تحریر: میر افسر امان، کالمسٹ
بھارت سے پاکستان کی کئی جنگیں ہو چکی ہیں ۔ یہ سب جنگیں کشمیر پر بھارت کے قبضے کی وجہ سے ہوئیں۔ سب جنگیں بھارت نے چھڑیں۔ ہند کی تقسیم کے فارمولے کے برخلاف عمل کرتے ہوئے جب بھارت نے اپنی فوجیں سری نگر میں اُتاری اور کشمیر پر قبضہ کر لیا تو کشمیریوں نے اس قبضہ کے خلاف بغاوت کردی۔ نیلا بٹ کے مقام سے بھارتی فوجوں کے خلاف سابق فوجیوں نے مسلح جد وجہد شروع کی۔ ان کی مدد کے لیے پاکستان کے سرحدی علاقوں کے مجائدین نے کشمیریوں کا ساتھ دیا اور موجودہ ٣٠٠ ملی لمبی اور ٣٠ میل چوڑی پٹی جسے آزاد جموں کشمیر کہتے ہیں آزاد کر لی۔ اُدھر گلگت بلتستان کے مجائدین نے راجہ کی فوجوں کے خلاف بغاوت کر کے اُنہیں وہاں سے نکال دیااور پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرا دیا۔ کشمیری مجائدین سری نگر کے قریب پہنچ چکے تھے کہ بھارت سازش کے تحت بھاگا بھاگا اقوام متحدہ گیا اور جنگ بندی کی درخواست کی اور کہا کہ کشمیر میں رائے شماری کرائی جائے گی اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے باوجود جس پر آج تک عمل نہیں کیا۔ پاکستان نے یہ ناجائزقبضہ ختم کرنے کے لیے ہمیشہ کشمیریوںکی مدد کی۔ پاکستان کو سزا دینے کے لیے ٦ ستمبر کو بھارت نے پاکستان کی بین القوامی سرحد کراس کی تھی۔
پاکستان کے ڈکٹیٹر ایوب خان نے ریڈیو سے خطاب کرتے ہوئے کہا دشمن نے ١٠ کروڑ کلمہ لا الہ الااللہ پڑھنے والوںکو للکارہ ہے ہم دشمن کو عبرت ناک شکست دیں گے۔ پھر کیا تھا ساری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح یک جان ہو گئی۔ سیاست دانوں نے یکسو ہو کر اپنی فوج کی پشت پناہی کی۔ حملے کے وقت بھارت کی فوجوں کے سربراہ نے کہا تھا کہ ہم صبح کا ناشتہ لاہور میں کریںگے ۔ پھر کیا ہوا کہ لاہوری فوج کے ساتھ سرحد کی طرف بڑنے لگے۔ بے خوف و خطر لاہور کی فضا میں پتنگوں کی طرح جہازوں کی جنگ دیکھنے لگے۔ مساجد میں اللہ سے گڑ گڑا کر وطن کی حفاظت کے لئے دعائیں مانگی جانی لگیں۔ لاہوریوں نے سرحد کی طرف جانے والے فوجیوں کے راستے میں بھول نچھاور کئے۔ ہمارے گلوکاروں نے اپنے گانوں کے ذریعے لاہور یوں کے دل گرما دیے۔ اس وقت کے گانے اتنے مقبول ہوئے کہ اب بھی قوم گنگناتی رہتی ہے۔ وہ گانے کیا تھے، خطہِ لاہور تیرے جانساروں کو سلام ۔۔۔اے راہِ حق کے شہیدوں۔۔۔ اپنی جان نذر کروں۔۔۔میڈم نور جہاں نے،اے پتر ہٹاںتے نئی وک دے۔۔۔اے وطن کے سجیلے جونوں۔۔۔ گیت گائے۔
پھر کیا تھا ہماری بہادر فوج نے بھارتی فوجوں کو لاہور سے پہلے ہی روک دیا اور اُن کی لاہور میں ناشتہ کرنے کی خواہش کو مٹی میں ملا دیا۔ ہماری بری فوج نے اپنی مرضی کا محاز کھول کر کھیم کرن کو فتح کر کے ریلوے اسٹیشن پر پاکستانی پرچم لہرا دیا۔ اس سے قبل چھمب اور دلوا کی چوکیوں پر پاکستانی فوج قبضہ کر چکی تھی۔ بھارت نے ہمار ی سپلائی لین توڑنے کے لیے سیالکوٹ کے پاس چونڈا کا محاز کھول دیا، جہاں پر دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ ہوئی۔