ریاض (ویب ڈیسک) سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی سیکیورٹی کے لئے کوئی ادائیگی نہیں کریں گے۔ امریکا سے فوجی سازوسامان مفت میں نہیں لیا سب کی قیمت ادا کی ہے۔ امریکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ولی عہد محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان بہترین اقتصادی تعلقات قائم ہیں۔
سعودی عرب امریکا سے حاصل فوجی سازو سامان کی ادائیگی کرتا ہے۔صدر ٹرمپ کے بیان ردعمل میں سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات میں تبدیلی نہیں آئی اور ٹرمپ کے ساتھ کام کرنا پسند ہے۔خیال رہے کہ ریاست مسیسپی کے شہر ساؤتھ ہیون میں ایک ریلی سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم سعودی عرب کی حفاظت کر رہے ہیں اور سعودی فوج کے لیے اسے ہمیں ادائیگی کرنی ہو گی۔ واضح رہے کہ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ سعودی بادشاہت امریکی فوج کے دم سے سلامت ہے۔ ایک ریلی سے تقریر کرتے ہوئے ٹرمپ نے امریکا کو سعودی عرب کا محافظ بھی قرار دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ بات سعودی فرماں روا شاہ سلمان پر واضح کی ہے کہ اُن کی بادشاہت امریکی فوج کی وجہ سے قائم ہے اور اگر یہ فوجی مدد حاصل نہ ہو تو اُن کی حکومت دو ہفتے بھی قائم نہیں رہ سکتی۔ امریکی صدر نے یہ کلمات ریاست مِسسِسپی کے شہر ساؤتھ ہیون میں کہے۔ساؤتھ ہیون میں ایک پرجوش ہجوم کے سامنے تقریر کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکا سعودی عرب کا محافظ ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’ہم سعودی عرب کی حفاظت کرتے ہیں۔
کیا آپ کہیں گے کہ وہ امیر ہیں اور میں بادشاہ سے محبت کرتا ہوں، شاہ سلمان سے۔ لیکن میں نے کہا کہ شاہ سلمان ہم آپ کی حفاظت کر رہے ہیں۔ آپ ہمارے بغیر شاید دو ہفتے بھی نہیں رہ سکتے۔ آپ کو فوج کے لیے ادائیگی کرنے پڑے گی۔‘‘ٹرمپ نے اس تقریر میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ساتھ خاص انسیت رکھنے کا بھی اظہار کیا۔ امریکی صدر نے سعودی حکومت کے حوالے سے کہا کہ امریکی فوجی امداد کے بغیر سعودی بادشاہ اپنی حکومتی عملداری کا سلسلہ کسی صورت قائم نہیں رکھ سکتے۔ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہوں نے یہ الفاظ شاہ سلمان کو کس وقت اور کس موقع پر کہے تھے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتہ 29 ستمبر کو سعودی بادشاہ کو ٹیلیفون کر کے علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ سعودی حکومتی نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اس ٹیلی فونگ گفتگو میں شاہ سلمان کے ساتھ امریکی صدر نے خام تیل کی عالمی منڈیوں میں فراہمی کے تسلسل اور عالمی اقتصادی پیداوار کی شرح پر بھی بات چیت کی۔تجزیہ کاروں نے امریکی صدر کے اپنے انتہائی قریبی اتحادی ملک کے بادشاہ اور حکومت کے بارے میں اِن سخت کلمات کو سفارتی آداب کے منافی قرار دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران کی مبینہ توسیع پسندی کے عزائم کے تناظر میں واشنگٹن، سعودی حکومت کے ساتھ انتہائی گرمجوش اور مضبوط تعلقات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اپنا غیر ملکی دوروں کے سلسلے کا آغاز سعودی عرب سے کیا تھا۔