تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی
رجب المرجب اسلامی سال کاساتواں مہینہ ہے۔اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوںاورراتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے انکی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیںقرآن حکیم میں ارشادباری تعالیٰ ہے ۔”بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اورزمین بنائے ان میں سے چارحرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے توان مہینوں میں اپنی جا ن پرظلم نہ کرواورمشرکوں سے ہر وقت لڑو جیساوہ تم سے ہروقت لڑتے ہیںاورجان لوکہ اللہ پاک پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔(سورة التوبہ پارہ ١٠آیت نمبر٣٦)اس آیت کریمہ کے تحت مولانانعیم الدین مرادآبادی خزائن العرفان میں فرماتے ہیں (چارحرمت والے مہینوں سے مراد)تین متصل(یعنی یکے بعد دیگرے) ذوالقعدہ ،ذوالحجہ ،محرم اورایک جدارجب المرجب ہے۔
عرب کے لوگ زمانہ جاہلیت میں بھی ان میں قتالِ یعنی جنگ حرام جانتے تھے اسلام میں ان مہینوں کی حرمت وعظمت اور زیادہ کی گئی حضرت سیدناامام محمدغزالی مکاشفة القلوب میں فرماتے ہیں “رجب”دراصل ترجیب سے نکلاہے اس کے معنی ہیں تعظیم کرنااس کواَلْاَحسبْ یعنی سب سے تیزبہائوبھی کہتے ہیں اس لیے کہ اس ماہِ مبارک میں توبہ کرنے والوں پررحمت کابہائوتیزہوجاتا ہے اور عبادت کرنے والوں پرقبولیت کے انوارکافیضان ہوتاہے اس کو اَلْاَ صَمّ یعنی خوب بہرابھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں جنگ وجدل کی آواز بالکل سنائی نہیں دیتی اسے رجب بھی کہاجاتاہے ۔ حضرت سیدناانس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے ارشادفرمایاجنت میں ایک نہرہے جسے رجب کہاجاتا ہے جودودھ سے زیادہ سفیداورشہدسے زیادہ میٹھی ہے توجوکوئی رجب میں روزے رکھے گاتواللہ پاک اسے اس نہرسے سیراب کریگا۔(شُعب الایمان،مکاشفة القلوب)علامہ صفوری فرماتے ہیں
رجب المرجب بیج بونے کا،شعبان المعظم آب پاشی کااوررمضان المبارک فصل کاٹنے کامہینہ ہے لہذاجورجب المرجب میں عبادت کا بیج نہیں بوتااورشعبان المعظم میں آنسوئوں سے سیراب نہیں کرتاوہ رمضان المبارک میں فصلِ رحمت کیوں کرکاٹ سکے گا؟ مزید فرماتے ہیں رجب المرجب جسم کو شعبان المعظم دل کواوررمضان المبارک روح کوپاک کرتاہے ۔(نزہة المجالس)حضرت سیدناانس سے مروی ہے کہ نبیوں کے سردارحضرت محمد مصطفیۖکافرمان عالیشان ہے جس نے ماہ حرام میں تین دن جمعرات ،جمعہ اورہفتہ کاروزہ رکھا اس کے لئے دوسال کی عبادت کاثواب لکھاجائے گا۔ (مجمع الزوائد)نبی اکرم نورمجسم ۖکاارشادپاک ہے کہ رجب کی فضیلت باقی مہینوں پرایسی ہے جیسی کہ میری فضیلت باقی انبیاء کرام علہیم السلام پرہے اور رمضان شریف کی فضیلت ایسی ہے جیسی اللہ تعالیٰ کی فضیلت تمام بندوں پرہے۔(ماثبت من