ہمارے بہادروں نے ٹینکوں کے سامنے اپنے جسموں کے ساتھ بم باندھ کر لیٹ گئے۔ بھارت کے ٹینکوں کو تباہ کیا اور نہیں آگے نہیں بڑھنے دیا ۔ ہماری ہوائی فوج نے دشمن کے چار جہاز اکھنور کی فضائوں میں تباہ کر دیے تھے۔ ہمارے بہادر ایم ا یم عالم نے ایک منٹ کے اندر بھارت کی فضائوں پر حملہ کر کے بھارت کے ٥ لڑاکا جہاز تباہ کر کے ریکارڈ قائم کیا۔ پٹھان کوٹ کا ہوئی اڈا بھی تباہ کر دیااور فضائوں میں پاکستان کی ہوائی فوج کی برتری قائم کر دی۔ ادھر ہماری بحری فوج نے کھلے سمندروں میں آگے بڑھ کر دوارکا کے بحری اڈے پر حملہ کر کے اس کے راڈار کو تباہ کر دیا۔
بھارت کو بہت نقصان اُٹھانا پڑا۔ بھارت کے دفاعی تجزیہ کاروں نے اپنی کتابوں میں اس نقصان کو تسلیم کیا ہے۔یہ وہ وقت تھا جب ہمارے نام نہاد دوست اور ہمیں سنٹو اور سیٹو کے دفاعی معاہدوں میں ساتھی بنانے والے امریکا نے ہمارے فوجی امداد بند کر دی تھی۔ دوستی کا ناجائز فاہدہ اُٹھاتے ہوئے پشاور کے قریب بڈھ بیر کے مقام سے روس کے خلاف یوٹو جہاز کے ذریعے جاسوی کی تھی اور ہمیں روس کا دشمن بنایاتھا۔ روس نے اپنے پاس نقشوں میں پشاور پر ریڈ نشان لگایا تھا اور ١٩٧٩ء میں افغانستان پر حملہ کر کے پاکستان کو سبق سکھانا تھا مگر جہاد کی برکت وہ خود مٹ گیا۔ اس لیے جنگ شروع کرنے سے پہلے اب تو بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان اللہ کے فضل سے ایٹمی قوت ہے جس کی بھارت کے ایٹمی پروگرام پر برتری ہے۔ پاکستان کے بلسٹک اور کروز میزائل ٣٠٠٠ ہزار دورتک ایٹمی ہتھیار اُٹھا کے حملے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس طرح بھارت کے سارے شہر ہمارے کروز اور بپسٹک میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔ہم خو دتھنڈر جہاز ،ٹینک اور راڈار بھی بنا رہے ہیں۔ ہماری ایٹمی سمرین پاکستان کے سمندروں کی حفاظت کے لئے موجود ہے۔
اب پاکستان نہ تو ١٩٦٥ء کا پاکستان ہے نہ ١٩٧١ء کا پاکستان ہے۔ اس لئے بھارت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ جنگ چھیڑنے سے پہلے سو دفعہ سوچ لینا۔ تقسیم کے وقت سے ہی بھارت نے اکھنڈ بھارت کا فلسفہ اپنایا ہوا ہے۔ وہ پاکستان کو توڑ کر واپس بھارت میں شامل کرنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے اس نے اپنی نصابی کتابوں تک میں یہ مضمون داخل کئے ہیں اور اپنے بچوں کو پڑھا رہا ہیں۔ جب سے دہشت گردمودی جسے امریکا بھی دہشت گرد کہتا تھا اور اپنی ملک میں داخلے پر پابندی لگائی ہوئی۔
تھی بھارت کا وزیر اعظم بنا ہے اُس نے بھارت میں پاکستان مخالف جزبات بھڑکانے کواپنا مشن بنا لیا ہے۔ کشمیر میں مظالم کی حد کر دی ہے۔کشمیری ١٩٤٧ء سے پاکستان سے ملنے کے لیے پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ بھارت نے ایک سازش سے کشمیر کے دریائوں پر بند اور ڈیم بنا کر پاکستان کا پانی روک لیا ہے جب چاہے پاکستان میں قحط کی حالت پیدا کر دے جب چاہے سیلاب کی کیفیت پیدا کر دے۔