counter easy hit

نفسانی خواہشات کا عروج عمر کے کس حصے میں ہوتا ہے؟ جغرافیہ بلوغت سے عقل کو دنگ کر ڈالنے والی معلومات

پندرہ سال یا اس کے آس پاس کی عمر وہ ہے جس کو میڈیکل سائینس کی زبان میں پیوبرٹی یا بلوغت کہا جاتا ہے۔ اس عمر میں لڑکے اور لڑکیوں دونوں میں جنسی ہارمونز کی پیدائش بہت زیادہ ہوتی ہے۔اور انہی ہارمونز کے زیرِ اثر انسانوں میں جسمانی اور نفسیاتی تبدیلیاں آتی ہیں۔

ایک اور کرکٹر بھارتی حسینہ کی زُلفوں کو اسیر ہوگیا۔۔۔!!! فلم باہو بلی سے شہرت حاصل کرنے والی ’ انوشکا شیٹی ‘ کس کھلاڑی سے شادی کرنے جا رہی ہیں؟ خبر بریک

 

انہی تبدیلیوں میں سے ایک جنس مخالف کی طرف کشش اور جنسی ملاپ کی خواہش بھی ہے۔ آپ نے شاید یہ بھی نوٹ کیا ہوگا کہ اس عمر میں ہر لڑکے لڑکی کو جنس مخالف میں بلا وجہ کشش محسوس ہوتی ہے۔ارتقائی لحاظ سے اس کشش اور ملاپ کی وجہ نسل انسانی کی بقاء اور اس کو آگے بڑھانے کی خواہش اور کوشش ہے۔ جنسی جذبات اور اس کے پیچھے کارفرما ہارمونز کا یہ چڑھاؤ گائٹن (فزیالوجی کی مشہور کتاب) کے مطابق اڑتیس سال تک رہتا ہے جس کے بعد جنسی ہارمونز میں رفته رفته کمی ہونے لگتی ہے (پچیس سے تیس سال میں جنسی خواہشات میں کمی والی بات درست نہیں) مگر اس کا اندازہ یا واضح اثر چالیس پینتالیس سال کی عمر کے بعد ہی ہوتا ہے۔خواتین میں اس عمر میں جنسی جذبات کی کمی کے ساتھ ساتھ ماہانہ ایام میں بے قاعدگی اور بالآخر بندش واقع ہو جاتی ہے جسے مینوپاز کہتے ہیں۔ مردوں میں بھی ٹیسٹوسٹیرون ہارمونز کی کمی کی وجہ سے مختلف تکالیف پیدا ہونے لگتی ہیں، مردوں میں اس کیفیت کا نام

(Male climacteric)

ہے۔ آجکل بہت سی ایسی ادویات موجود ہیں جن کے استعمال سے مرد اور خواتین دونوں اس پراسس کو مؤخر کرکے جنسی زندگی سے زیادہ لمبے عرصے تک لطف اندوز ہو سکتے ہیںجنسی جذبات کی بنیاد ویسے تو جسمانی ہے لیکن اس پہ معاشرتی اثر بھی ہوتا ہے. جتنی بھی جسمانی ضرورتیں ہیں اس میں سب سے زیادہ قبیح اسی کو سمجھا جاتا ہے. اس حوالے سے پوری دنیا میں کچھ روئیے بالکل ایک جیسے نظر آتے ہیں اور کچھ میں زمین آسمان کا فرق ہے. اول تو یہ وہ احساس ہے جو لڑکپن میں نیا ہوتا ہے باقی تمام احساسات پہلے سے تجربے میں ہوتے ہیں.

جدہ میں ایک بچی سے بدکاری کرنے والے تین لوگوں کا انجام👆🏻، پوراشہرلرزہ براندم

 

تو ایک نیا تجربہ پھر ہارمونز میں 800 فیصد اضافہ پھر معاشرے میں موجود اس سے متعلق پابندیاں، ساتھ ہی لڑکپن میں معاشرے سے لڑ جانے کے خیالات سب جاکر جو نتیجہ نکالتے ہیں وہ بہت زیادہ جنسی جذبات کی طرف رغبت کا ہوتا ہے. باقی روئیے کی طرف عموما لوگ اس پیرائے میں توجہ بھی نہیں دیتے اس لیے بھی یہ زیادہ پوائنٹ آؤٹ ہوتے ہیں.نوجوان اپنے جذبات سے پریشان ہوتے ہیں وہ اس بارے میں سوچنا نہیں چاہتے مگر قدرتی تبدیلی کی وجہ سے بار بار ان جذبات کو محسوس کرتے ہیں پاکستان جیسے معاشرے میں اکثریت کے لیے اس کا حصول بھی بہت مشکل ہے جو مزید ذہنی جنگ مین مبتلا کردیتا ہے

SEXUAL, HABIT, TOUCHES, TO, ITS, PEAK, AT, THE, AGE, OF, WHAT, A, NEW, RESEARCH.

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website