تحریر : مہر بشارت صدیقی
سینیٹ کے انتخابات کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اور اسلام آباد میں کلین سوئپ کرتے ہوئے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرلی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق قومی اور ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں میں سینیٹ کی 48 خالی نشستوں پر پولنگ صبح 9 بجے شروع ہوئی۔ قومی اور سندھ و بلوچستان اسمبلی میں پولنگ کا عمل پر امن طریقے سے جاری رہا تاہم پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے صوبائی حکومتوں پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے۔ پولنگ شروع ہونے کے کچھ ہی وقت بعد الیکشن کمیشن نے فاٹا سے سینیٹرز کے انتخاب کے حوالے سے گزشتہ روز جاری صدارتی حکم نامے کے باعث پیدا ہونے والے ابہام کی وجہ سے پولنگ روک دی جسے بعد میں غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیاگیا۔ غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں کلین سوئپ کرتے ہوئے تمام نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے۔ جنرل نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے مشاہداللہ ، پرویزرشید، عبدالقیوم، ڈاکٹرغوث محمد، نہال ہاشمی، سلیم ضیا، چوہدری تنویر خان اور خواتین کی نشستوں پر عائشہ رضافاروق اور بیگم نجمہ حمید جب کہ ٹیکنو کریٹ کی نشستوں پر راجا ظفرالحق اور ساجد میر کامیاب ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسلام آباد کی دونوں نشستوں پر بھی مسلم لیگ کے اقبال ظفر جھگڑا اور راحیلہ گل مگسی نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔
پنجاب میں پیپلز پارٹی کوئی نشست تو حاصل نہیں کر سکی لیکن حکومتی ایوانوں کو جھٹکا دینے میں کامیاب ضرور ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے ندیم چن مسلم لیگ ن کے 10 ووٹ لے گئے۔ پنجاب اسمبلی میں ن لیگ سینیٹ کی تمام 11 نشستیں جیت گئی تاہم مسلم لیگ ن کے ووٹ توڑنے میں پیپلز پارٹی ایک حد تک کامیاب رہی۔ ندیم افضل چن نے پیپلز پارٹی کے 8 مسلم لیگ ق کے 8 اور آزاد چار اراکین کے ساتھ 30 ووٹ حاصل کیئے۔ جن میں سے 3 ووٹ مسترد قرار پائے یوں ندیم چن ن لیگ کے 10 ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔ ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ آج پی ٹی آئی ہوتی تو وہ ضرور کامیاب ہوتے۔ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پیپلز پارٹی کے نوشیر لنگڑیال بھی مسلم لیگ ن کا ایک ووٹ توڑنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ خواتین کی نشست پر ثروت ملک ن لیگ کے ہی چار ووٹ لینے میں کامیاب ہوئیں۔ ن لیگ کے رہنما ووٹوں کے ٹوٹنے پر مختلف جواز دیتے رہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنی شکست کو بھی جیت قرار دیتے ہوئے اسمبلی کی سیڑھیوں پر نعرے لگائے اور بھنگڑے ڈالے۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف جمعرات کے روز سعودی عرب کے دورے سے وطن واپسی پرایئر پورٹ سے پنجاب اسمبلی گئے اور انہوں نے پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کے انتخابات کیلئے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ ووٹ ڈالنے کے بعدوزیراعلیٰ نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج تمام صوبائی اسمبلیوں اورقومی اسمبلی میں سینیٹ کے امیدواروںکے انتخاب کیلئے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں اوریہ جمہوری مرحلہ جمہوری اداروں کے مزیداستحکام اورمضبوطی کاباعث بنے گا۔سینیٹ انتخابات کے بڑے جمہوری عمل سے پاکستان میں جمہوریت مزید مضبوط ہوگی اور جمہوریت کی گاڑی مزیدموثر انداز میں آگے بڑھے گی۔
وزیراعلیٰ نے دو گھنٹے سے زائد وقت پنجاب اسمبلی میں اپنے چیمبرمیںگذارا اور پاکستان مسلم لیگ(ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے امیدواروں اور اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ سے ملاقاتیں کیں۔سینیٹ کے امیدواروںاور اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ شہباز شریف کو چنیوٹ رجوعہ میں قیمتی معدنی ذخائر اورپنجاب میں ونڈ کوریڈورز کی دریافت پرمبارکباد دی اورعوام کی ترقی و خوشحالی کے پروگراموں میں انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔وزیراعلیٰ نے ملاقات کرنے والوں کو حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران وزیراعظم نوازشریف اوران کے وفد کو ریاض پہنچنے پر ملنے والی زبردست پذیرائی اورشاندار استقبال کے بارے میں بتایا۔مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماء و رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف کی طرف سے سینیٹ انتخابات کیلئے پولنگ کے آغاز سے قبل حکومتی اراکین کے اعزاز میں ناشتہ دیا گیا ۔ حمزہ شہباز شریف گزشتہ روز سوا آٹھ بجے کے قریب پنجاب اسمبلی پہنچ گئے اور اراکین کے اعزاز میں ناشتے کے بعد وہیں موجود رہ کر صورتحال کا جائزہ لیتے رہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے جانب سے سینیٹ کے الیکشن کے موقع پر اراکین اسمبلی کے اعزاز میں دیے جانے والے ظہرانے میں صحافیوں پر مکمل پابندی تھی ،جس کیلئے اسمبلی کے ایک اہلکار کو کیفے ٹیریا کے گیٹ پر تعینات کردیا گیا تھا جو اراکین اسمبلی اور اسمبلی ملازمین کے علاوہ صحافیوں کو روک رہا تھا پنجاب اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کے موقع پر سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض ،فائز ملک ،برسٹر عامر ،وقاص حسن موکل اور اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اپنے سابق روایت کو برقرار رکھتے ہوئے دھندلی کے نعرے لگاتے رہے
جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) زعیم حسین قادری ،فرازانہ بٹ ،سلمہ بٹ ،شہزادی کبیر ،سکینہ بی بی سمیت دیگر حکومت کے حق میں شیر اک واری فیر کے نعرے لگاتے رہے ۔ صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور خلیل طاہر سندھو نے سینیٹ انتخابات میں پنجاب اسمبلی میں سب سے پہلے ووٹ کاسٹ کیا ۔ خلیل طاہر سندھو نے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پولنگ ایجنٹ کے فرائض بھی سر انجام دئیے سینیٹ انتخابات کے موقع پر سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض گارڈز سے تلخ کلامی کے بعد زبردستی اسمبلی کی عمارت میں داخل ہو گئے ۔ سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر قاضی احمد سعید ،ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سردار شہاب الدین کے ہمراہ اسمبلی آئے تاہم اسمبلی کی سکیورٹی نے انہیں بتایا کہ سینیٹ انتخابات کے باعث اراکین اسمبلی کے علاوہ کوئی بھی اسمبلی میں نہیں جا سکتا جس پر راجہ ریاض برہم ہو گئے اور تلخ کلامی کے بعد دھکم پیل کرتے ہوئے زبردستی اندر چلے گئے ۔ بعد ازاں اسمبلی سکیورٹی نے پیپلز پارٹی کے سابق رکن اسمبلی شوکت بسرا کو بھی پارٹی کے رہنما فیصل میر کو اندر لیجانے سے روکدیا لیکن بحث و مباحثہ کے بعد شوکت بسرا فیصل میر کو بھی اندر لیجانے میں کامیاب ہو گئے ۔سینیٹ انتخابات کے سلسلہ میں پنجاب اسمبلی میں پولنگ کے پیش نظر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے۔
اس سلسلہ میں پنجاب اسمبلی کے اطراف سے گزرنے والی شاہرائیں عام ٹریفک کے لئے مکمل بند رکھی گئیں ۔ کسی بھی نا خوشگوارواقعہ سے بچنے کیلئے پولیس کی اضافی نفری تعینات کرنے کے علاوہ ایلیٹ کے کمانڈوز بھی تعینات رہے ۔ حفاظتی انتظامات کے سلسلہ میں پنجاب اسمبلی کے اطراف میں واقع بلند عمارتوں پر سنائپر بھی تعینات رہے ۔پنجاب اسمبلی میں یوں تو مسلم لیگ ن نے سینیٹ الیکشن میں کلین سویپ کرتے ہوئے تمام گیارہ سیٹیں جیت لی ہیں تاہم کئی ارکان نے پارٹی فیصلے سے غداری کر دی۔ پیپلزپارٹی کے امیدوار ندیم افضل چن کو دس ن لیگی ارکان کے ووٹ پڑ گئے جو مسلم لیگ ن کے لئے بڑا اپ سیٹ ہے۔ وزرا کی سربراہی میں سات گروپ بنا کر ارکان الاٹ کیے گئے مگر رانا ثنا ء اللہ کے سوا کوئی گروپ لیڈر اپنا ٹاسک پورا نہیں کر سکا۔ رانا ثنائاللہ گروپ کو الاٹ تمام چوالیس ارکان نے پرویز رشید کو ووٹ دیا جبکہ بلال یسین ، میاں وحید ، رانا مشہود ، مجتی شجاع الرحمان ، اقبال چنہڑ ، راجہ اشفاق سرور کے گروپ ٹاسک پورے نہ کر سکے اور پرویز رشید کے سوا کوئی بھی منتخب سینیٹر پورے ارکان کے ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ حیران کن طور پر پینتیس ووٹ مسترد بھی ہوئے اور عوام سے ووٹ لینے والے خود ووٹ ڈالنا بھول گئے۔ پارٹی حلقوں میں ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے جس پر مسلم لیگ ن کی قیادت نے جائزہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو معاملے کی تحقیقات کر کے رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو پیش کرے گی۔وزیر اعلیٰ پنجاب کی اسمبلی میں آمد پر اراکین پنجاب اسمبلی کی جانب سے ان کا پر تپاک استقبال کیا گیا،
وزیر اعلیٰ پنجاب نے اراکین اسمبلی سے ملاقات کی اور ان سے الیکشن کی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تاکہ وہ اپنے ووٹ مسلم لیگ(ن) کے امیدواروں کو کاسٹ کریں ،وزیر اعلیٰ پنجاب کی اسمبلی میں آمد پر سینیٹ کے الیکشن میں بارش کی وجہ سے ٹھنڈے پڑے ہوئے تھے ان کے آتے ہی اراکین اسمبلی متحرک ہوگے اور الیکشن میں گہما گہمی نظر آنے لگی،بعد ازاں وزیر اعلیٰ کے جانے کے بعد الیکشن کی رونق ختم ہوگی اور ارکین اسمبلی گھروں کو چلے گے۔
تحریر : مہر بشارت صدیقی