لاہور ( ویب ڈیسک) ) ضمنی انتخاب میں لاہور سے پی ٹی آئی کا صفایا کرنے میں اہم کردار پی ٹی آئی میں موجود گروپ بندی نے کیا اور صف بندی پی ٹی آئی کی طرف سے اپنی حکومت کے پہلے 50 دنوں میں عوام کو کوئی ریلیف نہ دے کر کی گئی
نامور صحافی جاوید اقبال روزنامہ پاکستان کے لیے اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ جبکہ نون لیگ کو ہمدردی کا ووٹ پڑا نون لیگ نے پہلا الیکشن اپنی قیادت کے بغیر لڑا اس کے باوجود نون لیگ نے پی ٹی آئی کو چاروں شانے چت کر دیا دوسری بڑی وجہ پی ٹی آئی کی وہ پا لیساں ہیں جس کی وجہ سے عوام نالاں ہے گزشتہ روز پولنگ کے دوران لاہور کے چاروں حلقوں میں ووٹرز پی ٹی آئی پر تنقید کرتے نظر آئے 124 زیادہ تر پسماندہ آبادی پر مشتمل ہے یہاں مزدور طبقہ کی اکثریت ہے وہ پی ٹی آئی کی چالیس دنوں پر محیط حکومت کو مہنگائی کی طوفان کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں دن بھر کہتے رہے ووٹ سے عمران خان سے مہنگائی کا بدلہ لیں گے اس طرح انہوں نے نون لیگ کے پردیسی امید وار کو کامیاب کرا کر اپنی بات سچ کر دکھائیں دوسری طرف این اے 131 میں اگرچہ نون لیگ کے سعد رفیق کامیاب ہوگئے ہیں مگر شاہد خاقان عباسی کے مقابلے میں ان کو کم ووٹ ملنے کی بنیادی وجہ یہ ہے این اے 131 امیر لوگوں کا ہلکا ہے جن کو مہنگائی سے کوئی خاص فرق نہیں پڑا پی ٹی آئی کی لاہور میں ناکامی کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ لاہور کے اندر پی ٹی آئی کی گروپوں میں تقسیم ہے یہی وجہ ہے کہ عمران خان کا جیتا ہوا حلقہ دوبارہ ن لیگ کی جھولی میں چلا گیا سیاسی سیانوں کا کہنا ہے کے پی ٹی آئی نے عوام کو آئندہ دنوں میں ریلیف نہ دیا تو لاہور کے نتائج بتاتے ہیں یہ لاہوریوں کی ناراضگی کا عمران خان کو ایک بڑا پیغام ہے انتخاب میں ن لیگ نے خود کو ملک کی بڑی جماعت ثابت کیا ہے جو پی ٹی آئی کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