السنة)آقاۖکاارشادپاک ہے کہ بے شک رجب عظمت والامہینہ ہے اس میں نیکیوں کاثواب دگناہوتاہے جوشخص رجب کاایک دن کاروزہ رکھے گاتوگویا اس نے سال بھرکے روزے رکھے ۔ستائیسویں رجب المرجب کے روزے کی بڑی فضیلت ہے حضرت سلمان فارسی سے روایت ہے کہ سرکارمدینہ راحت قلب وسینہ ۖنے ارشاد فرمایا رجب میں ایک دن اوررات ہے جواس دن کاروزہ رکھے اوروہ رات نوافل میں گزارے یہ سوبرس کے روزوں کے برابرہواوروہ ٢٧ویں رجب ہے اسی تاریخ کواللہ پاک نے محمدۖکومبعوث فرمایا۔(شعب الایمان)حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم ۖنے ارشادفرمایا کہ جوشخص ستائیسویں رجب کوروزہ رکھے گااللہ تعالیٰ اس کے لئے ساٹھ مہنیوں کے روزوں کاثواب لکھ دے گا۔اس کی وجہ فضیلت یہ ہے کہ اس دن حضرت جبرائیل پہلی وحی لیکرحضوراکرمۖکی خدمت اقدس میں تشریف فرماہوئے اسی ماہ میں حضورۖکومعراج کہ فضیلت سے سرفرازفرمایاگیا۔حضوراکرم نورمجسم ۖنے ارشادفرمایاکہ ”رجب اللہ تعالیٰ کامہینہ ہے
جس نے رجب کاایک روزہ رکھااس نے اپنے لئے اللہ تعالیٰ کی رضاکوواجب کرلیا۔(مکاشفة القلوب)حضرت سیدناسلمان فارسی سے مروی ہے اللہ کے محبوب دانائے غیوب حضرت محمدمصطفیۖکافرمان ذیشان ہے رجب میں ایک دن اوررات ہے جو اس دن روزہ رکھے اوررات کوقیام (عبادت)کرے توگویااس نے سوسال کے روزہ رکھے اوریہ رجب کی ستائیسویں تاریخ ہے اسی دن محمدۖکواللہ پاک نے مبعوث فرمایا۔(شعب الایمان)سرکار علیہ الصلوٰة والسّلام نے ارشادفرمایا”رجب شریف ایک عظیم الشان مہینہ ہے اس میں اللہ تعالیٰ نیکیوں کودگناکرتاہے جوآدمی رجب المرجب کے ایک دن کا روزہ رکھتاہے گویاکہ اس نے سال بھرکے روزے رکھے اورجوشخص رجب المرجب کے سات دن روزہ رکھے تواس پردوزخ کے سات دروازے بندکیے جائیں گے جواسکے آٹھ دن کے روزے رکھے تواسکے لئے جنت کے آٹھ دروازے کھل جائیں گے اورجوآدمی رجب المرجب کے دس دن روزے رکھے اللہ تعالیٰ سے جس چیزکا سوال کریگاوہ اسے دیگااورجورجب کے پندرہ دن روزہ رکھے توآسمان سے ایک منادی پکارے گاکہ تیرے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے پس نئے سرے سے عمل کر اورجو آدمی زیادہ روزے رکھے گااسے اللہ کریم زیادہ دیگا۔(ماثبت من السنة )
حضرت انس روایت کرتے ہیںکہ نبی کریم ۖ نے ارشادفرمایاکہ رجب کی ستائیسویںرات میں عبادت کرنے والوںکو100سال کی عبادت کاثواب ملتا ہے۔جوشخص ستائیسویں رجب المرجب کی رات بارہ رکعت نمازاس طرح پڑھے کہ ہررکعت میں سورة فاتحہ پڑھ کرقرآن کریم کی کوئی سورة پڑھے اوردورکعت پر تشہد (التحیات للّٰہ ) آخرتک پڑھ کر(بعددرود)سلام پھیرے اوربارہ کعت پڑھنے کے بعد100مرتبہ یہ تسبیح پڑھے سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُلِلَّہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ پھر100 مرتبہ اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ اور100مرتبہ درودشریف پڑھے تودنیاوآخرت کے امورکے متعلق جوچاہے دعاکرے اورصبح میں روزہ رکھے تویقینااللہ تعالیٰ اسکی تمام دعائیں قبول فرمائے گامگریہ کہ وہ کوئی ایسی دعانہ کرے جوگناہ میں شمارہوتی ہوکیونکہ ایسی دعاقبول نہ ہوگی۔