لاہور: معروف صحافی ضیاءالدین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن تحریک انصاف کی حکومت نہیں گرانا چاہتی وہ چاہتے ہیں کہ یہ حکومت پانچ سال پورے کرے۔ لیکن میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ شاہ محمود وزیراعظم ہوں گے اور انہیں عمران خان کے متبادل کے طور پر لایا جائے گا۔
اور ایسا اگلے دو تین ماہ میں ہو جائے گا۔کیونکہ انہوں نے ملک کا جو حال کر دیا ہے اس میں شاہ محمود قریشی ہی وہ شخص ہیں جنہیں کام کرنے کا تجربہ ہے۔انہوں فنانس سمیت مختلف شعبوں میں کام کیا ہوا ہے۔جس ہر تبصرہ کرتے ہوئے محمد مالک کا کہنا تھا کہ عمران ایسا بندہ ہے اگر اس کو اب کوئی ہٹائے گا تو وہ سب کو لے کے جائے گا وہ نہیں جانے والا بندہ اور نہ وہ جائے گا،عمران خان کسی کے کہنے پر گھر نہیں جائے گا،پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر نہیں چل سکتا۔جس پر ضیاءالدین نے کہا کہ عمران خان دو ہفتے قبل اپنا استعفیٰ بھی پیش کر چکے تھے۔اس سے قبل عروف صحافی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی وزیراعظم عمران خان کی جماعت کے لیے بہت خدمات ہیں۔جہانگیر تریننے پارٹی پر اور عمران خان پر بہت زیادہ پیسہ خرچ کیا جب کہ پنجاب کی حکومت بنانے میں بھی ان کا اہم کردار تھا۔ تاہم جہانگیر ترین جن آزاد اراکین کو پارٹی میں لائے ان سے کیے ہوئے وعدے بھی تو پورے کرنے تھے۔ اس لیے جہانگیر ترین کا نام پھر سے منظر عام پر آنے لگا،پی ٹی آئی میں جب سے تبدیلی کی لہر چلی ہے تب سےعمران خان صاحب نے انہیں پی ٹی آئی میں پھر سے ایکٹو کر دیا۔ دوسری طرف جہناگیر ترین کا اینٹی گروپ شاہ محمود قریشی بھی تو ساری زندگی وزیر خارجہ رہنے کے لیے نہیں ہیں وہ بھی وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے سپنے دیکھ رہے ہیں۔ خواہش تو ان کی پرائم منسٹر بننے کی ہے لیکن ایسا تو ممکن ہو نہیں سکتا۔ لیکن چیف منسٹر پنجاب بھی کوئی چھوٹی چیز نہیں ہوتی۔ پنجاب آدھا پاکستان بنتا ہے۔ اس لیے اب جب بات آئے گی شاہ محمود قریشی کی کہ انہیں پنجاب میں کوئی پوزیشن ملے گی یا نہیں تو شاہ محمود قریشی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ انہیں ہرایا گیا۔ ان کے مقابلے پر ایک امیدوار کو لایا گیا جسے جہانگیر ترین نے سپورٹ کیا۔