کراچی : سرفراز احمد کو ڈراپ کرنے کے آفٹر شاکس اب تک جاری ہیں، بورڈ سیریز جیتنے پر بھی ’’جواب طلبی‘‘ کا نعرہ بلند کر چکا، چیئرمین شہریار خان اور ایگزیکٹیو کمیٹی چیف نجم سیٹھی نے کوچ اورقائد سے فیصلے پر استفسار کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا اور سابق کرکٹرز بھی جیت کو سراہنے کے بجائے اسی معاملے پر بحث میں مصروف ہیں،کپتان شاہد آفریدی اس سب پر حیرت سے دنگ دکھائی دیتے ہیں، انھوں نے کہا کہ میں کپتانی کے پیچھے نہیں بھاگتا وہ خود میرے پاس چلی آتی ہے۔
سرفراز احمد کا تنازع خوامخواہ کھڑا کیا گیا، مجھے منفی باتیں کرنے والوں کی چھوٹی سوچ پر دکھ ہوا،وکٹ کیپر بیٹسمین کسی بھی پوزیشن پر بیٹنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، چیف سلیکٹر نے انھیں قیادت سونپنے کی کوئی بات نہیں کہی،زمبابوے میں بھی2 سے تین سینئرز کو بینچ پر بیٹھنا پڑسکتا ہے، انھوں نے کہا کہ میری اور کوچ وقار یونس کی حکمت عملی درست سمت میں گامزن ہے۔
میگا ایونٹ تک نئے کمبی نیشنز کی آزمائش جاری رہے گی، ون ڈاؤن اور چھٹی پوزیشن کیلیے قابل اعتماد بیٹسمین کی ضرورت ہے، ایک اور فاسٹ بولر بھی درکار ہوگا۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ سرفرازکو کپتان بنانے کے حوالے سے ہارون رشید کے بیان کو غلط رنگ دیا گیا، میں نے چیف سلیکٹر سے بات کی، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے ایسا کچھ نہیں کہا، ان کا کہنا تھا کہ آئندہ برس بھارت میں شیڈول ورلڈ ٹوئنٹی20 تک جو سائیڈ میچز ہوں گے ان میں سرفراز کو قیادت سونپی جائے گی تاکہ وہ مزید گروم ہو سکیں۔