چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خون فروخت کرنا ناقابل معافی جرم ہے، لوگوں کی صحت کا معاملہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔
اسلام آباد کے اسپتالوں میں ادویات اور خون کی غیرقانونی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ خون کی غیرقانونی فروخت کی روک تھام کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز مسئلہ کا حل نکالیں، یہ انسانی زندگیوں کا معاملہ ہے۔ پولی کلینک اسپتال حکام نے عدالت کو بتایا کہ خون چوری کے ملزمان ٹیکنیشن بعد میں اقبالی بیان سے منحرف ہوگئے، گریڈ 9 سے 14 کے ٹیکنشن کو آفیسر کی منظوری کے بغیر خون جاری کرنے کا اختیار تھا، 2015 کے بعد نئی ایس او پی بنا کر یہ اختیار واپس لیا گیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ فریقین سرکاری اسپتالوں کے نئے ایس او پیز کا جائزہ لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