لاہور(ویب ڈیسک)سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز میر نے پیپلز پارٹی کیلئے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ آصف علی زرداری اگر گرفت میں آ گئے تو ان کیلئے پیپلز پارٹی کے پانچ کارکنان بھی لاہور کے مال روڈ پر جمع نہیں ہوں گے۔ نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایاز میر کا کہنا تھا کہ جسے اسٹیبلشمنٹ کہتے ہیں ، اگر وہ حکومت کے ساتھ ہو تو استحکام رہتاہے لیکن اگر وہا ں پرابلم آجائے تو پھر کیفیت تبدیل ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اورحکومت میں یکجہتی ہے اور مقصد کرپشن ختم کرنا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آصف زرداری گرفت میں آگئے تو پیپلز پارٹی کے پانچ ورکرز بھی مال پر جمع نہیں ہونگے، مسلم لیگ ن اتنی بڑی جماعت ہے لیکن اب دانیال اور طلال چودھری کدھر گئے ہیں جن کی زبان ایسے تھی کہ جیسے استرا چل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چکوال جو مسلم لیگ ن کا گڑھ کہلواتا تھا اب وہاں پتہ نہیں چلتا کہ وہ گئے کہا ں ہے ؟۔ دوسری جانب نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قوم کو گناہوں کی سزا مل رہی ہے جو کہ اپنے تمام معاملات حکمرانوں پر چھوڑ دیتی ہے ، حکمران اگر برے ہیں تو ان کیخلاف جدوجہد کرنی چاہیے لیکن لیکن قوم دو غنڈوں میں سے ایک کو ووٹ ڈال دیتی ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ عمران خان ٹھیک کام نہیں کر رہا لیکن مسائل کے زیادہ ذمہ دار مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ہیں لیکن اس لیے لوگ عمران خان کو قت دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف ذہنی دباﺅ کا شکار نظر آرہے ہیں اور ان کی یاداشت متاثر ہورہی ہے ، نواز شریف چاہتے ہیں کہ شاہد خاقان پارٹی کے صدر بن جائیں ۔ مسلم لیگ ن اورپیپلز پارٹی ملنے کا سوچ رہے ہیں لیکن زنجیریں خود ڈالی ہیں وہ ان کوملنے نہیں دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ حکومت کو گرنے سے تو بچا سکتی ہے لیکن نا مقبول ہونے سے نہیں بچا سکتی۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں الگ آئی جی اورالگ چیف سیکرٹری لگانے کا فیصلہ کرکے حکومت نے الگ صوبے کی بنیاد رکھ دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے لوگوں کو نوچ نوچ کرکھانے والوں میں کتنی جان ہوسکتی ہے ؟ حکومت کو اس وقت کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ لوگ بھی عمران خان کو وقت دینے کیلئے تیار ہیں اور سٹیبلشمنٹ بھی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ کیونکہ لوگ بھی عمران خان کو وقت دینے کیلئے تیار ہیں اور سٹیبلشمنٹ بھی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے ۔یاد رہے کہ احتساب عدالت میں 19 دسمبر کو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل مکمل کر لیے تھے