اسلام آباد(ویب ڈیسک) بڑی اور بااثر کاروباری شخصیات کے اثر و رسوخ کے نتیجے میں متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز نے پچھلے ایک سال کے دوران وفاقی کابینہ کے اہم ترین فیصلوں پر عملدرآمد ناقابل عمل قراردیدیا ہے جس سے وزیراعظم عمران خان کی اربوں روپے کی بچت اورقوم سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری کی کوششوں کوشدید دھچکا لگا ہے ۔ جیسا کہ ترکی سے سستی ایل این جی کی خریداری اور موجودہ ایل این جی ٹرمینل کے 44فیصد منافع کی شرح میں کمی کے فیصلوں کی مخالفت کرتے ہوئے ناقابل عمل قراردے دئیے گئے ہیں ۔
جبکہ ایل این جی ٹرمینلز کے معاہدوں پر نظرثانی سے 30ارب روپے سے زائد بچت کی جاسکتی تھی۔ میڈیا کوموصول سرکاری دستاویزات کے مطابق کابینہ ڈویژن نے متعلقہ وزارتوں سے وضاحت طلب کرنے کے بعد وزیراعظم عمران خان کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے جس میں وفاقی کابینہ اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے قومی مفاد میں کئے گئے اہم ترین فیصلوں پرعلمدرآمد سے معذروری کا اظہار کیا گیا ہے ۔ 8اکتوبر 2018 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان میں لگنے والے ایل این جی ٹرمینلز 44فیصد سالانہ تک منافع کما رہے ہیں۔ اس لئے دنیا کے کسی ملک میں کسی بھی کاروبار پر 10سے 15فیصد سالانہ منافع کا معاہدہ نہیں کیا جاتا۔ بلند ترین ریٹ آف ریٹرن پر معاہدے کرنے کے نتیجے میں عوام اور قومی خزانے پر بھاری دباؤ پڑتا ہے ۔ لہٰذا ایل این جی ٹرمینلز تعمیر کرنے والی کمپنیوں سے مذاکرات کے بعد معاہدوں میں ترمیم کی جائے ۔ لیکن حیران کن طور پر وزارت قانون نے ایل این جی ٹرمینل کمپنیوں سے زائد آمدنی پر بات چیت کی مخالفت کر دی ہے ۔ وزارت قانون نے اس پر اپنا موقف اختیارکیا کہ ایک ٹرمینل کیخلا ف نیب تحقیقات کے دوران بات چیت نہیں کی جا سکتی۔پرانے معاہدے کھولنے سے سرمایہ کاری میں مشکلات پیدا ہوں گی۔ اسی طرح پٹرولیم ڈویژن نے اپریل 2019میں ترکی سے ایل این جی خریداری کیلئے معاہدہ کرنے کا فیصلہ بھی واپس لینے کی سفارش کردی ہے ۔ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے باوجود برآمدات میں اضافے کیلئے ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت زیروریٹڈ انڈسٹری کو سالانہ 25ارب روپے سبسڈی فراہم کرنے کے فیصلے پر بھی عملدرآمد نہیں ہورہا ہے جس کے باعث وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ کرتارپورمیں ابھی تک کلچرل سینٹر قائم نہیں کیا جاسکا جس پر وزیراعظم نے برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ وزارت اطلاعات نے کلچرل سینٹر قائم کرنے کی ذمہ داری قومی ورثہ ڈویژن پر عائد کردی ہے ۔وزارت اطلاعات نے وزیراعظم کو آگاہ کردیا ہے کہ کرتار پور کمپلیکس میں انفارمیشن سینٹر قائم کر دیا گیا۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے باوجود پاکستان میڈیا یونیورسٹی کا قیام عمل میں نہیں لایا جاسکا۔ سی ڈی اے کی جانب سے زمین الاٹ کرنے سے معذوری کااظہار کیا ہے ۔ وزارت اطلاعات کے مطابق پاک چین دوستی سینٹر کو میڈیا یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کیلئے چین سے مشاورت کی جارہی ہے ۔وزارت اطلاعات کو پاک چین دوستی سینٹر میں میڈیا یونیورسٹی کے قیام کیلئے سفارشات کابینہ کو پیش کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے ۔