counter easy hit

سیکورٹی کے نام پر سکول بند

Peshawar Incident

Peshawar Incident

تحریر : ملک عامر نواز
محترم قارئین !سانحہ پشاور ایک بہت بڑا سانحہ ہے اس سانحہ کے بعد پورے ملک میں غم و غصہ پایا جا تا ہے جبکہ دیکھا جا ئے تو اس واقع کے بعد پورے ملک میں تعلیمی ماحول بے حد متا ثر دیکھنے کو ملا ہے۔دوسری طرف ہما رے حکمرانوں کی ایک الٹی منطق ہے کہ پو رے ملک بالخصوص پنجاب میں سکولوں کو فول پروف سیکو رٹی کے نام پر بند کیا گیا ہے اوراب تو کہا جا رہا ہے کہ ہو سکتا ہے چھٹیوں کو بڑھا کر 22 جنوری کر دیا جا ئے۔ اس طرف کو ئی نہیں دیکھ رہا کہ یہ ایام تعلیمی سال میں بہت اہمیت کے حامل ہو تے ہیں۔ طلباء کا تعلیمی وقت بری طرح متا ثر ہو رہا ہے۔

جبکہ حکومت نے سیکو رٹی انتظامات نہ ہو نے کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارے بند کئے ہو ئے ہیں ۔ ایک طرف سکول بند ہیں تو ساتھ ہی سکول ہیڈ ز کی ڈیوٹی لگا ئی گئی ہے کہ سکولوں کی سیکورٹی کے لئے انتظامات کرائیں۔ جن میں سکولز کی دیواریں اونچی کرا نے کا کام ،سی سی ٹی وی کیمرے اور کانٹا دار تار لگوانے کا کام کہا گیا ہے جبکہ یہ کام سکول ٹیچرز کی ذمہ داری نہیں حکومت کا کام ہے کہ وہ ایسے اقدامات کرا ئے کہ تعلیمی نظام بھی متا ثر نہ ہواور سیکو رٹی بھی سکولز کو مل سکے ۔جبکہ حکومت پنجاب اور محکمہ تعلیم اپنی نا اہلی کو چھپا نے کی خاطر نئے نئے ڈرامے رچا رہے ہیں اور احکامات پہ احکامات جا ری کر کے اپنی نااہلی پہ پردہ ڈال رہے ہیں۔

قارئین !2014 ء بھی گزر گیا اور پورا سال ہما رے اراکین اسمبلی کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن نے تو صرف پورا سال اسی بات میں گزار دیا کہ بس تلہ گنگ اب ضلع بنا اب بنا ۔لیکن ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کو ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے ماموں بنا یا جبکہ انہوں نے بھی صرف اور صرف عوام کو لولی پوپ دیا اور کچھ بھی نہ کر سکے ۔ عوامی و سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جب ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کو اس قابل نہیں سمجھا کہ ان کے ہاتھ سے تلہ گنگ کو ضلع بنتے دیکھا جا ئے تو سردار ممتاز خان ٹمن کو چاہیے تھا کہ وہ اگر اپنے حلقہ کی عوام کی پوری طرح ترجما نی کر رہے ہو تے تو استعفیٰ ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کے سامنے رکھتے ۔ جبکہ سردار ممتاز خان ٹمن کے ایسا نہ کر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ان کو بھی اپنی سیٹ پیا ری ہے عوام کی ترجما نی گئی خاک میں ۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ضلع والا جو ڈرامہ بنا یا گیا ہے اس میںن لیگ کا ایک کردارایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن اور ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ بنتے دیکھا ئی دے رہے ہیں تو ان کے علاوہ کاروباری شخصیت ملک فلک شیر اعوان بھی ایک اور کردار کے طور پر سامنے آرہا ہے جبکہ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک بات سمجھ سے با ہر ہے کہ یہ ضلع کا کریڈٹ کو ن کون لینا چاہتا ہے ۔کبھی کو ئی نوٹیفیکیشن کی اطلاع دیتا ہے تو کبھی کو ئی ، کو ئی کہتا ہے کہ جلد ،توکو ئی کہتا ہے جنوری میں نو ٹیفیکیشن ملے گا ۔

