تحریر : ساجد حسین شاہ
جب کسی مضبوط قوم کو توڑنا مقصود ہو تو سب سے اس کے بلند حو صلوں کو پست کیا جاتا ہے ان کے درمیان قائم اتحاد میں دراڑیں ڈال دی جاتی ہیں تا کہ ان کی صفوں میں بغیر کسی دشواری کے داخل ہوا جا سکے اور ان کو اتنے چھو ٹے چھوٹے گرہوں میں تقسیم کر دیا جائے کہ ہوا کاہلکے سے بھی ہلکا جھونکا ان کے قدم اکھاڑ دے۔
ہماری قوم ایسی بہت سی کمزوریوں کا شکار ہے جو انھیں تعصبی اور مذہبی گر ہوں میںتقسم کر دیتی ہے ، فر قہ واریت کے سرطا ن کا یہ وائرس بھی امت مسلماں کی شر یانوں میں بڑی تیزی سے پھیلایا جا رہا ہے۔اس سا زش کے نتیجے میں ہم مسلمانوں میںاشتعال انگیزی ،انتہا پسندی،بغض وکینہ اور نفرت کی بیماری ہر خا ص وعام میں پھیل رہی ہے ،جسکی سب سے اہم وجہ لا علمی کا شکار وہ مسلم بھا ئی ہیں جو لا شعوری کے سبب دینی فر قوں کو آ ڑ بنا کرانسا نی رشتوںکو پا مال کر تے ہیں اگر ان اختلافا ت کے با و جود بھی دوسرے کے عقائد کا احترام کیا جا ئے اور دوسرے فر قے کے لو گوں کی عزت افزائی کر کے اس آ گ کو ٹھنڈا کیا جا سکتا ہے جو ہما رے دشمنوں کی ایک سو چی سمجھی سا زش ہے ،مگر افسوس ہم اپنی قرآ نی تعلیم کو بھولا کر ایسی سا زشوں کی بھینٹ چڑ رہے ہیں ،قرآ ن پا ک میں اللہ تعا لیٰ کا ارشا د ہے !بے شک وہ جنہوں نے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا اپنے دین کو اور بن گئے گروہ گروہ نہیں ہے تمھیں ان سے کو ئی وا سطہ بات یہ ہے کہ انکا معا ملہ اللہ کے سپرد ہے پھر وہی انکو بتا ئے گا کہ وہ کیا کر تے ہیں۔
ہماری ریا ست کو بھی فر قہ واریت کی جنگ میں دھکیلنے کے لیے عراق ماڈل بنایا جا رہا ہے بنیا دی طور پر شا ید یہ کھیل اس لیے رچایا جا رہا ہے کہ عوام کے دلوں میں طا لبان کے خلاف نفرت کو پروان چڑھایا جا سکے ،تا ہم گوروں کی اس آ نکھ مچو لی کے کھیل میں ہما راہمسایہ ملک ہم میں افرا تفری پھیلا کر مستفید ہو رہا ہے مگر ان کھیل ر چا نے والوں کو یہ سمجھ لینا چا ہیے کہ پا کستانی عوام کے دلوں میں اب کسی بھی قسم کے دہشت گرد کے لیے کو ئی بھی نرم گو شہ نہیں ہے دہشت گر دی کا شکا ر ہما رے مسلم بھا ئی چا ہے انکا تعلق کسی بھی فر قے سے ہی کیوں نہ ہو ہما راقیمتی اثا ثہ تھے ۔ پچھلے کچھ دنوں سے ہما رے شیعہ برادران ان دہشت گردوں کے نشا نے پر ہیں پہلے انہوں نے شکا ر پور اور پشا ور میں درندگی کی مثا لیں قا ئم کیں اور پھر گزشتہ یوم اسلام آ با د میں بھی اسی طرح کی ایک نا کام کوشش کی گئی، یہ سا ری سر زنش ہما رے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت کے بیج بو نے کی ہے لیکن الحمداللہ ہماری با شعور قوم نے ہمیشہ کی طرح ایک دوسرے کا ساتھ دے کر دشمن کی اس چا ل کو نا کام کیا ۔عقا ئد کے اختلافات اپنی جگہ ،مگر بحیثیت پا کستانی عوام کے ہم ایک دوسرے کے غم و خو شی برابر کے شریک رہے ہیں اوریہی جذبہ دشمن کے نا پا ک عزا ئم کو شکست دے رہا ہے ۔