صدر آزادجموں وکشمیرسردارمسعود خان نے کہاہے کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کو مسئلہ کشمیرخصوصاً مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزیوں کے بارے میں فوری طورپر ایک خصوصی اجلاس بلاناچاہیے۔
ان خیالات کااظہار انھوں نے بلجیم کے دارالحکومت برسلزمیں ’’تنازعہ کشمیراور عالمی آراء‘‘ کے عنوان سے یورپی پارلیمنٹ میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس کا اہتمام کشمیرکونسل یورپ (ای یو) نے یورپی پارلیمنٹ میں فرینڈزآف کشمیرگروپ کے تعاون سے کیاتھا۔ کانفرنس کے دوران مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ بشمول اراکین یورپی پارلیمنٹ، انسانی حقوق کے کارکن، ماہرین، محققین اورسفارت کارموجودتھے۔
کانفرنس کے دوران نظامت کے فرائض رکن ای یو پارلیمنٹ راجہ افضل خان نے انجام دیئے ۔اس دوران بلجیم میں پاکستان کی خاتون سفیر نغمانہ ہاشمی بھی موجودتھیں۔کانفرنس سے چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید، اراکین یورپی پارلیمنٹ ڈاکٹرسجادکریم، راجہ افضل خان، امجدبشیراور یورپی یونین کے سابق سفیرانتھونی کرزنر نے بھی خطاب کیا۔
صدرآزادکشمیرنے مزید کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چاہیے کہ صورتحال کی سنگینی کاادراک کرے اورمقبوضہ کشمیرمیں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو زیربحث لائے ۔اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کو انسانی حقوق کی پامالی سے روکے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے میں مددکرے۔
صدرآزادکشمیرنے یورپی یونین سے بھی مطالبہ کیاکہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالے اور کشمیریوں کو ان کا حق دلوائے۔
انھوں نے کہاکہ یورپی یونین کی طرف سے مسئلہ کشمیرپر فوری تعاون کی ضرورت ہے۔یورپی یونین انسانی حقوق اور انسانی اقدارپر استوارہے اور یونین دیگر ممالک میں انسانی مشکلات کو آسانی سے سمجھ سکتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدرآزادکشمیرنے کہاکہ مسئلہ کشمیرکے دو پہلوہیں، ایک دوطرفہ اور دوسرا بین الاقوامی ۔ کشمیربھارت اور پاکستان کے مابین بنیادی تنازع ہے اور بین الاقوامی طورپر اس تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجودہیں۔کشمیریوں کو شامل کرنے سے یہ ایک سہ فریقی تنازع ہے اور اقوام متحدہ سمیت اس کے چارفریق ہیں۔
انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں پیلٹ گن کے استعمال کو رکوائے اور بھارت کو مقبوضہ کشمیرمیں سابق فوجیوں اور پنڈتوںکی غیرقانونی آبادکاری سے روکے۔
اس سے قبل چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے شرکاء خصوصاً کانفرنس کے مہمان خصوصی صدر آزادکشمیرکا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ ہم یورپ میں مسئلہ کشمیرپر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انھوں نے مزیدکہاکہ عالمی برادری کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کے لئے کرداراداکرے اور بھارت کو کشمیریوں کی نسل کشی سے روکے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجہ افضل خان نے کہاکہ عالمی برادری خصوصاً یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کے مصائب کم کرنے کے لئے اپناکرداراداکرے۔
انھوں نے یورپ میں مسئلہ کشمیرپرآگاہی مہم کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ایک اوررکن یورپی پارلیمنٹ ڈاکٹرسجادکریم نے کہاکہ انسانی حقوق کا مسئلہ بہت اہم ہے اور اس موضوع پر آسانی سے مسئلہ کشمیرکی طرف دنیاکی توجہ مبذول کروائی جاسکتی ہے۔
بھارت کو چاہیے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور کشمیریوں پر مظالم بند کرے۔انھوں نے شرکاء کی توجہ کچھ عرصہ قبل یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کارکے ایک خط کی طرف دلائی جس میں مس فیدریکا موغرینی نے کشمیرپر بات چیت کے عمل میںکشمیریوں کی شمولیت پر زوردیاہے۔
رکن ای یو پارلیمنٹ امجد بشیرنے کہاکہ پیلٹ گن کے استعمال کو غیرقانونی قراردیاجائے اور بھارتی افواج سے مقبوضہ کشمیرمیں قانونی استثناء واپس لی جائے۔
یورپی یونین کے سابق سفیرانتھونی کرزنرنے کہاکہ یورپ میں کشمیرپر مزید آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ دنیاکو کشمیرکی مشکل صورتحال سے آگاہ کیاجاسکے۔ کانفرنس کے دوران صدرآزادکشمیراور اراکین یورپی پارلیمنٹ نے سوالوں کے جوابات بھی دیئے۔
صدرآزادکشمیرنے اپنے دورہ یورپی پارلیمنٹ کے دوران پارلیمنٹ کے نائب سربراہ آئی اوان مرسیا پاسکو، پارلیمنٹ کے جنوبی ایشیاء کے وفد کی سربراہ جین لمبرٹ، خارجہ امور کمیٹی کے سابق سربراہ الماربروک ، اراکین یورپی پارلیمنٹ انا گومس، انتھیا ماکین ٹائر، لندا مکاون اور جولی واٹ سے ملاقاتیں ہوئیں۔
اس کے علاوہ بین الاقوامی اور مقامی اخباروں اور میڈیانے صدرآزادکشمیرکے انٹرویوبھی کئے ۔ بلجیم کے اخبارلی ویف اورمومیگزین کے ساتھ صدرمسعودخان کے انٹرویوزقابل ذکرہیں۔
یورپی پارلیمنٹ میں کشمیرپر کانفرنس میں اسپین سے سیاسی زعماء کا ایک وفد بھی عالمی وکلا ء ایسوسی ایشن کی رکن مس اریکاکے ہمراہ شریک ہوا جنہوں نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات پرزوردیاکہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث بھارتی فوجیوں کو کڑی سزاملنی چاہیے۔
واضح رہے کہ صدرآزادکشمیران دنوں کشمیرکونسل ای یو کی دعوت پر بلجیم میں ہیں ۔ کانفرنسوں اور سیمیناروں میں شرکت کے علاوہ وہ اعلیٰ یورپی حکام سے ملاقات بھی کررہے ہیں۔