تحریر: محمد شاہد محمود
سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اور اسلام آباد میں کلین سویپ کرتے ہوئے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کر لیں۔ مسلم لیگ ن نے 18 ، پیپلز پارٹی 8، تحریک انصاف نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر 7 اور ایم کیو ایم نے 4نشستوں پر کامیابی حاصل کی جن میں مسلم لیگ ن نے پنجاب میں تمام 11 اور وفاق کی دونوں سیٹیں حاصل کیں۔ سندھ سے 7جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے 5،ایم کیوایم کے 2 امیدوارکامیاب، بلوچستان کی 12 نشستوں پر مسلم لیگ ن ، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے 3،3، جے یو آئی (ف )، بی این پی مینگل نے ایک ایک نشست حاصل کی جبکہ ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا، سندھ سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے 2،2ارکان پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ سینٹ انتخابات سے قبل فاٹا کے انتخابات سے متعلق نیا صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق 2002ء کے صدارتی حکم نامے کو واپس لے لیا گیا۔ ایک ایم این اے کے چار ووٹ ڈالنے کے حق کو ختم کردیا گیا، اب ایک ایم این اے ایک ووٹ ڈال سکے گا۔ سینٹ میں فاٹا انتخابات کا اصل طریقہ کار بحال کردیا گیا۔ آرڈیننس سے متعلق سمری وزارت سیفران کی طرف سے بھیجی گئی تھی۔ سمری میں فاٹا میں سینٹ انتخابات کے قوانین میں ترمیم کی تجویز دی گئی تھی۔صدارتی آرڈیننس کے حوالہ سے سابق سیکرٹری الیکشن کمشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن سے متعلق صدراتی آرڈیننس حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے، وزیراعظم کی ایڈوائس پر جاری آرڈیننس اگر غیر قانونی قرار دے دیا گیا تو نواز شریف کو حکومت چھوڑنی پڑسکتی ہے۔ فاٹا سینٹ الیکشن سے متعلق صدراتی آرڈیننس غیرقانونی و غیرآئینی ہے، ذمہ دار وفاق اور صدر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمشن بااختیار ہے، آئینی ذمہ داری پوری کرے، ملک و قوم کے ساتھ مذاق کرنیوالوں کو کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ فاٹا کے حوالے سے رات کی تاریکی میں ایس آراو جاری کیا گیا،حکومت نے ہارس ٹریڈنگ روکنے کی بات کرکے خود ہارس ٹریڈنگ شروع کردی ہے۔ کہ حکومت کی طرف سے فاٹا کے حوالے سے رات کی تاریکی میں جاری ایس آراو کی مذمت کرتے ہیں، اس طرح کے ایس آراو الیکشن شیڈول سے پہلے جاری کئے جاتے ہیں، خورشید شاہ نے کہا کہ فاٹا کے عوام کے حقوق کے لئے ہم ان کے ساتھ ہیں، انھوں نے کہا کہ حکومت نے خود ہارس ٹریڈنگ شروع کردی ہے۔سینیٹ میں اپوزیشن لیڈراعتزازاحسن نے فاٹاکے سینیٹ انتخابات کے لئے جاری صدارتی آرڈیننس کوغیرقانونی قراردیتے ہوئے کہاہے کہ اس سے حکومتی بدنیتی کھل کرسامنے آگئی ہے۔
صدارتی آرڈیننس لانے کے لئے دونوں ایوانوں کااجلاس ملتوی کیاگیا،انہوں نے کہاکہ حکومت نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیا۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ سینٹ کا موجودہ الیکشن مکمل طور پر متنازعہ اور ناقابل قبول ہے کیونکہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد قانون ہے کہ کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی تو پھر یہ راتوں رات آرڈیننس کیسے جاری کردیا گیا۔ موجودہ سینٹ الیکشن متنازعہ اور ناقابل قبول ہے۔تاریخ میں بھی اس کی مثال نہیں ملتی کہ آدھی رات کے وقت معلوم نہیں کس کے کہنے پر آرڈیننس جاری کردیا گیا۔صدر نے آرٹیکل 25 کی توہین کی حالانکہ تمام شہری برابر کے حقوق رکھتے ہیں لیکن فاٹا کو ہمیشہ ان کے حقوق سے دور رکھا گیا۔ایک آدمی کے ایک ووٹ سے فاٹا الیکشن سبوتاڑ ہوگیا۔الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد قانون ہے کہ کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی تو معلوم نہیں کہ یہ آرڈیننس کیسے عمل میں لایا گیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اگر الیکشن ہونا ہے تو آئین و جمہوریت کہاں ہیں۔تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا یہ وطیرہ ہے کہ وہ جب بھی حکومت میں آتی ہے وہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کو نقصان پہنچاتی ہے ، مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات میں بھی مینڈیٹ کو چرایا اور اب آدھی رات کو صدارتی آرڈیننس جاری کرکے سینٹ انتخابات پر بھی شب خون مارا ہے۔ انہوں نے صدارتی آرڈیننس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آدھی رات کے وقت فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ کو سینٹ انتخابات سے دور رکھنے کیلئے آرڈیننس جاری کیا ہے جو غیر قانونی اور غیر جمہوری ہے۔
مسلم لیگ (ن) کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ غیر جمہوری طریقوں سے پارلیمنٹ میں آتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کو نقصان پہنچایا۔عام انتخابات 2013ء میں بھی نواز لیگ نے عوامی مینڈیٹ کو چرایا اور اب حکومت نے صدارتی آرڈیننس جاری کرکے سینٹ انتخابات پر بھی شب خون مارنے کی کوشش کی ہے۔شیریں مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں راحیلہ مگسی اور اقبال ظفر جھگڑا کیخلاف دائر کی گئی درخواست پر تحریری فیصلہ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں امیدواروں کے ووٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے شیڈول جاری ہونے کے بعد اسلام آباد میں ٹرانسفر کئے گئے عدالت عالیہ نے تحریک انصاف کی درخواست پر یہ فیصلہ جاری کیا ہے کہ الیکشن کمیشن دونوں امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کرے گا جبکہ راحیلہ مگسی اور اقبال ظفر جھگڑا کیخلاف دائر کئے گئے درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہوجاتا۔ملتان کے حلقہ این اے 149 سے آزاد رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر نے سینٹ الیکشن سے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سینٹ الیکشن میں چھانگا مانگا کے وزیراعظم نے کروڑوں روپے کے عوض اراکین کو خرید لیا ہے’ ضمیر فروش سینٹ میں آکر بھلا عوام کی بہتری کیلئے کیا کام کریں گے حالانکہ سینٹ الیکشن میں الیکشن کمیشن کو ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں تھے۔
سینٹ الیکشن کے موقع پر پارلیمنٹ ہائوس کے باہر ملتان کے حلقہ این اے 149سے آزاد رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چار سے پانچ ماہ کے دوران قومی اسمبلی کی کارکردگی مایوس کن رہی۔18کروڑ عوام کے مقدس ایوان میں اراکین غیر حاضر رہتے ہیں اور آج سینٹ الیکشن میں بھی اراکین کی بولیاں لگائی جاچکی ہیں۔چھانگا مانگا کے وزیراعظم نے بھی کروڑوں روپے دے کر اراکین اسمبلی کو خرید لیا ہے اور ہارس ٹریڈنگ کو تقویت دی۔بتایا جائے کہ ضمیر فروش لوگ سینٹ میں آکر عوام کی بہتری کیلئے کیا کام کریں گے۔ الیکشن کمیشن کو چاہئے تھا کہ وہ سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کیلئے سخت اقدامات کرتی۔
تحریر: محمد شاہد محمود