counter easy hit

سوٹا بابے دا

Seminar

Seminar

تحریر : ریاض احمد ملک
میں نے اپنے سابقہ کالم میں سیمنٹ فیکٹری سیمنار کا تذکرکیا تھا جو پہلے بلکسر کے مقام اور بعد ازان میانی اڈا کے قر یب اور حویلی میں منعقد کیا گیا اس سیمنار میں چوآسیدن شاہ ، ڈنڈوت پیزواور دیگر شہروں سے افراد کی کثیر تعداد شامل ہوئی علاقہ ونہار سے آنے والے شائد چند افراد لکی سیمنٹ سے تعلق یافتہ تھے یا مرعات یافتہ کیونکہ ان کا جذبہ سیمنٹ فیکٹری کی تعمیر کے لئے قابل دید تھا اس سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے جنرل مینجر انورطارق نے جہاں فیکٹری کی افادیت اور مقاصد بیان کئے وہاں ونہار خصوصی طوربوچھال کلاں کے لئے پیکج کا ذکر بھی کیا کیا انہوں نے صغت ، تعلیم اور سڑکوں کا ذکر بھی کیاانہون نے کہا کہ انہون نے لکی سیمنٹ کا آغاز لکی مروت کے علاقے پیزو سے شروع کیا اور ہم نے وہاں کی آبادی کے ہی تمام ملازم رکھے ہوئے ہیں ہم نے وہاں باہر سے کسی کو ملازمت نہیں دی اس کے بعد انہوں نے کراچی سمیت مختلف علاقوں میں سات پلانٹ لگائے جہاں مقامی آبادی کے ہی ملازم ہیں۔

انہوں نے فرمایا کہ آپ چل کر دیکھ سکتے ہیں ان کی باتوں سے جھوٹ بلکل نمایاں طور پر جھلک رہا تھا کیو نکہ وہاں ایک مقرر نے بتایا کہ ان کا تعلق علاقہ ونہار سے ہے اور وہ کافی عرصہ سے لکی سیمنٹ میں ملازم ہیں وہ یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ سیمنٹ پلانٹ صحت کے لئے نقصان دہ نہیں ہے لحاظہ اپنے گھروں کے ساتھ اسے لگانے دیا جائے اگر وہ سچ بول رہا تھا تو،،،،،؟ جنرل مینجر موصوف کیا سچ بول رہے تھے اس سے آپ لوگ اندازا کر سکتے ہیں inwaermentکے افسران بھی ان کے جھوٹ سے محظوظ ہو رہے تھے کیونکہ وہ تو فارمیلٹی کے کئے وہاں آئے تھے پروگرام شیڈول سے ہٹ چکا تھا کیونکہ شیڈول تھا کہ ماحولیات کے بارے میں لوگوں کے تحفظات سننا مطلوب تھے اور ایک رپورٹ تیار کرنا تھی۔

مگر اس کے برعکس لوگوں کو ملازمت اور بچوں کی تربیت کی باتیں کر کے ٹائم پاس کیا گیا لوگوں نے حلوا کھایا اور ملی بھگت سے کامیاب میٹنگ پر فیکٹری مالکان نے جشن منایا اس پروگرام میں مقامی لوگوں کو ملاز مت بھی اسی طرح ملناہے جس طرح اس سیمنار میں مقامی لوگوں کی بھر پور شرکت تھی اور انہیں بھی یہی کہا گیا ہو گا کہ سیمنار میں شرکت کرو نوکری تمیں ملے گی ونہار کے عوام کو تو ہم بیوقوف بنانے جا رہے ہیں مجھے یاد ہے کہ سابقہ دور میں خیر پور کے قریب بھی سیمنٹ پلانٹ لگاتے وقت بلکل یہی ڈرامہ کیا گیا تھا صرف اداکار الگ تھے یہی وعدے اسی طرح کچھ لوگ حمایتی اور کچھ مخالف تھے اب جب یہ پلانٹ چل رہے ہیں زرا غور کیجئے کتنے ملازم مقامی ہیں اب وہاں مقامی افراد کو بطور گارڈ بھی نہیں رکھا جاتا میں اپنی کزن کو جو بوائلر اینجئنر تھے۔

