لاہور(ویب ڈیسک)معروف تجزیہ کارایاز امیرنے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے کام کا انداز ہمیں دیکھنا چاہئے ، وزیراعظم کوئٹہ کے بعد لاہور آئے ،صوبائی کابینہ کے اجلاس میں شریک ہوئے ، سابق ادوارمیں یہ پتہ نہیں چلتاتھا کہ وزیراعظم کہاں ہیں، وہ اکثر بیرون ملک پائے جاتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ شہباز شریف کی کارکردگی میں ایک بھی ایسی کامیابی نہیں جس کافخر سے ذکر کیاجاسکے ۔ پروگرام تھنک ٹینک میں گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ پچھلی حکومت لاہورکو صاف پانی تک نہ دے سکے ، سستی روٹی، دانش سکول، آشیانہ سمیت کوئی سکیم کامیاب نہ ہو ئی۔ پچھلی حکومت پولیس، پٹوار کے نظام میں کوئی تبدیلی نہ لا سکی ۔شہباز شریف کی واحد خصوصیت یہ تھی کہ ہر جگہ حرکت کرتے نظر آتے تھے ۔ان کے وزیروں میں رانا ثناکے علاوہ کسی کوکوئی نہیں جانتا تھا، ان کے دور میں کابینہ کی کبھی میٹنگ نہیں ہوئی۔سینئر تجزیہ کارہارون الرشید نے کہا کہ شجرکاری، صفائی مہم ،قبضہ مافیاجیسے اقدامات اپنی جگہ، مگرحکومت کی کارکردگی اس وقت نظرآئے گی جب وہ سول سروس پر گرفت اورپولیس اصلاحات کریگی ،بلدیاتی الیکشن اہم ہونگے ۔ تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ عمران خان کی پریس کانفرنس میں یہ کہنا کہ عثمان بزدار تبدیلی کی علامت ہے تویہ صرف اس حد تک درست ہے کہ ان کا تعلق ایک پسماندہ علاقے سے ہے ۔ لیڈرشپ کوخود فیصلے کرناہوتے ہیں، عمران خان کواپنی صفوں کاجائزہ لینا ہو گا۔پنجاب میں جوتبدیلی نظر آنی چاہیے تھی، وہ نظر نہیں آرہی ہے ۔عمران خان لڑنے کے بجائے عوام کوریلیف دیں،انہیں مہنگائی کے طوفان کانوٹس لینا چاہیے ۔ تجزیہ کار خاورگھمن نے کہاکہ عمران خان نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ عثمان بزدار ہی وزیراعلیٰ رہیں گے ، پارلیمانی نظام میں ایک وزیر کی کامیابی پوری کابینہ کی کامیابی سمجھی جاتی ہے ۔ جہاں تک کارکردگی کاتعلق ہے ، لاہور میں صحافیوں کوشہبازشریف کا ون مین شودیکھنے کی عادت پڑ چکی ہے ،ان کے وزیروں کوکوئی نہیں جانتا تھا۔ اس کے برعکس وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی کابینہ کے چاروزیراپنے طور پر اجلاس اور فیصلے کررہے ہیں۔ چونکہ عمران خان نے بہت زیادہ توقعات پید اکی تھیں، اس لئے ان سے سوال ہوتے رہینگے ۔