تحریر: روشن خٹک
ضلع کرک کے بے آب و گیاہ دھرتی نے کئی ایسے اشخاص پیدا کئے ہیں، جنہوں نے اپنی محنت کے بَل بوتے پر ترقی کی، بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوئے، جن پر کرک کی سرزمین بجا طور پر فخر کر سکتی ہے۔ ان سیلف میڈ لوگوں میں ایک نمایاں نام جسٹس (ر) شاہ جی رحمان کا ہے۔ آپ نے ضلع کرک کے مشرقی علاقے میں واقع مو ضع مخ باندہ میں اس وقت آنکھ کھو لی جب اہلِ وطن اپنی دوسری سالگرہ منا رہے تھے یعنی 14 اگست 1949 آپ کے پیدائش کا دن ہے۔
میٹرک کا امتحان گورنمنٹ پائلٹ سیکنڈری سکول کیمبلپور (اٹک) سے پاس کرنے کے بعد خیبر پختونخوا کے مایہ ناز مادرِ علمی اسلامیہ کالج میں داخلہ لیا ،وہاں سے ایف ایس سی کرنے کے بعد پشاور یو نیورسٹی سے ایم اے اکنامکس اور بعد ازاں قانون کی ڈگری حاصل کی عملی زندگی کا آغاز بطورِ سیول جج ایبٹ آباد سے
کیا۔
کرک سے یہ پہلے شخص تھے جنہوں نے عدل کی کرسی سنبھالی ،جو نہایت عزت و احترام کی کرسی سمجھی جاتی ہے۔بعد ازیں ہاتھ میں عدل و انصاف کا پرچم تھامے ترقی کا زینہ چڑھتے گئے اور 2009میں پشاور ہائی کورٹ سے ریٹائرڈ ہو ئے۔دورانِ ملازمت کئی ملکی اور غیر ملکی کورس کئے اور اس میں نمایان پو زیشن حاصل کیں۔آج کل وفاقی محتسب خیبر پختونخوا کے مشیر کے حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
مگر موجبِ تحریر ہذا ان کے دنیاوی عہدے و مر تبہ نہیں بلکہ ان کی عظیم شخصیت ہے۔شاہ جی رحمان صاحب سے میری دوستی کا رشتہ اگر چہ پرانا نہین، مگر یوں لگتا ہے جیسے ہم جنم جنم کے ساتھی ہوں، ان کے اوصافِ حمیدہ نے مجھے متاثرکیا اور کالم ہذا لکھنے کا سبب بنا،وہ چینی مارکہ دوست نہیں، جو دیکھنے میں خوبصورت،رنگ برنگ، سینکڑوں خوبیوں کا حامل مگر استعمال میں انتہائی ناقص اور ناپائیدار ہو، بلکہ وہ ایک مخلص دوست ہے جس کا ظاہر و باطن ایک ہے۔
وہ یقینا ایک بڑا آدمی ہے ، مگر اس طرح کا بڑا آدمی نہیں ہے جس طرح عام لوگ کسی کو بڑا آدمی سمجھتے ہیں۔عام لوگ تو اس شخص کو بڑا سمجھتے ہیں جس کے پاس بڑی گاڑی ہو، جس کے ارد گرد دو چار سیکیوریٹی گارڈ کالشنکوف لئے کھڑے ہوں،مال و دولت اس کے گھر کی لو نڈی ہو۔
اگر میں یہ کہوں تو بے جا نہ ہو گا کہ کرک کے لوگ تو بڑے آدمی کی پہچان ہی بھول گئے ہیں ،جس طرح پانی مِلا دودھ پی پی کر انسان اصلی دودھ کا مزا ہی بھول جاتے ہیں۔اس طرح گزشتہ کچھ عرصہ سے کرک کے لوگ دو نمبری لوگوں کو بڑا سمجھ کر اصلی کی پہچان بھلا بیٹھے ہیں۔بڑے لوگوں کی کئی قسمیں ہیں،کو ئی مال و دولت کے لحاظ سے بڑا ہے، کوئی عہدے کے لحاظ سے بڑا ہے،کوئی سیاہ ست کا کھلاڑی بن کر بڑا بن بیٹھا ہے مگر اللہ اور اس کے حبیب ۖ کے نزدیک بڑا وہ شخص ہے جو اخلاق میں اچھا ہے۔
رسولۖ نے فرمایا ”وہ شخص مجھے سب سے پیارا ہے جو اخلاق میں اچھا ہو ” شاہ جی رحمان کی شخصیت میں یہی خوبی سرِ فہرست ہے۔آپ ایک دفعہ ان سے ملیں گے تو دوبارہ ملنے کو جی چاہے گا۔انسان دوست ہین ، غریبوں کے ہمدرد ہیں،بہت سے غریب لوگوں کے بے روزگار بچوں کو روزگار دِلانے میں اہم کردار ادا کر چکے ہیں۔اپنی مٹی اور اپنے علاقے سے پیار و محبت آپ کے خون میں شامل ہے۔اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو نے کے باوجود اپنے ماضی کے یادوں کو دل میں سموئے ہو ئے ہے۔ اپنے گاوں ”مخ باندہ ” سے صابرآباد پیدل اسکول جانا ، راستے کی گھاٹیاں، چٹان ، پانی، ہوائیں، ندی نالے، کھیت کھلیان غرض کہ اپنے علاقے کے ایک ایک چیز سے ان کی یادیں جڑی ہو ئی ہیں۔
سیاست میں حصہ نہیں لیتا مگر سیاست میں حصہ لینے والوں سے راہ و رسم اور جان پہچان ضرور رکھتا ہے۔کھانے پینے کا شوقین نہیں مگر دوستوںکے ساتھ کھانے کے میز پر بیٹھ کر لطف اٹھاتا ہے اس لئے کھانے کا مزہ دوبالا کرنا ہو تو راقم الحروف اور سابق وزیر میاں نثارگل کو ایک میز پر کھانے کا اہتمام کر بیٹھتا ہے۔صوم و صلواة کا پابند اور مذہب سے لگاوء ان کی طبیعت کا خاصہ ہے ۔مجھے یقین ہے کہ جب بھی ضلع کرک کی تاریخ لکھی جائیگی تو شاہ جی رحمان کا نام سنہری حروف میں لکھا جا ئے گا۔
تحریر : روشن خٹک