اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال دو ہزار پندرہ کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ میں معاشرے کے تمام طبقات کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لئے ٹیکسیشن مہم شروع کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، لیکن یوں لگتا ہے کہ حکمران اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
کراچی: (یس اُردو) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال دو ہزار پندرہ کی سالانہ رپورٹ میں جہاں معیشت میں بہتر پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے وہاں ٹیکس وصولی بڑھانے کے لئے کئے گئے اقدمات کے باوجود ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ مزکزی بینک نے ٹیکسیشن کی قومی مہم چلائے جانے کا مشورہ دیا ہے تاکہ معاشرے کے تمام طبقات سے ٹیکس وصولی ہو۔ ملکی معاشی ماہرین کی رائے بھی اسٹیٹ بینک سے مختلف نہیں ہے۔ مرکزی بینک نے اپنی رپورٹ میں مالی استحکام میں دشواری کی ایک اور وجہ صوبائی فاضل کی پست سطح کو قرار دیا ہے۔ مالی سال میں صوبوں کے لئے 289 ارب کا ہدف مقرر کیا گیا تھا لیکن صوبے صرف 87 ارب روپے کے محصولات حاصل کر سکے۔ مرکزی بینک نے اپنی رپورٹ میں خیال ظاہر کیا ہے کہ ٹیکس وصولی بڑھانے کے لئے کوشش نہ کی گئی تو معیشت کی نمو کا پہیہ چلانے میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