ان سا ز شوں کے تحت ہمیں خانہ جنگی ، فر قہ واریت اور اخلا قی انحطا ط کے زد میں لا کر تنزلی کا شکا کیا جا رہا ہے،کیو نکہ ہما ری ریا ست چون مسلم مما لک میں سے وہ واحد مسلم ریا ست ہے جو دفا عی اعتبا ر سے اپنا ایک مقا م رکھتی ہے اور ہما را ملک وا حد نیو کلئیر طا قت رکھنے والا مسلم ملک ہے جو بہت سے اسلا م دشمن عنا صرکی آ نکھوں میں کا نٹوں کی طر ح چبتا ہے اسلیے پا کستان کی جڑوں کو کمزور کر نے کے لیے آ ئے دن اُسے ایسی الجھنوں کا شکا ر کیا جا رہا ہے کہ کبھی تعصبی نفرت اور کیھی مذ ہبی فر قہ واریت کو ہوا دی جا رہی ہے تا کہ ہما ری قوم یوں ہی منقسم رہے ۔در حقیقت وہ ہما ری یکجہتی سے خا ئف ہیں وہ جانتے ہیں کہ وسا ئل سے ما لا مال یہ قوم تر قی کی منزلیں بڑی تیز رفتا ری سے طے کر تے ہو ئے ان جیسے کئی مما لک کو پیچھے چھو ڑ دے گی یہی وجہ ہے کہ ہما ری توجہ کو ایسے انتشا روں میں مر کوز کر دیا گیا ہے کہ ہم ان سے نکل ہی نہیںپا رہے۔
یہ وقت بلا شبہ آ زما ئش کا بہت کڑا وقت ہے کیو نکہ شطر نج کی جو چا لیں ہما رے ساتھ کھیلی جا رہی ہیں ان میں مکا ری ڈھکی چھپی نہیں اب ان چا لوں پر چا ل ہم نے کیسے چلنی ہے یہ اب ہم پر انحصا کر تا ہے آ ج ہم سب کو یکجاں ہو کر اپنی دفا عی اداروں اور حکو مت کا بھر پور سا تھ دے کر اپنی صفوں میں ایسا اتحا د پیدا کر نا ہے جو تا ریخ میں اپنی مثا ل آ پ ہو اور وطن عزیز کی سلا متی کے لیے یہ وقت کی اشد ضرورت ہے، اگر ہم ایسا کر نے میں نا کام رہے تو شا م اور عراق ہمارے سا منے بطور مثا ل مو جو د ہیں جہا ں فر قہ واریت کی اسی آ گ نے انھیں خا کستر کر دیا یہ وہ مما لک ہیں جو چند سا ل قبل عر ب معا شرے میں ایک مقا م اور حیثیت رکھتے تھے لیکن آ ج انکو ایسی خانہ جنگی اور فر قہ واریت میں الجھا دیا گیا کہ وہ بربادی کی ایک مثا ل بن گئے۔
اللہ تعا لیٰ نے بھی زمین پر فسا د پھیلانے والوں کو نا پسندیدہ قرار دیا جسکا ذکر قرآ ن کر یم میں کچھ اسطر ح ملتا ہے کہ ہم نے کتا ب میں بنی اسرائیل کو قطعی طور پر بتا دیا تھا تم زمین میں ضرور دو مر تبہ فساد بر پا کرو گے اور بڑ ی سر کشی بر تو گے ۔بنی اسرائیل اللہ کی وہ لا ڈلی قوم تھی جسے اللہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا تھا اور دنیا میں ایک طا قت بخشی تھی مگر اپنی سر کشی کی بدولت جب وہ فسا دفی الارض کے مر تکب ہو ئے تو ان سے انکی شان و شو کت چھین کر پستی کی گہرائیوں میں پھینک دیا گیا جسکا ذکر مندرجہ با لا آ یت کر یمہ میں کیا گیا ہے ہمیں بھی اس آ یت پر تدبر و تفکر کر کے بنی اسرائیل کی تا ریخ سے سبق حا صل کر نا چا ہیے کہ ز مین پر فساد پھیلانے سے نہ تو اللہ کی خو شنو دی حا صل ہو تی ہے اور نہ ہی دنیا وی پذیرائی ملتی ہے۔اس سبق آ مو ز آ یت کی پیروی کر کے ہمیں بھی دہشت گر دوں کے ان عزائم کو نا کام بنا نا ہے جو ہمیں خانہ جنگی اور فر قہ واریت کے فسا د میں مبتلا کر رہے ہیں ۔آ ئیے اللہ تعا لیٰ سے یہ دعا کر یں کہ ہمیں اللہ وہ ہمت اور حو صلہ عطا کر ے کہ اپنے وطن عزیز کی حفا ظت کے لیے ہم ایک ہو کر ان دشمن کو دھول چٹا کر دنیا میں اسلام اور پا کستان کا نا م بلند و با لا کر سکیں۔
تحریر : ساجد حسین شاہ ریاض، سعودی عرب
engrsajidlesco@yahoo.com
00966592872631