیردفاع وطن واپس روانہ ہوگئے ۔ خیال رہے کہ 4 روز قبل سعودی وزیرخارجہ عادل بن احمدالجبیرنے بھی پاکستان کامختصردورہ کیا تھا جس دوران انہوں نے وزیراعظم، آرمی چیف اورمشیرخارجہ سے ملاقاتیں کی تھیں۔
تحریر: رضوان اللہ پشاوری