ان نو ٹیفیکیشن کی اطلاع دینے والے شہزادوں میں ملک فلک شیر اعوان بھی شامل ہیں جن کے بیانات سے معلوم ہو تا ہے کہ گو یہ محترم نہ ایم این اے نہ ایم پی اے لیکن ان کی چڑیا بھی بولتی ہے اور یہ بھی ن لیگ کے مقامی ممتاز رہنما ء ہیں اور ان سے بھی معلومات مل رہی ہیں کہ تلہ گنگ ضلع کا لولی پوپ عوام کو دے کر کیسے بے وقوف بنا یا جا رہا ہے ۔ او ! ن لیگ والے عقل کے اندھوں تم کس طرف جا رہے ہو عوام کو کیوں بھٹکا نے میں اپنی انر جی ضائع کر رہے ہو ۔ عوام جا نتی ہے کہ تم کس ڈگر جا رہے ہو اور عوام کو کس طرح بے وقوف بنا رہے ہو ۔ اگر ضلع بنا نا چا ہتے ہو تو مخلص ہو کر حکومت کو یہ احساس دلواؤ کہ تلہ گنگ اس قابل ہے کہ اس کو ضلع کا درجہ ملنا چاہیے ۔ جب تک ہما رے سیاستدان صرف بیان بازی کی سیاست نہیں چھوڑیں گے تب تک عوام بھی نہیں ما نے گی کہ آپ لوگ اس معاملے میں عوام کی پوری طرح نما ئندگی کر رہے ہیں۔

ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ اورایم پی اے ملک ظہور انور اعوان کی کا رکردگی بھی مایوس کن رہی ۔ ان سے بھی نما ئندگی کا حق ادا نہیں ہو سکا ۔ عوامی و سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ عوام کی نما ئندگی پو ری طرح ادا نہ کر نے کی وجہ سے ان اراکین نے اپنی وقعت عوام میں بری طرح کھو دی ہے ۔ جس طرح ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ ایک عوامی لیڈر بننے کی خواہش رکھتے ہیں ۔ اس طرح ان کو پریکٹیکلی حلقے میںمحنت کر نا ہوگی اور ایوان میں جا کر عوام کی آواز بننا ہو گی تب جا کر عوام کے مسائل حل ہوں گے ۔ صرف کسی کی فاتحہ خوانی کر لینے سے یا آکر اپنے دفاتر میں بیٹھ جا نے سے عوام کی نما ئندگی کا حق ادا نہیں ہو سکتا ۔ ایم پی اے ملک ظہور انور اعوان پر بات کر نا منا سب نہیں سمجھ رہا کیوں کہ اک تو آجکل یہ موصوف بیمار ہیں اور دوسرا انہوں نے جو کارنامہ تحصیل لاوہ کے حوالے سے انجام دیا ہے انکی کارکردگی تو پہلے ہی سب پر آشکار ہے ۔ اس لئے اب ان کی کا رکردگی کو کیا گنیں ۔لاوہ تحصیل تو ان سے فنگشنل ہو نہیں سکی ۔ قارئین ! جب تک آپ اپنے حق کے لئے خود آواز بلند نہیں کریں گے تب تک کو ئی ترقی نہیں ہو سکتی ۔ کیو نکہ ہما رے سوئے ہو ئے سیاست دانوں کو جگا نا ہما ری عوام کی ذمہ داری ہے ۔ اس لئے خدا را اپنی ذمہ داری کو آپ عوام ہی پورا کریں ان سیاست دانوں سے تو کچھ بھی بعید نہیں۔

تحریر : ملک عامر نواز
aamir.malik26@yahoo.com
0300-5476104