پاکستان کے پانی کے قدرتی ذخیرے سیاچن پر قبضہ کر لیا ہے۔سرکریک کے علاقعے پر قابض ہے۔ ورکنگ بائونڈری اور کشمیر کی کنٹرول لین پر نہتے سرحدی لوگوں پر حملہ کر کے شہید کر رہا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے مبصرین کو ان نقصانات سے پل پل کی اطلاح دے رہاہے۔ مگر بھارت اپنی طرف اقوام متحدہ کے مبصرین کو مشاہدے کی اجازت نہیں دے رہا تا کہ راز فاش نہ ہو جائے۔ پاکستان پر بے جا الزامات لگا کر اپنی عوام کو دھوکے میں رکھ رہا ہے۔ پاکستان میںگھس کر کاروائی کرنے کے لیے فیٹم جیسی فلمیں بنا کر پاکستان کو دبائو میں رکھنے کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے ۔امریکا کے طرح ١١٩ کے جعلی واقعات ،جس میں ممبئی ہوٹل جیسے واقعات شامل ہیں بنا کر پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرنے کی بھونڈی کوششیں کرتا رہا ہے جس میں ابھی تک ناکام ہے۔
جیسے ایک کہاوت ہے” کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا” قارئین! ہمیں تسلیم ہیں پاکستان میں حالات صحیح نہیں ہیں ضرب عضب اور کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے۔ لیکن پا کستان کے عوام اور مقتدر حلقے ایک بات یاد رکھیں اس وقت پاکستان ایک گریٹ گیم کے تحت سازش میں پھنسا دیا گیا ہے۔اس گریٹ گیم کے ہرکاروں میں بھارت ،اسرائیل اور امریکا شامل ہے۔بھارت اس لیے کہ ہم نے اس پر ایک ہزار حکومت کی ہے اُس کا بدلہ چکانہ چاہتا ہے۔اسرائیل کو ہمارے اللہ نے قرآن شریف میں دھتکاری ہوئی قوم کہا ہے اس لیے وہ مسلمانوں اور خاص کر ایٹمی پاکستان کے خلاف ہے اور امریکا ایک عیسائی ریاست ہے اور ورلڈ پاور ہے ۔یاد رکھیں مسلمانوں نے دنیا میں اقتدار رومی عیسائی سلطنت کو فتح کر کے حاصل کیا تھا پھر امریکی عیسائیوںنے مسلمانوں کی خلافت پچھلی صدی،١٩٢٤ء میں جب ختم کی تھی اور کہا تھا کہ دوبارہ خلافت یعنی سیاسی اسلام کی حکومت قائم نہیں ہونے دیں گے اور مسلمانوں کو باجگزار بنا کر رکھیں گے جیسے ہم نے اُن پر جزیہ لگایاتھا اس لیے ہمیں تاریخ کو سمجھنا چاہیے۔ اس وقت بلی اور کبوتر والا معاملہ ہے وہ ہمیں ختم کر ہی رہیں گے۔
اس تناظر میں موجودہ حالات کو سمجھنا چاہیے اور بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق۔۔۔مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔۔۔ شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر کے مصداق اللہ کے بروصے پر ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ عصا موسوی( ایٹمی طاقت) موجود ہے تومصنوہی سانپوں سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ اگر گریٹ گیم والے ہمیں ختم کرنے پر تیار ہی ہو گئے ہیں ۔تو یاد رکھیں اگر ہم نہیں ہیں تو پھر کوئی بھی نہیں! پاکستانیوں یہی یوم دفاع کا پیغام ہے۔ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔
تحریر: میرافسرامان، کالمسٹ
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان اسلام آباد سی سی پی