شیخوپورہ(بیورورپورٹ) رمضان المبارک کے دوران کئی کئی گھنٹے بجلی کی مسلسل بندش اور ہر گھنٹے کے بعد ایک گھنٹہ ہونیوالی لوڈشیڈنگ کے جاری سلسلہ کے خلاف کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے جن میں شریک سینکڑوں افراد نے حکومت اور لیسکوواپڈا کے سخت نعرہ بازی کی جبکہ شیخوپورہ اور گردونواح کی مساجد کے نمازی بھی بلبلا اٹھے اور علماء کرام بھی بجلی کی طویل ترین غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے بلبلا اٹھے ، بجلی کی بندش کے باعث روزہ دار وضو سے محروم رہ گئے جبکہ کئی مقامات پر آگ برساتے سورج اور چلچلاتی دھوپ نے کئی شہریوں کو نڈھال کردیا اور وہ بے ہوش ہوگئے، جنڈیالہ شیر خان، فیروزوالہ ، شیخوپورہ، پریس کلب کے باہر اور دیگر مقامات پر بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے، جہاں مظاہرین نے ٹائرز جلا کر رو ڈ بلا ک کردیا ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 1997میں جمعہ کی چھٹی ختم کرکے پاکستان میں بے برکتی کی بنیاد رکھی اور اس کے بعد آج تک کے کئی ایک فیصلے اسلام دشمنی پر مبنی ہیں ، حکمرانوں کی وعدہ خلافیوں کی کوئی انتہاء نہیں کبھی چھ ماہ کبھی دو سال اور اب 2018میں بجلی کا شارٹ فال ختم کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے مگر اب بھی سحری اور افطاری کے اوقات میں پابندی کے حکومتی اعلان کے باوجود لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، رمضان المبارک کے پہلے خطبہ جمعہ کے موقع پر لوڈشیڈنگ ہونا حکمرانوں کی اسلام دشمنی کا ثبوت ہے قوم پوچھتی ہے اس مبارک موقع پر بجلی کی لوڈشیڈنگ کرکے کس کو خوش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