تحریر : جاوید اقبال چیمہ
.قصور ہو یا پتوکی .رایونڈ ہو یا ماڈل ٹاؤں لاہور .ڈسکہ ہو یا سیالکوٹ .راولپنڈی ہو یا پشاور .کوئٹہ ہو یا فیصل آباد .جہلم ہو یا گوجرانوالہ .کراچی ہو اسلامآباد .آزاد کشمیر ہو گلگت .غرض کہ کوئی بھی شہر ہو .کوئی بھی گاؤں ہو .کوئی بھی ادارہ ہو .کوئی بھی سیاسی پارٹی ہو .ہر جگہ سکینڈل ہی سکینڈل ہیں .مگر افسوس اس بات پر ہے کہ آج تک کسی سکینڈل کا کسی بڑے کیس کا کوئی فیصلہ نہیں آیا .وجہ ہی یہی ہے کہ ہمارے ملک میں جزا اور سزا کا قانون .انصاف اور احتساب کا قانون ہی غریب کے لئے ہے .بدقسمتی سے یہاں بڑے چھوٹے .اور غریب امیر کے لئے قانون ایک جیسا نہیں ہے .انصاف سب کے لئے نہیں ہے .اور سب سے زیادہ قانون کی اخلاق کی دھجیاں اڑانے والے بھی ووہی ہیں جو قانون کو سمجھتے ہیں .پاکستان میں سب سے زیادہ قانون سے جن لوگوں نے کھیلا .وہ حکمران طبقہ ہے .وکلا اور جج ہیں .سرمایا دار .جاگیر دار .کن ٹوٹے بدمعاش اور بیوروکریسی ہے۔
باری باری سب کی کارگزاریاں لکھوں گا تو کالم لمبا ہو جاۓ گا .اس لئے صرف ایک مثال دیتا ہوں .کہ پاکستان کے غیوور عوام سے پوچھتا ہوں کہ کوئی ایسے غداری کے کیس .جنسی سکینڈل کے کیس یا کرپشن کے سکینڈل کا بتا دیں.جس کو کسی وکیل نے لڑنے سے انکار کر دیا ہو کہ یہ کیس اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے .میں اس کو ڈیفنڈ نہیں کروں گا .یا یہ جنسی سکینڈل پاکستان کے مسلمانوں پر کالا دھبھ ہے .یا یہ کیس پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہے .اس لئے میں اس کیس کو عدالت میں ڈیفنڈ نہیں کروں گا .ہماری شرم و حیا.عزت و غیرت .ملکی وقار و سالمیت کے کیا معنی ہیں .کیا مطلب ہے .کچھ بھی نہیں .ہر چیز سے آگے جس چیز کی اہمیت ہے۔
وہ ہے مادیت پرستی .پیسہ پیسہ دولت ہی دولت ہی سب کچھ ہے .نہ میرا دین نہ ایمان .نہ عزت نہ غیرت .نہ ماں نہ بہن نہ بیٹی نہ باپ نہ بھائی .کوئی رشتہ نہیں اگر کوئی رشتہ ہے تو وہ پیسہ ہے مال و دولت ہے .آج یہ بات سچ ثابت ہو چکی ہے کہ جس کے پاس دولت ہے .عھدہ ہے حکمرانی ہے .کن ٹوٹا بدمعاش ہے ووہی عزت والا ہے .جو شریف ہے .ایماندار ہے غریب ہے .اس کی عزت نہیں ہے .وہ ہر دنیا کی عدالت میں اپنا کیس جیت نہیں سکتا .اب عدالتوں کا تقاضہ ہی یہی ہے .فرض ہی یہی ہے .ذمہ داری سمجھتے ہیں اپنا حق سمجھتے ہیں .کیونکہ اگر سفارش سے جج بن چکا ہے تو وہ اس کا ہے جن مافیا نے اسے یہاں تک پنچایا ہے اور اگر وہ رقم لگا کر آیا ہے رشوت دے کر .تو وہ اپنا لگایا ہوا مال وصول کرے گا .یہ اس کا حق ہے اب حقوق و فرایض کے معنی تبدیل ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں ہر سکینڈل کا شور چند دن رہتا ہے تبصرے تجزیہ ہوتے ہیں .پھر ہر فایل دفتر داخل ہو جاتی ہے .سکینڈل ہی ماشااللہ اتنے ہیں کہ کس کس کو یاد رکھیں کس کس کو بھول جایں.مگر ہر جگہ وکیل ڈیفنڈ کرتا نظر آتا ہے .چاہے ریمنڈ ڈیوس کا کیس ہو .مردے سے زنا کا کیس ہو .گینگ ریپ کا کیس ہو .ایان علی ماڈل کا کیس ہو .غدار وطن الطاف کا کیس ہو .یا بھتہ خوری .ٹارگٹ کلنگ ہو یا دہشت گردی کا کیس ہو .ہر جگہ کوئی نہ کوئی بیرسٹر آپ کو ڈیفنڈ کرتا نظر آے گا .مسلمان پاکستانی قوم کی اس سے بڑی بد قسمتی اور کیا ہو گی .کہ اخلاقیات کا معیار اس حد تک گر چکا ہے کہ قصور میں بچوں کے جنسی سکینڈل میں بھی آپ کو ڈیفنڈ کرنے والے وکیل بھی نظر آے.سیاستدان اور بیوروکریسی بھی نظر آئی .اب فیصلہ آپ کر لیں کہ پاکستانی قوم جو نبی کے امتی ہیں اور کام لوط آلے سلام کی قوم جیسے کر رہی ہے .کیا ہم کو زیب دیتا ہے .یہ ہے مذھب اسلام سے دوری کا نتیجہ۔
جس بات کا رونا ہمارے مولوی دن رات روتے ہیں .مگر فرق کیوں نہیں پڑتا .اس کی بھوت ساری وجوہات ہیں .جس میں مولویوں اور ماں باپ کا کردار بھی مشکوک ہے .مگر سب سے زیادہ معاشرے کے بگھاڑ کی ذمہداری بد کردار حکمران پر ہے .میرا حکمران بد کردار .کرپٹ اور بد دیانت ہے .اس کی ترجیحات ہی مسلمان قوم کے نوجوان کے حق میں نہیں ہے .اس کی ترجیحات مال بنانا اور اقتدار کے مزے لینا ہے .اس لئے میرا حکمران نہ خالد بن ولید بن سکا اور نہ عمر فاروق .میرا دوست اٹلی سے لکھتا ہے چیمہ صاحب ہمارا سر شرم سے مزید جھک گیا ہے۔
میں کہتا ہوں دوست شرم غیرت کو چھوڑ .یہ انسانوں کے لئے ہوتی ہے .ہم جانور ہیں اور حکمران درندے ہیں .تو کس شرم کی بات کرتا ہے جب حکمران کشکول لے کر ساری دنیا میں گھومتا ہے .تو وہ بھیک نہیں لیتا بلکہ ہم کو گروی رکھ کر ہماری عزتوں کا سودا کرتا ہے .ہم کو نیلامی پر رکھتا ہے .پھر جس کی مرضی وہ ہماری بولی لگاۓ.اقبال نے ٹھیک کہا تھا .تو جھکا جب غیر کے آگے نہ تن تیرا نہ من۔
تحریر : جاوید اقبال چیمہ