اسلام آباد (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی محمد مالک نے کہا کہ پہلے وزیراعظم عمران خان سعودی عرب گئے جہاں سے انہوں نے ایک اچھا امدادی پیکج حاصل کیا جس سے پاکستان کو عارضی ریلیف ملا۔ اس کے بعد نظریں چین پر جم گئیں، اور خیال کیا جا رہا تھا کہ اب جب وزیراعظم عمران خان چین جائیں گے تو وہاں سے بھی پاکستان کو ایک امدادی پیکج ملے گا۔ چین جانے سے قبل اسلام آباد میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں چینی سفیر اور چینی نائب سفیر بھی شریک تھے۔ انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دو تین دلچسپ باتیں کیں، ایک تو ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اور اب جب وزیراعظم عمران خان چین جائیں گے تو کافی اچھی خبریں ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ سی پیک پر بڑی باتیں کرتے ہیں حالانکہ پاکستان پر جو چین کا قرضہ ہے وہ پاکستانی پورٹ فولیو میں محض 6.1 فیصد ہے، اور اگلے دو سالوں میں پاکستان نے چین کو صرف 3 سے 400 ملین ڈالر دینا ہے اس کے علاوہ جو لانگ ٹرم قرضے ہیں وہ بھی صرف دو فیصد مارک اپ پر ہیں تو پھر اتنا شور کیوں مچایا جا رہا ہے۔ اس کے پس پردہ کہانی یہ ہے کہ جب عمران خان اقتدار میں نہیں آئے تھے تو ان کا ایک بیانیہ تھا جس میں انہوں نے کہا تھاکہ اقتدار میں آنے کے بعد ہمسی پیک کے تحت کیے گئے معاہدوں کا جائزہ لیں گے۔ ہم ان پراجیکٹس کو کھول کر ان پر بات کریں گے۔ محمد مالک نے کہا کہ چین کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے مابین کسی خاص معاہدے یا مالی امداد سے متعلق کوئی خبر نہیں آئی جس طرح دورہ سعودی عرب سے وزیراعظم کی واپسی کے بعد ڈالرایک دم نیچے آگیا تھا اور روپیہ مضبوط ہوا تھا، اسٹاک مارکیٹ اوپر گئی۔ یہاں سوال یہ کھڑا ہوتا ہے کہ کیا وزیراعظم کے دورہ چین سے پاکستان کی معیشت پر کوئی اثر پڑے گا اور اب دیکھنا یہ ہے کہ مستقبل قریب میں کیا چین پاکستان کی کوئی مالی مدد کرے گا یا نہیں۔