اسلام آباد(ایس ایم حسنین) وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی وفد کے ہمراہ جمعرات کی شب نائیجر پہنچ گئے۔ جہاں نیامے ائرپورٹ پہنچنے پر نائجر میں پاکستان کے سفیر علی احمد سروہی اور نائجر کی وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا۔ وزیرخارجہ آج بروز جمعۃ المبارک شروع ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 47ویں اجلاس میں شرکت کرینگے۔ ستاون رکنی او ٓئی سی کی رکن ریاستوں کے نمائندوں کے علاوہ پانچ مبصر ممالک کی اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔وزیر خارجہ اور آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان اجلاس سے خطاب کریں گے اور شرکا بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی نائجر کے دارالحکومت نیامے میں سیکرٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر یوسف العثیمین کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات میں اسلاموفوبیا، مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال ،مسئلہ فلسطین سمیت مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ ء خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے او آئی سی کو فعال اور مستحکم بنانے اور مسلم امہ کیلئے ڈاکٹر یوسف العثیمین کی بطورِ سیکرٹری جنرل او آئی سی خدمات کو سراہا بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا عالمی وبائی صورتحال نے پوری دنیا کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے اور بہت سے مسلم ممالک بھی کورونا وبا کے معاشی مضمرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا وبا کے معاشی مضمرات کو کم کرنے کیلئے اور کمزور معیشتوں کو سہارا دینے کیلئے وزیراعظم عمران خان نے قرضوں میں سہولت کی فراہمی کی تجویز دی جسے عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ ااسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے اور اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے، ایک مضبوط قرارداد کے ذریعے دنیا بھر کو ایک واضح پیغام دیا جائے تاکہ اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے پاکستان کی تشویش اور تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہبھارت عالمی قوانین اور چوتھے جنیوا کنونشن کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے او آئی سی کی جانب سے دی جانے والی مسلسل اور بھرپور حمایت پر سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا ہے
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے نائجر میں واقع پاکستانی سفارت خانے میں نائجر یونیورسٹیوں کے سربراہان کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ دوران ملاقات پاکستان اور نایجر کے مابین تعلیم کے شعبہ میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ ء خیال کیا گیا ہے تاہم وفد کے شرکاء نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نایجر کے ساتھ اپنے تعلقات کو خاص اہمیت دیتا ہے اس لیے ہم نے نائجر کے ساتھ سفارتی تعلقات کی درجہ بندی میں اضافہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، نائجر کے ساتھ تعلیم، تجارت، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبہ جات میں تعاون کے لئے پر عزم ہے۔ ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، نائجر یونیورسٹیز کو پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرے گا اور نائجر کی یونیورسٹیاں، ہمارے سفارت خانے کے ذریعے ہمیں اپنی پرپوزلز بھجوا سکتے ہیں۔ نائجر یونیورسٹی کے سربراہان نے کہا کہ پاکستان، مسلم امہ کا اہم ملک ہے پاکستان کی طرف سے نائجر کے طلباء کو حصول تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے میامے نائجر میں واقع پاکستانی سفارت خانے میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا ہے کہ نائجر کے ساتھ ہمارے بہت اچھے سفارتی تعلقات ہیں یہ میرا نائجر کا پہلا دورہ ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعے ہمیں ان چیلنجز پر گفتگو کرنے کا موقع ملے گا جن کا سامنا اس وقت مسلم امہ کر رہی ہے اور او آئی سی ممبر ممالک کے وزرائے خارجہ اپنا اپنا نکتہ نظر پیش کریں گے جس سے ہمیں مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے چیلنجز میں اسلاموفوبیا کا بڑھتا ہوا رحجان اور کرونا عالمی وبائی چیلنج ہے، اسلاموفوبیا کے حوالے سے ہم اس او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں ایک جامع قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ کورونا عالمی وبائی صورتحال نے پوری دنیا کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے،وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کرونا وبا کے معاشی مضمرات سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر اور کمزور معیشتوں کو قرضوں میں سہولت کی فراہمی کی تجویز دی ہے جسے عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف موثر جنگ کیلئے آپ کو الحاق اور شراکت داری کی ضرورت ہے جس طرح پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لا رہا ہے ہم نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف دہشتگرد عناصر کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا ہے کہہم نے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کی بھارتی سرپرستی کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے ایک ڈوزئیر کی شکل میں رکھے ہیں اور عالمی برادری کی توجہ اس صورت حال کی جانب مبذول کروائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ افریقہ 1.3 ارب آبادی کا حامل ایک اہم براعظم ہے ہم افریقی ممالک کے ساتھ دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے “انگیج افریقہ پالیسی”پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم نائجر میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں عملی طور پر حصہ لینا چاہتے ہیں – ہم نائجر میں ایکسپورٹ پروموشن زون کے قیام کا ارادہ رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ نایجر کے ساتھ اقتصادی تعاون کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جائے