اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے نگران وزیراعظم کے لئے سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ذکا اشرف اور سابق سفیر جلیل عباس جیلانی کے نام فائنل کرلئے، نگران وزیراعظم کے نام کا اعلان آج متوقع ہے۔ دونوں کے نام بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری نے تجویز کیے
آصف زرداری نے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کو الگ الگ ٹیلی فون کرکے امید کا اظہار کیا کہ آپ کی زیر نگرانی انتخابات ہوئے تو کسی کو شکایت نہیں ہوگی۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے پی پی کے تجویز کردہ دونوں نام مسترد کردیئے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری نے نگران وزیراعظم کے لیے تین ناموں پر غور کیا۔ خورشید شاہ نے یہی دونوں نام وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو دئیے ہیں۔ یاد رہے کہ ذکا اشرف مسلم لیگ (ن) کی رہنما بیگم عشرت اشرف کے بھائی ہیں۔ اکتوبر2011ءسے فروری 2014ءتک پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ 1988ءسے 1990ءتک ذکا اشرف وزیراعلیٰ کے مشیر رہے جبکہ وہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر، زرعی ترقیاتی بنک کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ شوگر ملز کے مالک ہیں۔ جلیل عباس جیلانی سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے بھائی اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے قریبی عزیز ہیں۔ سیکرٹری خارجہ اور امریکہ میں پاکستان کے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔ خورشید شاہ نے دونوں نام شاہد خاقان کو دیدیئے ہیں۔ ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ذکاءاشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام دئیے ہیں۔
ذکاءاشرف زرداری کے مین ڈونر سمجھے جاتے ہیں اسلئے ہم ان کا نام مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جلیل عباس جیلانی منجھے ہوئے سفارتکار ہیں لیکن تحریک انصاف نے تصدق حسین جیلانی کا نام تجویز کیا تھا جو ایک قد آور شخصیت ہیں۔انہوں نے کہا کہ عشرت حسین اور عبدالرزاق داﺅد بھی اچھے نام تھے، تحریک انصاف کے دیے گئے نام زیادہ معتبر تھے۔حکومت نے نگران وزیراعظم کیلئے 3 نام تجویز کر دیئے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق حکومت کے مجوزہ ناموں میں جسٹس (ر) ناصر الملک، جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی اور ڈاکٹر شمشاد شامل ہیں۔ جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کا نام تحریک انصاف بھی تجویز کر چکی ہے۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نگران وزیراعظم کی دوڑ سے باہر ہو چکی ہیں۔ سنیٹر مصدق ملک نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کیلئے نام پر ابھی فیصلہ نہیں ہو سکا ۔ وفاقی حکومت اور اپوزیشن کے ملا کر 6 نام زیر غور ہیں۔ امید ہے آج نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق کر لیا جائے گا۔ حکومت کو دیئے گئے نام نہیں بتا سکتا اس سے معاملہ خراب ہوتا ہے بہتر نہیں ہوتا۔ کیونکہ یہ سیاست کی نظر ہو جاتے ہیں۔