لاہور: وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت تعلیم اور صحت کے ساتھ ذرائع آمد و رفت پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے اس لئے تنقید کرنے والوں کوکہنا چاہتا ہوں کہ سوچ سمجھ کر بات کیا کریں۔
وزیراعظم نواز شریف کا میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مخالفین کہتے ہیں لوگوں کو اسکولوں کی ضرورت ہے لیکن حکومت عوام کو میٹروٹرین کی طرف دھکیل رہی ہے تاہم حکومت ہر سیکٹرپر توجہ دے رہی ہے، تعلیم اور صحت کے ساتھ عوام کو باعزت سفری سہولیات بھی دستیاب ہونی چاہیئے، میٹرو بس پرتنقید کی جارہی تھی اوراب ہم میٹروٹرین لارہے ہیں جس سے ساڑھے 3 لاکھ افراد سفر کرسکیں گے اور خواہش ہے کہ پشاورمیں بھی میٹرومنصوبہ بنائیں، ملک کے کلچرکو تبدیل کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر2017 تک بجلی کے بیشترمنصوبے مکمل ہوجائیں گے۔
بجلی کے 3 منصوبوں پر110 ارب روپے بچارہے ہیں، لاہور میٹروٹرین منصوبے پر بھی اربوں روپے کی بچت ہوگی، بھکی میں 1180 میگاواٹ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا ہے جس کی تکمیل کے بعد منصوبہ 7 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرے گا،تھرمیں کام 20 سے 25 سال پہلے شروع ہوجانا چاہیے تھا،پہلے کسی نےکیوں نہیں کیا لیکن موجودہ حکومت تھرکے منصوبے پربھی بھرپورتوجہ دے رہی ہے،متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بنارہے ہیں، پرائیوٹ سیکٹرکو کہا کہ پن بجلی سے پیداواری منصوبوں پرسرمایہ کاری کریں۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دھرنے میں کہا جارہا تھا کہ وزیراعظم کو گلے میں رسی ڈال کرنکالاجائے گا، دھرنےمیں کھڑے ہوکرجو تقاریرکی گئی وہ مناظرپوری قوم کو یاد ہیں، عمران خان کے مطالبے پر بننے والے الیکشن کمیشن کا فیصلہ تحریک انصاف کے خلاف آیا اور اگرکمیشن کا فیصلہ میرے خلاف آتا تو عہدے پرنہ رہتا، ہم نے تو دھرنوں کے بعد بھی عمران خان سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا مل کرخیبرپختونخوا میں حکومت بناتے ہیں لیکن ہم نے انکار کیا، اگرچاہتے تو تحریک انصاف کا راستہ روک کر جوڑتوڑکرکے صوبے میں حکومت بناسکتے تھے لیکن ہم نے اخلاقیات کو سامنے رکھتے ہوئے پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کا موقع دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کامیابی سے جاری ہے،کراچی کی روشنیوں کے ساتھ پاکستان کی روشنیاں واپس لائیں گے، کچھ سیاستدان ملکی ترقی کی بجائے دھرنوں کی سیاست پریقین رکھتے ہیں، اگرعوام کی خدمت کی جائے توووٹ کے ساتھ دعائیں بھی ملیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ سیاستدان غریب کسان کے پیٹ پرلات ماررہے ہیں، کسان ایسےمفاد پرست سیاستدانوں سے پوچھیں ان کی زندگی کیوں خراب کی جارہی ہے،۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم نے طالبان کو قائل کرنے اورانہیں ٹیبل پرلانے کے لیے کوششیں کیں، جس دن ملاعمرکے انتقال کی خبردی گئی 2روزبعد مذاکرات کا اگلا دورشروع ہونا تھا، اچانک ملا عمرکے انتقال کی خبردی گئی جس سے مذاکرات پر منفی اثر پڑا آخر یہ خبراس موقع پرکیوں دی گئی، افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی ابتدا کی اور کوشش ہے کہ افغانستان کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا چاہیے، بھارت کے ساتھ معاملات کو بات چیت کے ذریعے آگے بڑھایاجانا چاہیے لیکن بھارت کا مذاکرات ملتوی کرنا سوالیہ نشان ہے،مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اقوام متحدہ کو کہا ہے کہ کشمیرکا معاملہ اپنی قرارداد کے مطابق حل کرائیں۔
اس سے قبل لاہور میں اورنج لائن منصوبے پر بریفنگ کے دوران وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ علی ٹاؤن سے لے کر ڈیرہ گجرہ تک 27.5 کلو میٹر اورنج لائن منصوبہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آرہا ہے، بعض لوگ کہتے ہیں ٹرانسپورٹ نہیں تعلیم چاہیے، تعلیم کی اپنی اہمیت ہے اورٹرانسپورٹ کی اپنی اہمیت ہے، کیا لوگوں کو باعزت سواری نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تعلیم پربہت توجہ دی ہے اور صوبے بھر میں بچوں کے لیے اربوں روپے کے وظائف دیے گئے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہرشعبے میں ترقی ہورہی ہے اور موجودہ حکومت تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جب کہ ہر شعبے میں برابر کی ترقی ہورہی ہے، کسانوں پر بھی خصوصی توجہ ہے جن کے لئے حال ہی میں بڑے پیکج کا اعلان کیا ہے لیکن ناتجربہ کار سیاستدانوں نے کسان پیکج کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا۔