counter easy hit

سینٹ انتخابات سیاسی جماعتوں کے لئے کڑا امتحان

Election Commission of Pakistan

Election Commission of Pakistan

تحریر : طاہر رشید
سینٹ کی 52 نشستوں پر انتخاب پانچ مارچ کو ہونے والا ہے منتخب سینیٹرز آئندہ پانچ برس کیلئے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حتمی -131 امید واروں کی حتمی فہر ست جاری کر کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور تر سیل کا کام مکمل کر لیا ہے بیلٹ پیپرز پر وو ٹر اپنی تر جیحات اردو یا انگلش میں امید واروں کے ناموں کے سامنے درج کریگا الیکشن کمیشن آف پاکستان سینٹ انتخابات کے سلسلہ میں ووٹرز کیلئے ہد ایات اور ضابطہ اخلاق پہلے ہی جاری کر چکا ہے۔

عام اور خواتین نشستوں کیلئے الگ الگ بیلٹ پیپرز ہو گے پو لنگ بوتھ پر موبائل فون لیجانے پر پا بندی ہو گی سند ھ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ وہاں سے چار امید واربلامقابلہ سینٹ کے ارکان منتخب ہو چکے ہیں جن میں ٹیکنوکریٹس کی نشستوں پر فاروق ایچ نائیک (پیپلز پارٹی )بیر سٹر سیف اللہ (ایم کیو ایم )خواتین نشستوں پر ڈاکٹر سسی پلیجو(پیپلز پارٹی )اور نگہت مرزا (ایم کیو ایم) شامل ہیں سینٹ انتخابات میں کون کا میاب اور کون ناکام رہتاہے یہ سب اپنی جگہ لیکن ایک حقیقت عیاں ہے کہ ان انتخابات کے حوالے سے سیا سی جماعتوں اور انکے قائد ین کی نیند اڑ چکی ہے سب سے زیادہ پر یشانی مسلم لیگ (ن)اور تحریک انصاف کو ہے جنکے ارکان کھلے عام اپنی پارٹیوں کی قیادت سے شاکی ہیں مسلم لیگ (ن) نے ہا رس ٹر یڈ نگ روکنے کیلئے با ئسیویں آیئنی تر میم لانے کا ارادہ ظاہر کیا تو تحریک انصاف نے نہ صرف اس کی حمایت کی بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے قائد آصف علی زرداری کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ میں انھیں بائسیویں آیئنی تر میم کے حق میں قائل کر نے کی کوشش کی۔

دوسری طرف اس مجوزہ تر میم کی سب سے زیادہ مخالفت حکومت کی سب سے بڑی اتحادی جماعت جے یو آئی (ف) کی طرف سے سامنے آئی جے یو آئی (ف) کے سر بر اہ مولا نا فضل الر حمن نے اس سلسلہ میں پیپلز پارٹی کی قیا دت کو نہ صرف قائل کیا بلکہ پیپلز پا رٹی کے قائد آصف علی زرداری کے اعزاز میں کھانے کی دعوت بھی دے ڈالی جو اس بات کی غماز ہے کہ دونوں جماعیتں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کیخلاف ایک ہی پچ کھیل رہی ہیں پانچ مارچ کو پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) اپنی طاقت سے زیادہ کامیابیاں سیمٹنے کیلئے اپنے پتے سوچ سمجھ کر کھیل رہی ہیں اور اگر نتائج انکی سوچ کے مطابق نکلے تو یہ بات بعید نہیں کہ یہ جماعیتں آئندہ چیئر مین وڈپٹی چیئر مین سینٹ اپنی مر ضی کا لانے میں کامیاب ہو جائیں تحریک انصاف نے کے پی کے میںہمخیال گروپ کو باغی نہ بننے کیلئے اپنے رابطے تیز کر دیے ہیں ایک باغی رکن ساجد نسیم نے اگرچہ عمران خان کے ساتھ ملاقات میں یہ وعدہ تو کیا کہ وہ پارٹی پالیسی کے مطابق اپنا ووٹ دینگے لیکن انھوں نے ایک آزاد امیدوار کے کاغذات نا مزد گی تجویز کر رکھے ہیں اور یہ آزاد امید وار دولت لٹانے کے حواے سے خاص شہرت رکھتا ہے بڑے پیسے والے کئی امید وار مولانا فضل الرحمن کے گر د منڈلاتے نظر آتے ہیں۔

ایک اطلاع کے مطابق کے پی کے میں ایک شخص کے اکائو نٹ میں حالیہ دنوں میں تقریباًپو نے آٹھ ارب کی رقم منتقل ہوئی ہے اتنی بڑی رقم کیوں ٹر انسفر ہوئی یہ حکومتی اداروں کیلئے لمحہ فکر یہ ہے کہ کہیںاس رقم سے ووٹر ز کی خرید ار ی تو عمل میں نہیں لائی جا ئے گی ۔ ووٹروں کو خرید نے کیلئے جو بھی نا جائز ذرائع استعمال کر ے گا وہ پا کستانی قوم اور جمہوریت کا سب سے بڑا دشمن ہے موجودہ صورتحال کا ذمہ دار کافی حدتک مسلم لیگ (ن) کو ٹھہرایا جائے تو یہ غلط نہ ہو گا کیونکہ ارکان کو لالچ دیکر خرید نے کے حوالے سے جو کر دار مسلم لیگ (ن) کاہے وہ ڈھکا چھپا نہیں چھا نگاما نگا اور مری لیجا کر سیاسی وابستگیاں تبدیل کر انا تو شاید زیادہ پرانی بات ہے لیکن 2008ء کے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ق) میں فاروڈبلاک بنا کر مسلم لیگ (ن) نے جس طر ح پا نچ سال پنجا ب میں حکومت کی وہ بھی کوئی اچھی مثال نہیں ا ب سب سے زیادہ پر یشانی بھی مسلم لیگ (ن) کو درپیش ہے گزشتہ پفتوں میں جب وزیر اعظم نواز زشریف کو ئٹہ گئے اور بلو چستان اسمبلی میں اپنے ارکان اسمبلی کو ملا قات کیلئے طلب کیا تو کم از کم دس ارکان نے ملا قات کیلئے آنے سے معذرت کر لی کو وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور طا قتور بیورو کر یٹ خوا د حسن فواد کو ئٹہ گئے لیکن اطلاعات کے مطا بق بہت سے ناراض ارکان نے انکی بات پر بھی کا ن نہیں دھرا۔

تاہم وفاقی وزیر خواجہ سعدرفیق کے پختونخواہ عوامی ملی پارٹی کے سر براہ کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی جسمیں محمود خاں اچکزئی نے بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر سینٹ انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا ۔ن لیگی قیادت کا دعویٰ ہے کہ وہ پنجاب میں تمام 11نشستیں جیت لے گی فیصل آباد سے ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری مختلف ٹی وی پروگرامز میں اسکا بر ملا اظہار کر چکے ہیں لیکن ذرائع کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو خاموش بغاوت کا سامناہے اور جنوبی پنجاب کے ن لیگی ارکان صوبائی اسمبلی کی ایک معقول تعداد پیپلز پارٹی کے امید وار ندیم افضل چن کو وو ٹ ڈال سکتی ہے اس مقصد کیلئے بزرگ لیگی سینیٹر سردار ذوالفقار علی کھوسہ کا کر دار بہت اہم ہے مسلم لیگ (ن) اگر پنجاب میں ایک نشست بھی کھودیتی ہے تو یہ واضح ہے کہ اقتدار کا قالین مسلم لیگ (ن) کے نیچے سے کھسنے لگاہے ۔پیپلز پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت خفیہ کیمروں کے ذریعے نگرانی کرے گی کہ ووٹرزکس کو ووٹ دیتے ہیں تاہم وفاقی وزیر خواجہ سعدرفیق کے پختونخواہ عوامی ملی پارٹی کے سر براہ کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی جسمیں محمود خاں اچکزئی نے بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر سینٹ انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا ۔دوسری طرف پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان رابطے بھی نہیں ٹوئے پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں موجود تحریک انصاف کے ارکان کی حمایت میں دلچسپی رکھی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے پی کے میں تحریک انصاف کیلئے کچھ رعائتیں دے سکتی ہے ۔جنوبی پنجاب کی طرح مسلم لیگ (ن) نے ایک کروڑ سے زائد آبادی والے پنجاب کے بڑے ڈویثرن فیصل آباد کو بھی سینٹ میں نمائند گی نہیں دی جس کا ردعمل بھی پا نچ مارچ کو سامنے آسکتا ہے۔

سینٹ انتخابات کے نتائج سے قطع نظر یہ واضح ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنی سیاسی طاقت کا غلط انداز ہ لگایا اور جب اس کا احساس ہو ا تو وہ تیزی سے حرکت میں آئی لیکن غالب امکان ہے کہ وہ اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کر پائیگی۔

تحریر : طاہر رشید
get2tahir@gmail.com