اسلام آباد ; ڈان لیکس کے بعد ڈان اخبار کے سی ای او کا بھی ایک متنازعہ انٹرویو سامنے آگیا۔ بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں حمید ہارون نے اعتراف کیا کہ ڈان لیکس انٹرنیشنل ایجنڈا تھا اور مواد عالمی ذرائع سے حاصل کیا گیا۔ڈان لیکس کے بعد ڈان اخبار کے سی ای او کا بھی قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف متنازعہ بیان سامنے آگیا۔
بی بی سی کو انٹرویو میں اخبار کے مالک حمید ہارون قومی سلامتی سے متعلق چھبتے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے میزبان اسٹیفن سیکر نے ڈان کی آزادی اور غیر جانبداری پر سوال اٹھاتے ہوئے حمید ہارون سے پوچھا کہ سول ملٹری تعلقات میں تناؤ تو آپ کے ادارے کی وجہ سے پیداہوا۔ آپ نے کہا جمہوریت کو خطرہ ہے، میڈیا پر حملے ہو رہے ہیں؟ مگر اس ساری صورتحال میں ڈان اخبار تو مسلسل شائع ہورہا ہے، آپ کا دعویٰ اور زمینی حقائق مختلف ہیں۔ اگرمیڈیا پر حملے ہو رہے ہیں تو کیا آپ کودھمکی ملی؟۔حمید ہارون نے اعتراف کیا کہ انہیں بلواسطہ یا بلاواسطہ فون پر کوئی دھمکی نہیں ملی۔ حمید ہارون نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ڈان لیکس انٹرنیشنل ایجنڈا تھا اور مواد عالمی ذرائع سے حاصل کیا گیا۔بی بی سی کے پروگرام بارڈ ٹاک پر رد عمل دیتے ہوئے عمران خان نے ٹویٹ میں برطانوی نشریاتی ادارے کے میزبان اسٹیفن سیکر کو شاباش دی۔ کپتان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کیخلاف ڈان کا تعصب پوری طرح واضح ہوچکا ہے، ڈان کی غیر جانبدارانہ اور لبرل ساکھ کیلئے یقیناً یہ ایک بڑا دھچکہ ہے۔ سب ڈھونگ ہی تو تھا جو آشکار ہوا۔اس انٹرویو کے بعد بی بی سی کے اینکر نے خود بھی ایک ٹویٹ کیا۔ اسٹیفن سیکر کہتے ہیں کہ لگتا ہے حمید ہارون کے انٹرویو سے پاکستان میں ہلچل مچ گئی ہے اور امید ہے پاکستان اہم شخصیات سے کڑے سوالات کا تصور تسلیم کرے گا۔دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ کے میزبان کامران خان نے بھی حمید ہارون کے انٹرویو پر رد عمل دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈان اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کیس ہار رہا ہے، کیونکہ ڈان کے سی ای او بی بی سی کے میزبان کو متاثر کن جواب نہیں دے سکے۔ حمید ہارون کی یا تو تیاری نہیں تھی یا ان کے پاس جواب ہی نہ تھا۔