کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے بعد سندھ پولیس میں آئی جی رینک کے افسران نے دلبرداشتہ ہوکر چھٹیوں پر جانے کی تیاری کرلی۔
زرائع کے مطابق آئی جی سندھ پولیس مشتاق مہر آج دفتر نہیں آئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 15 روز کی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی جی پولیس سندھ مشتاق مہر15روز کی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہونے کے بعد آئی جی سندھ چھٹی پر گئے ہیں، یڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نے بھی دو ماہ کی چھٹی کی درخواست دے دی ہے۔
سندھ پولیس کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے میں بےجا مداخلت پر دو ماہ کی چھٹی کی درخواست دے دی۔
عمران یعقوب منہاس کی جانب سے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس کو لکھی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف حالیہ مقدمے کے اندراج کے معاملے میں کام میں بے جا مداخلت ہوئی اور پولیس کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے پولیس افسران و ملازمین دل برداشتہ اور افسردہ ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دباؤ کے اس ماحول میں پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی مشکل ہے اور اس دباؤ سے نکلنے کے لیے مجھے 60 روز کی رخصت درکار ہے۔
قبل ازیں وزیرا علیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق معاملے کی تحقیقات کے لیے وزرا پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا اس کی انکوائری لازمی ہے، رفقا کے ساتھ صلاح مشورے سے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت سندھ اس معاملے کی تحقیقات کرے گی جس میں 3 سے 5 وزرا شامل ہوں گے تاہم ابھی ناموں کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پولیس اور اداروں سے پوچھیں گے اور معاملے کے حقائق سامنے لائیں گے جبکہ اس کمیٹی میں وہ ارکان ہوں گے جن کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں تھا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا 18 اکتوبر کو ہونے والا جلسہ کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا، جلسے کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے مزار قائد پر حاضری دی اور وہاں نعرے بازی ہوئی جو مناسب نہیں تھی لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے یہی چیزیں دیکھی گئی تھیں اور انہوں نے مزار کے تقدس کو پامال کیا۔
لیگی رہنما کی گرفتاری کا معاملہ
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پیر کی علی الصبح سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ ’پولیس نے کراچی کے اس ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑا جہاں میں ٹھہری ہوئی تھی اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو گرفتار کرلیا‘۔
پولیس کی جانب سے یہ گرفتاری بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے تقدس کو پامال کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد سامنے آئی تھی۔
کراچی کے ضلع شرقی کے پولیس تھانہ بریگیڈ میں وقاص احمد نامی شخص کی مدعیت میں مزار قائد کے تقدس کی پامالی اور قبر کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔
مذکورہ مقدمہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 نامعلوم افراد کے خلاف قائداعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس آرڈیننس 1971 کی دفعات 6، 8 اور 10 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 506-بی کے تحت درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں مدعی نے دعویٰ کیا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر اور ان کے 200 ساتھیوں نے مزار قائد کا تقدس پامال، قبر کی بے حرمتی، جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی۔
تاہم پیر کو ہی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیر حسین میمن نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت پر رہائی منظور کر لی تھی۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنما 18 اکتوبر کو اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت کے لیے کراچی پہنچے تھے۔
باغ جناح میں ہونے والے جلسے میں شرکت سے قبل رہنماؤں اور کارکنان نے مزار قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی تھی، جیسے ہی فاتحہ ختم ہوئی تو قبر کے اطراف میں نصب لوہے کے جنگلے کے باہر کھڑے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے مریم نواز کے حق میں نعرے لگانے شروع کیے تھے، جس پر کیپٹن (ر) صفدر نے بظاہر مزار قائد پر اس طرح کے نعرے لگانے سے روکنے کا اشارہ کر کے ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لگایا جبکہ یہ بھی مزار قائد کے پروٹوکول کے خلاف تھا۔
اس دوران مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما خاموش کھڑے رہے لیکن کیپٹن (ر) نے ایک اور نعرہ لگانا شروع کردیا ’مادر ملت زندہ باد‘ اور ہجوم نے بھی اس پر جذباتی رد عمل دیا۔
یہ صورتحال چند لمحوں تک جاری رہی تھی جس کے بعد مریم نواز اور دیگر افراد احاطے سے نکل گئے تھے۔