نیویارک : موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا کے اکثر ممالک موسلا دھار بارشوں اور سیلابوں کی زد میں تو ہیں ہی لیکن ساتھ ساتھ سمندر کی سطح بھی تیزی سے بلند ہورہی ہے جو کئی ملکوں کو مٹا سکتی ہے اسی لیے ماہرارضیات نے خبردار کیا ہے کہ اس سال امریکا کے سمندر میں آنے والا خوفناک زلزلہ اس کی کئی ریاستوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دے گا۔
ماہر ارضیات کے مطابق امریکا کے شمال مغربی سمندر میں 9.2 شدت کا زلزلہ آئے گا جو تباہ کن 700 میل لمبے سونامی کا باعث بنے گا جب کہ اس تباہ کن علاقے کو ’’کاسکاڈیا فالٹ زون‘‘ کہا جاتا ہے جو کینیڈین سرحد سے شروع ہو کر کیلیفورنیا تک پہنچتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں گزشتہ سال ہی اس تباہی کا خدشہ تھا لیکن وہ سال خاموشی سے گزر گیا لیکن اس سے تباہی کے مزید خطرات بڑھ گئے ہیں اور رواں سال اس تباہ کن سونامی کا خطرہ موجود ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق گزشتہ تباہ کن سونامی کاسکیڈیا فالٹ زون میں 1700 میں آیا تھا جو خود کو 243 سال بعد دہراتا ہے لیکن اب اس آخری تباہی کو 315 سال گزرے گئے ہیں اور امکانات ظاہر کرتے ہیں کہ اب یہ سائکل کسی بھی وقت پوری ہو جائے گی۔
ماہرین ارضیات کا اس ممکنہ سونامی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ سونامی 4 منٹ تک جاری رہے گا جس دوران 100 فٹ اونچی لہریں اٹھیں گی جو شمال مغربی پیسفیک کے قریب بسنے والی ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے گی جس میں سین فرانسیسکو اور سیٹل جیسی ریاستیں بھی شامل ہوں گی۔ ماہرین کے مطابق اس تباہی کے نتیجے میں 13 ہزار افراد کی ہلاکت، 27 ہزار زخمی اور 10 لاکھ افراد کے بے گھر ہونے کا خدشہ ہے جب کہ ان ممکنہ متاثرہ ریاستوں کے اسکول اور فائر اسٹیشن مکمل طور پر تباہ ہوجائیں گے۔
سٹی کالج آف نیو یارک کے ماہر طبعیات کا کہنا ہے کہ کاسکیڈیا فالٹ میں یہ سونامی کسی بھی وقت آسکتا ہے جب کہ اس واقعہ سے چند منٹ قبل جانوروں کا ردعمل عجیب وغریب ہوجاتا ہے اور وہ تیزی سے پہاڑوں کی طرف بھاگنے لگتے ہیں۔ ساؤتھیپٹن یونیورسٹی میں زلزلہ کی ماہرپروفیسر کے مطابق اس تباہی سے جاپان تک کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے جب کہ یہ دنیا بھر میں ایک بڑا معاشی بحران پیدا کرسکتا ہے۔