یورپ(چیف اکرام الدین)معروف سیاستدان اور ماہرِ تعلیم سینیٹرسحر کامران کوپاکستان اور رشیا کے دوستانہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کے لئے کام کرنے پر رشیا کے اعلیٰ ترین حکومتی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ کراچی میں تعینات رشیا کے کونسل جنرل ڈاکٹر الیگزینڈر جی خوزن نے رشین فیڈریشن کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف کی جانب سے کراچی میں منعقدہ ایک تقریب میں یہ ایوارڈ محترمہ سحر کامران کی دیا گیا رشین سفارتخانے کی میزبانی میں منعقد کی گئی اس تقریب میں معزیزینِ شہر، صحافیوں اور رشین سفارتخانے کے سینئر سفارتی عملے نے شرکت کی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خوزن نے دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات میں نئی جہتیں متعارف کروانے اور دونوں ملکوں کے درمیان عوامی رابطے استوار کرنے میں محترمہ سحر کامران کے کردار کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا انہوں نے کہا کہ معزز سینیٹر نے پاکستان کے ایوانِ بالا کی رکن کے طور پر ہمیشہ پاکستان اور روس کے باہمی تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اوردونوں ملکوں کے مابین بیک ڈور ڈپلومیسی اور اراکین پارلیمنٹ کے باہمی دوروں کے لئے تعاون کیا انہوں نے کہا کہ سحر کامران صاحبہ نے شنگہائی تعاون تنظیم کی اہمیت نیز خطے اور دنیا کی مؤثر ترین علاقائی تنظیم کے طور پر اس تنظیم کے ذریعے دستیاب مواقع کا بھی پرچار کیا۔ ڈاکٹر خوزن نے شرکائے تقریب کو بتایا کہ سینیٹر سحر کامران اکثر روس کا دورہ کرتی رہتی ہیں اور ۲۰۱۷ میں ایک سو سینتیسویں بین الاقوامی پارلیمانی یونین اسمبلی اجلاس کے لئے سینٹ پیٹرز برگ، ماسکو نیوکلیئر کانفرنس ۲۰۱۷، جدید معاشرے میں خواتین کے کردار، سیاسی، معاشی، سائنسی، تعلیمی اور ثقافتی میدانوں میں باہمی تعاون، کیلئے نوووسبرسک، اور سوچی میں دوروزہ بین الاقوامی ایجنڈا فورم اور سیکنڈ ٹریک ،جس میں شنگھائی تعاون تنظیم میں توسیع کرنے کی بابت سول سوسائٹی اور عوامی سفارتکاری کے موضوع پاکستان کا موقف پیش کرچکی ہیں اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سحر کامران نے خصوصی ایوارڈ عطا کرنے پرروس کی حکومت، وزیرِ خارجہ سرگئی لارووف، پاکستان میں روس کے سفیر الیگزی وائے ڈیڈوف اور ڈاکٹر الیگزینڈر جی خوزن کا شکریہ ادا کیا انہوں نےکہا کہ دونوں ملک کی جغرافیائی قربت، تاریخی روابط اور ثقافتی تعلقات اس بات کے غمازی ہیں کہ دونوں ایک دوسرے کے لئےبہت فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ دونوں ملک اپنے دفاعی، تجارتی اور معاشی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں جس سے نہ صرف دونوں اقوام بلکہ خطے کے لئے بھی نئے مواقع پیدا ہوں گے انہوں نے مزید کہا کہ بدلتے عالمی منظرنامے اور خطے کی سیاسی صورتِ حال کا تقاضا ہے کہ دونوں ملک اپنے باہمی تعلقات کو مضبوط تر بنائیں۔ دونوں ملکوں کی لیڈ شپ کو کوشش کرنی چاہیے کہ بین الاقوامی اور علاقائی سیاست میں مل کر ایسا کردار ادا کریں جو خطے کے استحکام اور ترقی کے لئے بہترین ثابت ہو انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور روس میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں دونوں ملکوں کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی بے پناہ گنجائش موجود ہے۔ پاکستان کی بائیس کروڑ آبادی اور جغرافیہ پورےخطے کے لئے کشش رکھتا ہے روس کو چاہیے کہ اس حوالے سے موجود مواقع کا فائدہ اٹھائے۔ نیز سی پیک پورے خطے بالخصوص روس کے لئے کافی سود مند ہوسکتا ہے پاکستان میں سرمایہ کے مواقع سے آج جو ملک فائدہ اٹھائے وہ مستقبل میں خطے اور بین الاقوامی تجارت میں بہترین حیثیت کا حامل ہوگا آخر میں اپنے اعزاز میں اتنی شاندار تقریب منعقد کرنے پر سینیٹر سحر کامران نے روس کے سفیر اور داکٹر الیگزینڈر کا شکر…