لاہور (ویب ڈیسک) حیرانی کی بات یہ کہ 56کمپنیوں میں اربوں کی بے ضابطگیاں اور اس صاف پانی منصوبے کو چھوڑ کر کہ جس میں شہباز شریف خود کہہ چکے ’’میں 4ارب لگا کر ایک بوند صاف پانی نہیں پہنچا سکا‘‘ اور جس میں داماد اعلیٰ تک اشتہاری، آشیانہ کیس میں گرفتاری،نامور کالم نگار ارشاد بھٹی روزنامہ جنگ میں اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔کہیں قوم سے ’’ایون فیلڈ‘‘ والا ہاتھ تو نہیں ہونے والا، خیر یہ تو دو چار ہفتوں کی بات، پتا چل ہی جائے گا، لیکن شہباز شریف گرفتار کیا ہوئے سیاست، صحافت نے کمال کر دیا، کہا جا رہا جیسے نواز شریف، مریم نواز کی گرفتاری کا مقصد پی ٹی آئی کو عام انتخابات میں جتوانا تھا، ویسے ہی شہباز شریف کی گرفتاری کا مطلب عمران خان کو ضمنی انتخابات میں کامیابی دلوانا، یہ چھوڑ دیں کہ پاناما انتخابات سے سوا دو سال پہلے آیا اور آشیانہ کیس کا آغاز تب ہو اجب شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے، لیکن کیا انتخابات ملک سے بھی اہم، پھر کل تک تو بتایا جارہا تھا کہ نواز، مریم کی گرفتاری نے تو مسلم لیگ میں جان ڈال دی، آج شہباز شریف کی گرفتاری سے مسلم لیگ کی جان کیسے نکل گئی، کہا جا رہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری حکومتی نااہلیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش، حالانکہ یہ کیس تو خادم اعلیٰ کی مبینہ نااہلیوں، نالائقیوں کا نتیجہ، کہا جارہا اب نواز شریف اور مریم نواز دما دم مست قلندر کر دیں گے، قومی اسمبلی میں یہ فرما کر ’’جناب اسپیکر یہ ہیں وہ ذرائع جن سے فلیٹس خریدے‘‘پھر احتساب میں یہ فرمانے والے ’’فلیٹس کہاں سے آئے، مینوں کی پتا‘‘ دھرنوں کے پیچھے کوئی نہیں تھا فرما کر پھر یہ فرمانے والے کہ دھرنوں کے پیچھے کوئی تھا اور ڈان لیکس غلط ہے کہہ کر پھر ڈان لیکس کو صحیح ماننے والے اپنی دولتوں کے حساب دیتے نواز شریف اور ’’میری بیرون ملک کیا اندرون ملک کوئی جائیداد نہیں‘‘ جیسا ’سچ‘ بول چکیں وہ مریم نواز جن کے لئے جسٹس شیخ عظمت سعید کو کہنا پڑا ’’آج تو میر ادل ہی ٹوٹ گیا‘‘، ان سے دما دم مست قلندر، انقلاب کی توقعات، ابھی جی بھرا نہیں ۔ کہا جارہا کہ یہ احتساب نہیں، انتقام، کمال کا ملک، یہ فیشن ہی ٹھہرا کہ کسی بڑے سے کچھ پوچھ لو، نہ صرف جمہوریت، پارلیمنٹ، سویلین بالادستی خطرے میں پڑے بلکہ پل بھر میں سب کچھ سیاسی انتقام ہو جائے، کہا جا رہا کہ کیسا ملک جہاں بڑی پارٹی کے سربراہ اور اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کر لیا گیا، مطلب بندہ بڑی پارٹی کا سربراہ اور اپوزیشن لیڈر ہو تو سات قتل بھی معاف، مزے کی بات سنئے، وہ پی پی رہنما جو کل تک کہا کرتے احتساب صرف ہمارا، سب کو صرف سندھ ہی نظر آئے، پنجاب اور پنجابی تو لاڈلے،
آج وہ بھی باتیں کر رہے، قصہ مختصر سب متفق کہ ملک، قوم، احتساب سب جائے بھاڑ میں، تمام بڑے مقدس، وہ جو کچھ کریں، ان کا حق، ویسے تو ہمارے قانون، جوڈیشل سسٹم، معاشرے کے بس کی بات نہیں رہی کہ کسی بااختیار کی لوٹ مار، کرپشن، منی لانڈرنگ کو منطقی انجام تک پہنچائے، ویسے تو کسی طاقتور سے چار آنے نکلوانا مگرمچھ کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف لیکن پھر بھی دیکھنا یہ کہ نواز شریف کے تینوں کیسوں کا کیا بنتا ہے، آشیانہ اسکینڈل، 56کمپنیوں سے کیا نکلتا ہے اور دیکھنا یہ کہ زرداری صاحب کے کیسوں کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور نیب عدالتوں میں پڑے میگا کرپشن اسکینڈلز کا کیا ہوتا ہے، یہ تو پتا نہیں کہ کیا ہو گا لیکن یہ ضرور معلوم کہ اگر آج کچھ نہ ہوا تو پھر کبھی کچھ نہیں ہو پائے گا، یہاں یہ بات بھی اہم کہ 2013میں پی پی کرپشن پر انتخابات لڑنے والی مسلم لیگ کیا احتساب سے بچنے کیلئے پی پی سے ہاتھ ملا لے گی اور کیا زرداری صاحب خود کو بچانے کیلئے اس شہباز شریف کا ہاتھ تھام لیں گے، جو کل تک انکا پیٹ چیر رہے تھے، انہیں سڑکوں پہ گھسیٹ رہے تھے۔