قومی اسمبلی مےں جمعرات کو حکومت اور تحرےک انصاف کے درمےان ”مار کٹائی اور ہنگامہ آرائی “ کے باعث جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی نہ ہو سکی حکومت اور تحرےک انصاف کے درمےان ”صلح صفائی“ نہ ہو سکی پارلےمنٹ کا ماحول مکدر ہونے کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس قبل از وقت ملتوی کردےا گےا اےسا دکھائی دےتا ہے تحرےک انصاف اپنے ”طے شدہ اےجنڈا “ سے پےچھے نہےں ہٹنا نہےں چاہتی تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران خان جنہوں نے از خود پارلےمنٹ کا بائےکاٹ کر رکھا ہے اپنے ارکان کو پارلےمنٹ مےں ہنگامہ آرائی کے لئے بھےج رکھا شاہ محمود قرےشی شرےف النفس اور وضعدار شخصےت ہےں لےکن وہ اپنی اعلیٰ قےادت کے اےما پر وہ کچھ کر رہے جو ان کی شخصےت کا حصہ نہےں انہوں نے جو کچھ اسمبلی مےں کہا خواجہ آصف نے نہ صرف ادھار اتار دےا بلکہ ”مور اوور“ کر دےا اب سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق گذ شتہ روزکے واقعہ پر ”مٹی “ ڈالنے کے لئے پارلےمانی جماعتوں کے قائدےن سے مشاورت کر رہے ہےں لےکن تاحال انہےں کامےابی حاصل نہےں ہوئی سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ایوان میں گزشتہ روزکا واقعہ بہت افسوس ناک تھا۔ سپےکر نے تمام پارلےمانی کا تعاون مانگ لےا ہے اس کے ساتھ ہی انہوں نے وارننگ دی ہے کہ اگر تحرےک انصاف نے ”کھےڈاں گے نہ کھےڈن دےواں گے “ کی پالےسی ترک نہ کی تو انہےں سخت فےصلے کرنا پڑےں گے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماﺅں کے اجلاس سید خورشید شاہ نے خاص طور پر شرکت کی۔پیر کو مشاورتی اجلاس میں تحرےک انصاف کی قےادت معاملے پر اپنے حتمی موقف سے آگاہ کردے گی دوسری طرف مسلم لےگی حلقوں ےہ بات کھلم کھلا کہی جارہی ہے ”بہت ہو گےا“ اگر تحرےک انصاف نے ہنگامہ آرائی تک نہ کی تحرےک انصاف کے ارکان کے قومی اسمبلی مےں داخلے پر پابندی کا مطالبہ کےا جائے گا اب تحرےک انصاف کی جانب سے وزےر اعظم محمد نواز شرےف کے خلاف دشنام طرازی برداشت نہےں کی جائے گی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ایوان میں ناخوشگوار صورتحال پیش آنے پر وزیر پٹرولیم قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کے ساتھ جمعہ اظہار یکجہتی کےا وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق ‘ اعجاز الحق‘ رانا نذید احمد‘ میاں عبدالمنان سمیت متعدد ارکان شاہد خاقان عباسی کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے ان کے چیمبر میں گئے۔ اور شاہد خاقان عباسی کو ”سلام“ پیش کےا جمعہ کو شاہد خاقان عباسی کے چےمبر مےں پارلےمنٹےرےنز تانتا بندھا رہا ۔ جمعہ کو پارلےمنٹ ہاﺅس کی” غلام گردشوں“ مےں مسلم لےگ(ن) اور تحرےک انصاف کے درمےان جھگڑا موضوع گفتگو بنا رہا ۔ سپےکر قومی اسمبلی سردار اےاز صادق نے ہنگامہ آرائی کی وڈےو بار بار دےکھنے کے بعد حکومتی اور تحرےک انصاف ارکان کی نشاندہی کر دی ہے جو ہنگامہ مےں ملوث تھے سپےکر ان کے خلاف تادےبی کارروائی کرنا چاہتے ہےں شاہ محمود قرےشی نے تو دھمکی دے دی ہے کہ ہم دےکھےں گے کہ سپےکر شہر ےار آفرےدی کو پارلےمنٹ مےں داخل ہونے سے کےسے روکتے ہےں انہوں نے کہا ہے کہ ہم سپےکر کو اجلاس کی کارروائی نہےں چلانے دےں گے دوسری طرف حکومتی ارکان نے بھی ”جارحانہ“ طرز عمل اختےار کر رکھا ہے انہوں نے اپنی قےادت پر واضح کر دےا ہے کہ اگر تحرےک انصاف نے ہماری قےادت کے خلاف ”دشنام طرازی“ ترک نہ کی تو ہم تحرےک انصاف کو اےوان مےں کھل نہےں کھلنے دےں گے ۔ معلوم ہوا ہے وزےر اعظم محمد نواز شرےف قومی اسمبلی مےں ہنگامہ آرائی سے پےدا ہونے والی صورت حال پر پرےشان ہےں انہوں نے حکومتی ارکان کو تمام تر اشتعال انگےزی کے باوجود صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہداےت کی ہے تاہم تحرےک انصاف کی قےادت نے پارلےمنٹ کے اندر اور باہر حکومت پر دباﺅ ڈالنے کی پالےسی پر عمل پےرز پر سپرےم کورٹ مےں پانامہ پےپرز لےکس پر ہونے والی ”عدالتی جنگ“ کے منفی اثرات پارلےمنٹ پر بھی پڑ رہے ہےں اگرچہ پےپلز پارٹی اور تحرےک انصاف اور اپوزےشن کی دےگر جماعتوں کے درمےان پارلےمنٹ مےں اےک دوسرے سے تعاون کرنے کا فےصلہ ہوا تھا لےکن قومی اسمبلی کے اجلاس کی پہلی نشست ہنگامہ آرائی کی نذر کرنے کا پرو گرام تحرےک انصاف نے بناےا اپوزےشن کی دےگر جماعتےں حےران و پرےشان تماشہ دےکھتے رہ گئےں اپوزےشن کی دےگر جماعتےں ہنگامہ آرائی سے الگ تھلگ رہےں ان کو سمجھ نہےں آرہی کہ وہ کس طرح تحرےک انصاف کو قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کی پابندی کرنے پر مجبور کرےں تحرےک انصاف کی ”سولو فلائٹ“ اےک بار پھر متحدہ اپوزےشن کے قےام کی راہ مےں حائل ہو گئی ہے ۔
پارلیمنٹ کی ڈائری