Job

Job

ملک اسلم سیتھی کی وساطت وہاں کر گیا اسے ملازمت اس لئے نہ ملی کہ اس کا تعلق ضلع چکوال سے ہے میں حیران ہوں کہ کہ لکی والے یا تو سادے لوگ ہیں یا پھر چالاک کہ و ہ اتنی ڈھٹائی سے جھوٹ بول رہے ہیں کہ صاف نظر آ رہا ہے انہوں نے اس بات کا تذکرہ بھی نہیں کیا کہ ضلع چکوال میں پہلے انہیں تترال کے قریب جگہ پسند آئی مگر بدقسمت لوگوں نے وہاں انہیں پلانٹ لگانے نہیں دیا پھر انہوں نے دیکھا کہ آب و ہوا کے لحاظ سے علاقہ ونہار بہترین جگہ ہے اسے ہی نشانہ بناو انہیں یہ بات بھی معلوم ہو چکی تھی کہ میر جعفر اور میر صادق کے جانشینوں کی بڑی تعداد یہاں موجود ہے جو ہمت کر کے اس علاقے کی تباہی میں تمارا ساتھ دیں گے فیکٹری کی تعمیر کے بعد بوچھال تو متاثر ہو گا ہی پورا علاقہ ونہار ہی اس کی ذد میں آئے گا انہوں نے پورا علاقہ لیز کرا رکھا ہے وہ جہاں سے چاہیں گے بلاسٹنگ اور اپنی خوراک اٹھائیں گے جس سے تباہی ہو گی تو ذمہ دار کون ہو گا تاریخ گواہ ہے کہ ہم لوگ اپنی زمینوں سے ایک پتھر تو اٹھانے نہیں دیتے اس کے لئے کئی جانیں ضائع ہوئی ہیں کیا اب وہ لوگ اپنی زمینوں کی تباہی کرنے دینگے یہ ہیں بعد میں پیدا ہونے والے مسائل جن کا سامنا ہمیں کرنا ہے اوربعد میں پچتانے کا فائدہ بھی نہیں ہو گا۔

پھر کہاں پلانٹ لگانے کی ضد کی جا رہی ہے وہ بلکل آبادی کے قریب ہے کون سا قانون آبادی کے قریب فیکٹری لگانے کی اجازت دیتا ہے فیکٹری لگتی ہے تو وہاں کہاں کہاں کے لوگ ہوتے ہیں ڈرائیور دھواں دینے والی گاڑیاں فیکٹری سے نکلنے والا دھواں و گردو غبار ماحول کیسے خراب نہیں ہو گا بیچارے محکمہ ماحو لیات والے تو اس بات سے بلکل بے خبر ہیں انہیں کیسے سمجھایا جائے اگر یہ پلانٹ لگ جاتا ہے تو جس علاقے کو جنت نظیر سمجھا جا رہا ہے دوزخ سے بھی بد تر ہو جائے گا میں یہ بھی التجا کرتا ہوں اپنے خیر خواہوں سے کہ وہ ملک اختر سے مخالفت ضرور کریں مگر علاقے کا بھی سوچیں کہ کل ہماری نسلیں ہمیں بددعائیں دیں گی۔

کیونکہ ان کی فضائوں میں تو زہر گھولنے میں ہم مدد گار ثابت تو ہو ہی رہے ہیں ان کے لئے مکانات کی جگہیں کہاں سے آئیں گی آبادی کے نزدیک تو فیکٹری والے ہو نگے قبرستان کہاں ہونگے شہروں کی طرح تنگ گلیوں میں رہنے والی نسل ہمارے لئے کیا سوچے گی یہاں تو سوٹا بابے دا ہی چلتا ہے مگر ہمیں اس سے اپنی نسل کو بچانے کے لئے متحد ہونا پڑے گا ہمیں جو چکنی چوپڑی باتوں میں پھنسایا جا رہا ہے وہ سراسر غلط ثابت ہونگی چند ٹکے جو ہمیں ملیں گے وہ تو ختم ہو جائیں گے پھر،،،،،،؟۔

Riaz Ahmed Malik

Riaz Ahmed Malik

تحریر : ریاض احمد ملک
03348732994malikriaz57@gmail.com