پٹنہ (کامران غنی) بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، حکومت بہار کا ایک قدیم اور باوقار ادارہ ہے۔ ہر سال لاکھوں طلبہ و طالبات مدرسہ بورڈ کے مختلف امتحانات میں شریک ہوتے ہیں۔ ملک و بیرون ملک کے بڑے چھوٹے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں مدرسہ بورڈ کے فارغین اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس کے باجود مدرسہ بورڈ کی بدقسمتی ہے کہ وہ ہمیشہ ہی منفی شہ سرخیوں میں رہا ہے۔
بدعنوانی کے نہ جانے کتنے ہی معاملات اس ادارے کو داغدار کر چکے ہیں۔ گذشتہ یکم جون 2015 کو پروفیسر شمشاد حسین کو مدرسہ بورڈ کا چیر مین نامزد کیے جانے کے بعد یہ امید کی جا رہی ہے کہ ان کی نگرانی میں بورڈ کا کھویا ہوا وقار پھر سے بحال ہوگا۔بلاشبہ پروفیسر شمشاد حسین مدرسہ بورڈ کی تاریخ میں اب تک کے سب سے زیادہ تعلیم یافتہ اور تجربہ کار چیئر مین کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔
تاہم چارج سنبھالنے کے بعد سے اب تک وہ کوئی اہم فیصلہ نہیں کر پائے ہیں۔ مدرسہ بورڈ کی ویب سائٹ http://www.bsmeb.co.in/ کے مطابق بورڈ کے چیئر مین اب تک سید محیب الحسن ہی ہیں۔ اس کے علاوہ بورڈ کی دفتری ویب سائٹ پر وزیر اعلیٰ، وزیر تعلیم اور مدرسہ بورڈ کے پرانے چیئر مین سید محیب الحسن کی تصویر کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اتنے بڑے تعلیمی ادارے کی ویب سائٹ پر اہم معلومات کا نہ ہونا انتہائی حیران کن ہے۔ سائٹ پر معلومات نہیں ہونے کی وجہ سے دور دراز کے امیدواروں کو خاص طور سے پٹنہ آنا پڑتا ہے۔
حد تو یہ ہے کہ ادارے کی ویب سائٹ اردو میں بھی نہیں ہے۔مدرسہ بورڈ کے نئے چیئر مین پروفیسر شمشاد حسین اس سے قبل مگدھ یونیورسٹی اور نالندہ اوپن یونیورسٹی میں پرو وائس چانسلر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ انھیں فوری طور پر ان مسائل کی جانب توجہ دینی چاہیے تاکہ مدرسہ بورڈ کی مزید جگ ہنسائی نہ ہو۔