تحریر : انیلہ احمد
آج ہم جس دور سے گذر رہے ہیں اسیہم خالصتا انسانی مفاد کا دور کہیں تو بے جا نہ ہو گا ماسوائے انکے جنکا ایمان اللہ تعالی پر پختہ ہے جو راتوں کو اٹھ کے عبادت کرتے اور ہمہ وقت ڈرتے ہیں ان لمحوں سے جب وقت کی گرد انکے دامن کو گرد آلود نہ کر دے ایسے لوگ ہر لمحہ اللہ تعالی کی خوشنودی کیلیئے کوشاں رہتے ہیں خوف انکے گرد حصار کیئے رہتا ہے کہ انکی کوئی بات کوئی فعل بارگاہ ایزدی میں گراں نہ گزرے مگر دیکھا جائے تو اکثریت ان اہل زمین کی ہے جنھیں اپنے وجود ،اپنی خواہشات،اپنے مفاد کی تکمیل کے سوا دنیا میں کوئی سروکار نہیں اللہ تعالی کے احسانات کو بھلا کے شیطانی خواہشات کی چادر ڈھانپے اپنے عمل میں کار فرما ہیں۔
انسانیت کا آج جو حال ہے اسکی تصویر کشی ہو تو آگاہی ہوتی ہے کہ انسانیت، طمع، آسائش، لالچ، ہوس کے جس جنگل میں بھٹک رہی ہیاسے ہم جدیدیت کے پرفریب نام سے منسوب کرکے بے قراری و بیچینی بیماریوں حیسے آسیب میں خود کو جکڑ چکے ہیں ،،ایسا کیوں ہے ،،اسکی وجہ سائینسی الف لیلی ہے جسمیں خود کو کھو بیٹھے ہیں اپنے نفس کو اس فریب زندگی کے حوالے کرکے مصنوعی روشنیوں کی چکاچوند میں بینائی کو سلب کر بیٹھے۔
جدید سائینس پر بھروسہ کرنے والے خود فراموشی میں بھول گے کہ دنیا کے تمام اعلی دماغ مل کر بھی کوئی ایسی ایجاد نہیں کر سکتے جو بارش کو زمین پربرسنے سے روک سکے؟ سمندری طوفانوں پر بند باندھ سکیں؟ زلزلوں سے زمین کو مخفوظ کر سکیں؟بیماریوں کو انسانی جسم میں داخلے سے روک دیں؟ اپنی عمر پہ جوانی کا پہرہ بیٹھا دیں؟ چاند،سورج پر اسکی گردش پر اپنی ایجاد کو حاکم بنا دیں؟ م جانتے ہیں کہ دنیا کے تمام ہنر مند ،سائیسدان ملکر بھی ایسا کرنا چاہیں تو ہرگز نہیں کر سکیں گے کیونکہ وہ قدرت کے قانون پہ اختیار نہیں رکھتے۔
گزرتے وقت میں ھم اللہ تعالی کے فضل و کرم کو اپنی قوت سمجھ بیٹھے اقتدار کے نشے میں بھول گے جو انھیں نواز سکتا ے وہ دنیا کی رنگینیاں جھین بھی سکتا ے انھیں در بدر کربھی سکتا ے یہی لوگ پہلے اسلام کے دشمنوں سے اللہ تعالی کے قانون کیلیئے،،اسکی حاکمیت کیلیئے، دین کی سر بلندی کیلیئے اسے قائیم و دائم رکھنے کیلیئے جہاد کرتے ،بدلتے وقت نے انکے اندر فرقہ بندی کی وبا نے انکے ایمان کو جھلسا دیا اورشخصیت پرستی کے جنون سے اپنے اپنے فرقے و نا خدا بنا لیئے اور بہانے تراش تراش کے ایک دوسرے کو قتل کرنے لگے جو آج بھی جاری ے کل جہاں م اللہ سبحان تعالی کے کرم سے حکمران تھے؛ آج وہاں غلام ہیں جو دنیا کی رنگینیوں سے نکلنا نہیں چاہتے۔
اسکے لیئے کیسی ہی ایمان فروشی کرنی پڑے کر گزرتے ہیں یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ رب العزت کا یہ دین کبھی ختم نہ ہو گا اب بھی اللہ کے برگزیدہ بندے موجود ہیں جو اللہ کے قانون پہ عمل پیرا ہیں دین کی سربلندی کیلیئے ہمہ وقت جدوجہد میں مصروف ہیں اور اللہ کے فضل سے کبھی ناکام نہ ہوں گے۔
ھماری دعا ہے کہ ہر زمانے میں اللہ اس امت کا حامی و ناصر ہو اور روئے زمین کے کفار پہ انھیں ہمیشہ غالب رکھے اور انھیں سمجھ دے کہ اللہ کے سوا نہ کسی کی عبادت کریں اور نہ محمد صعلم کے سوا کسی کی اطاعت کریں یہی اصل ہے اسلام اور یہی دین اسلام سے سچی محبت اور مومن کا ورثہ ہے،،
تحریر : انیلہ احمد