ملزموں پر رقم کی کرپشن ، منی لانڈرنگ اور ٹرسٹ کی زمین کے غیر قانونی استعمال کے الزامات ہیں ، ملزم نے صحت جرم سے انکار کر دیا
کراچی (یس اُردو) احتساب عدالت کراچی نے ڈاکٹر عاصم اور دیگر ملزمان کے خلاف 462 ارب روپے کی کرپشن ریفرنس میں فرد جرم عائد کردی ۔ آئندہ سماعت 14 مئی کو ہوگی ۔ احتساب عدالت کراچی میں ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر ملزمان کے خلاف 462 ارب روپے کرپشن ریفرنس کی سماعت ہوئی ۔ اس موقع پر ڈاکٹر عاصم عدالت میں موجود تھے ۔ جیل حکام انہیں سخت سیکورٹی میں عدالت لائے ۔ عدالت نے ڈاکٹر عاصم سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی ۔ ملزموں نے صحت جرم سے انکار کر دیا ۔ ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت سے کہا کہ مقدمہ جھوٹا ہے ۔ میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ میرے خلاف پیش کی گئی دستاویز جعلی ہیں ۔ مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ ڈاکٹر عاصم کے بار بار بولنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا جس پر ڈاکٹر عاصم اور وکلا نے عدالت سے معذرت کرلی ۔ عدالت نے وکلا سے کہا کہ اپنے کلائنٹ کو بار بار مداخلت سے روکیں ۔ ڈاکٹر عاصم کے وکلا نے کہا کہ ہمیں مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے تمام کاغذات فراہم کئے ہیں ۔ عدالت نے مفرور ملزم عبدالحمید کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے اور سماعت 14 مئی تک ملتوی کردی ۔ نیب کے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم اور دیگر ملزمان نے 2010 سے 2013 کے دوران کھاد کا مصنوعی بحران پیدا کیا ۔ کھاد بنانے والی کمپنیوں کو خصوصی بنیادوں پر گیس کا کوٹہ فراہم کیا اور ان کو سبسڈی بھی فراہم کی تھی ۔ غلط معلومات اور گیس کی مصنوعی قلت سے یوریا کی قیمتوں پر اثر پڑا اور کھاد کی قیمتوں اضافہ ہوا جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ۔ ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ ضیاء الدین ہسپتال کے ٹرسٹ کی آڑ میں 2 ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضہ کیا ۔ نیب نے اپنے ریفرنس میں بتایا ہے کہ ملزم ڈاکٹر عاصم نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ملکر خورد برد کی گئی بھاری رقم کو غیر قانونی طور پر حوالہ ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا