کراچی(ویب ڈیسک) نجی ٹی وی کے پروگرام میں میزبان نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب، اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے صدر شہباز شریف گرفتاری کے ملکی سیاست پر اہم اثرات مرتب ہوں گے بلکہ ہونا شروع ہوچکے ہیں، شہباز شریف دعوے کرتے رہے ہیں کہ ۔۔۔۔۔
جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف دعویٰ کرتے ہیں کہ ان پر ایک پیسے کی بھی کرپشن ثابت ہوئی تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے، شہباز شریف کے داماد پر لاہور میں اپنے پلازہ کا ایک فلور حد سے زیادہ کرائے پر دینے کا الزام بھی ہے، حمزہ شہباز پر بھی غیرقانونی بھرتیوں اور مداخلت کا الزام ہے۔قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا کہ حکومت ڈول رہی ہے، چار ووٹوں پر ہے، اس کو ضمنی الیکشن میں گیارہ سیٹیں جاتی نظر آ رہی تھیں ، اس نے کہا کہ نواز شریف گرفتار ہوا اب شہباز شریف کو گرفتار کرو، گیارہ سیٹوں پر بھی ڈاکہ ڈالو اور اپنی حکومت کو مضبوط کرو، گرفتاری سے پہلے ہی بڑے اہم لوگوں نے کہا کہ آج شہباز شریف گرفتار ہوجائیں گے، حکومت اور نیب کا گٹھ جوڑ واضح ہوگیا ہے، چوہدری لطیف وہ شخص ہے جس پر نیب کا ریفرنس بنا اور نیب کے قانون کے مطابق جو پلی بارگین کی رقم ہے اس نے اس سے دس گنا زیادہ رقم دے کر اپنی جان چھڑائی، شہباز شریف کو جب اس بات کا علم ہوا کہ یہ شخص گھپلوں میں ملوث ہے، اسی طرح
سرگودھا میں بھی ایسا واقعہ ہوا جس میں یہ شخص گھپلوں میں ملوث تھا، یہ اینٹی کرپشن عدالت کا مفرور ہے، جس شخص کو اینٹی کرپشن نے مفرور قرار دیا، جس شخص نے پلی بارگین میں دس گنا زیادہ قیمت چکا کر اپنی جان چھڑائی اس شخص کو عمران خان کی حکومت میں بی آر ٹی پشاور میٹرو بس منصوبے کا ٹھیکا دیدیا گیا،کیا قوم یہ پوچھنے کا حق نہیں رکھتی کہ ایک شخص جو خود ہیلی کاپٹر کیس میں مطلوب ہے جس نے اپنے سیرسپاٹے میں ہیلی کاپٹر استعمال کیا اور وہ پھر نیب چیئرمین سے ملاقاتیں کرتا ہے نندی پور میں اربوں روپے کا غبن ہے بابر اعوان کا نام ہے سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے، وہ تو گرفتار نہیں ہوئے۔حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ کیا وفاقی وزیراطلاعات کو خواب آتے ہیں کہ اور بھی گرفتاریاں ہورہی ہیں، عمران خان نے کس حیثیت میں اور کیوں چیئرمین نیب سے ملاقات کی احتساب اگر ادارہ ہے اگر وہ انڈیپینڈنٹ ادارہ ہے تو وزیراعظم کو کیوں ضرورت پڑی کہ وہ نیب چیئرمین سے کئی ملاقاتیں کریں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شخص اپنی حدود اور قیود کا پابند رہے اور اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائے