اسلام آباد (اصغر علی مبارک سے )اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں جن جماعتوں کےساتھ دھاندلی ہوئی وہ مل کر لائحہ عمل بنانا چاہیں تو ہم ساتھ ہیں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہارس ٹریڈنگ کے سخت خلاف ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس حوالے سے کارروائی ہونی چاہیے۔سابق وزیراعظم نے پیشکش کی کہ جن جماعتوں کے ساتھ دھاندلی ہوئی وہ مل کر لائحہ عمل بنانا چاہیں تو ہم ساتھ ہیں، ہماری جماعت نون لیگ کبھی ہارس ٹریڈنگ میں ملوث نہیں رہی اور ہم ہارس ٹریڈنگ سے بہت نفرت کرتے ہیں۔ایک سوال پر کیا کہ تحریک انصاف سینیٹ میں پیپلز پارٹی کو اپنے ساتھ ملانا چاہتی ہے تو کیا آپ پیپلز پارٹی کو اپنے ساتھ ملائیں گے جس پر نواز شریف نے کہا کہ وہ آج کوئی گفتگو کرنا نہیں چاہتے کیوں کہ ان کا گلا خراب ہے۔یاد رہے کہ اسی خراب گلے سے انہوں نے گزشتہ اتوار کو کوٹلہ گجرات میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کیا تھا جس کے بعد سے انکی تکلیف مزید بڑھی ھے ،یاد رہے کہ سینیٹ انتخابات کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، ایم کیو ایم پاکستان پی آئی بی گروپ کے سربراہ فاروق ستار، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے سینیٹ انتخابات میں پیسے کے استعمال کا الزام عائد کیا ہوا ھے قبل ازیں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے پاس فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز کی سماعت کے لیے سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز احتساب عدالت پہنچے تو ان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل نواز شریف کی طبیعت خراب ہے اس لئے انہیں جانے کی اجازت دی جائے۔جس پر جج نے سابق وزیراعظم کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دے دی۔نیب عدالت نے استغاثہ کے گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا تھا جب کہ گزشتہ سماعت پر بھی 3 گواہوں کے بیانات قلمبند نہیں کیے جا سکے تھےگزشتہ سماعت پر لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ویزا اینڈ قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کی تھی۔شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے ٹرائل کا آغاز 14 ستمبر 2017 کو ہوا اور سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈلائن 13 مارچ کو ختم ہورہی ہے۔احتساب عدالت کےجج نےٹرائل مکمل کرنےکی مدت میں توسیع کے لیےسپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جب کہ سپریم کورٹ کا خصوصی بینچ ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں توسیع کے لیے آج سماعت کرے گا۔سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا۔العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔ادھر سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی مدت ملازمت کے معاملے کا نوٹس لے لیا ھے ۔جج محمد بشیر کی مدت ملازمت ختم ہو رہی ہے جب کہ اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ اپنی سفارش حکومت کو بھیج چکی ہے تاہم حکومت نے عدالت کی سمری پر کچھ نہیں کیا۔سپریم کورٹ نے سیکریٹری قانون کو فوری طلب کرلیا اور کہا کہ سیکریٹری قانون بتائیں سمری پر کیا پیشرفت ہوئی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ تھوڑی دیر تک کیس کی سماعت دوبارہ کریں گے۔یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی مدت ملازمت 13 مارچ کو پوری ہورہی ہے اور پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں انہیں 6 ماہ کے اندر شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنا ہے اور اس کی ڈیڈ لائن بھی 13 مارچ ہی ہے۔