(شعب الایمان،احیاء العلوم صفحہ 372جلد1)حضرت عبداللہ بن عباس کامعمول تھاکہ رجب کی ستائیسویں کواعتکاف کی حالت میں صبح کرتے تھے اورظہرکے وقت تک نمازپڑھتے رہتے تھے اورظہرپڑھنے کے بعدتھوڑی دیرتک نفل پڑھاکرتے تھے اس کے بعدچاررکعت نمازپڑھتے اورہرایک رکعت میں ایک دفعہ الحمدشریف اورایک دفعہ موذتین ،تین دفعہ سورة القدراورپچاس مرتبہ سورة الاخلاص پڑھتے تھے اورکہاکرتے تھے کہ سرورکونین ۖکایہی معمول تھا۔
ایک دفعہ حضرت سیدناعیسیٰ روح اللہ علیہ السّلام کاگزرایک جگمگاتے نورانی پہاڑپرہوا۔آپ نے دیکھاکہ پہاڑسے نورکی شعائیں نکل رہی ہیں توآپ نے بارگاہ خداوندی میں عرض کی کہ رب العالمین پہاڑکواجازت دے وہ میرے ساتھ کلام کرے اتناکہناتھاکہ پہاڑنے عرض کی یاروح اللہ آپ کیاچاہتے ہیں توآپ نے پوچھاکہ تیری چمک دمک کیسی ہے توپہاڑنے عرض کی کہ میرے اندرایک مردِ خداہے جسکی برکت سے یہ ساری چمک دمک ہے توآپ نے پھربارگاہِ رب العزت میں عرض کیاکہ مولااس مردخداکومیرے سامنے حاضر کرپس پہاڑپھٹااورایک حسین وجمیل بزرگ حاضرہوئے اس بزرگ نے کہاکہ میںسیدناحضرت موسیٰ کلیم اللہ کی امت سے ہوںمیں نے اللہ رب العزت سے یہ دعامانگی تھی کہ میری عمراتنی لمبی فرماکہ تیرے پیارے نبی حضرت محمدۖ کی بعثت مبارکہ تک زندہ رہوں تاکہ میںبھی انکی زیارت کروں اوران کاامتی بننے کاشرف حاصل کروںالحمدللہ!میں اس پہاڑمیں چھ سوسال سے اللہ پاک کی عبادت میں مشغول ہوں
حضرت سیّدناعیسیٰ روح اللہ نے بارگاہ خداوندی میں عرض کی یااللہ عزوجل!کیاروئے زمین پرتیرے نزدیک اس آدمی سے بھی بڑھ کرکوئی بزرگ ہے تواللہ کریم نے فرمایااے عیسیٰ امت محمدی میں سے جوشخص رجب کے مہینہ میں ایک دن کابھی روزہ رکھے گاتومیرے نزدیک اس شخص سے بھی زیادہ بزرگ ہوگا۔بیت المقدس میں ایک عورت دن میں چارہزارمرتبہ سورة الاخلاص پڑھاکرتی تھی وہ رجب میں ادنیٰ لباس زیب تن فرماتی وہ بیمارہوئی تواس نے بیٹے کووصیت کی کہ میرے ساتھ میراادنیٰ لباس دفن کردیناجب فوت ہوئی توبیٹے نے بہترین کفن سے دفن کیااس کے بعداس نے خواب میں دیکھاکہ اس کی والدہ کہہ رہی ہے تجھ سے سخت ناراض ہوں کیونکہ تونے میری وصیت پرعمل نہیں کیابیٹے کوماں کے الفاظ کاخیال آیاکہ اس نے ادنیٰ لباس ہمراہ دفن کرنے کے لئے کہاتھاوہ لباس لے کرگیاقبرکھودی تواس میں ماں کی میت نہ تھی اس نے آوازسنی جس نے رجب میں ہماری عبادت کی ہم اسے تنہانہیں چھوڑتے ۔(مکاشفة القلوب)
اللہ رب العزت سے دعاگوہوں کہ اللہ پاک ہم سب کوصراط مستقیم پرچلنے کی توفیق عطافرمائے اوراس ماہ مبارک میں کثرت سے عبادت کرنے کی توفیق عطافرمائے اللہ رب العزت ہمارے ملک،جان ومال کی حفاظت فرمائے آمین بجاہ النبی الامین
تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل
0333. 6828540