بلوچستان میں شاہ نورانی کےمزار پر خودکش حملے میںخواتین اور بچوں سمیت 52 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے،درجنوں خاندان اپنے پیاروں کی تلاش میں کراچی اور حب کے اسپتالوں میں مارے مارے پھر رہے ہیں،دھماکے میں جاں بحق 6 افراد کا تعلق کراچی کے ایک ہی خاندان سے تھا۔
بلوچستان کے ضلع خضدار میں واقع شاہ نورانی کے مزار میں زائرین پر قیامت ٹوٹ پڑی،غروب آفتاب کے وقت خودکش دھماکا کئی قیمتی جانوں کے چراغ گل کرگیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے مزار کے احاطے میں 600 سے زائد افراد موجود تھے اور دھمال ڈالا جارہا تھا کہ اس دوران دھماکا ہوا اور پھر ہر طرف خون ہی خون پھیل گیا۔
ڈی سی خضدار سہیل رحمان کا کہنا ہے حملہ آور نوجوان تھا، دھماکے کے لیے 8سے 10 کلوگرام بارودی مواد اور بال بیرنگ استعمال کیے گئے۔
دھماکے سے متعدد افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے ، زخمیوں اور لاشوں کو حب اور کراچی کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ۔ کئی زخمی فوری طبی امداد نہ ملنے سے اسپتال لے جاتے ہوئے چل بسے،دھماکے کی اطلاع ملتے ہی اسپتالوں میںایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔
سول اسپتال حب میں مناسب طبی سہولتیں نہ ہونے کے باعث زیادہ تر زخمیوں کو کراچی منتقل کیا گیا، سول اسپتال کراچی میں 36 لاشیں اور 42 زخمی افراد کو منتقل کیا گیاہے، 14 لاشوں کو شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
پاک آرمی کی میڈیکل کور بھی جدید ایمبولینس کے ساتھ شاہ نورانی پہنچیں جبکہ پاک بحریہ، ایف سی ، رینجرز اور ایدھی کی امدادی ٹیمیں بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف رہیں۔
واقعے کے بعد مزار کے احاطے کو کلیئر کردیا گیا ہے، صبح 7بجے کے بعد سیکورٹی اداروں نے شاہ نورانی کا مزار زائرین کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے۔