اسلام آباد ; عام انتخابات 2018ء میں ناکامی اور پارٹی قائد کے بیانیے کے خلاف مسلم لیگ ن کے
اندر ہی ایک فارورڈ بلاک بننا شروع ہو گیا ہے۔ فارورڈ بلاک بننے کی وجہ سے پارٹی قیادت بھی خاصی پریشان ہو گئی ہے جس کی وجہ مسلم لیگ ن کی قیادت نے پارٹی کے ارکان اسمبلی کو فارورڈ بلاک میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔لیگی قیادت کی جانب سے ارکان اسمبلی کو جھوٹے دلاسے دئے جا رہے ہیں۔ ن لیگ کے کئی اجلاسوں میں بھی ارکان اسمبلی کے فارورڈ بلاک میں جانے سے متعلق بات کی گئی جس کے بعد ایک منصوبہ بندی کے تحت اہم رہنماؤں نے یہ تقاریر شروع کردی ہیں کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی ہی حکومت بنے گی، آزاد ارکان اس طرف گئے ضرور ہیں مگر وہ الیکشن کے وقت کُھل کر ہمارے ساتھ ہو جائیں گے ۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے حالیہ ہونے والے اجلاس میں ن لیگ کی قیادت کو رپورٹ دی گئی کہ اگر پنجاب میں ن لیگ کی حکومت نہیں بنتی تو ان کے آدھے سے زیادہ ارکان اسمبلی پارٹی کو خیرباد کہہ دیں گے ۔ قیادت کو پیش کی جانے والی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسے ارکان کے نام بھی پارٹی چھوڑ کرجانے والوں میں ؤشامل ہوں گے جو بظاہر پارٹی کے ساتھ بہت کُھل کر چل
رہے ہیں لیکن وہ اپوزیشن میں کسی صورت میں نہیں رہ سکتے ۔ن لیگ کے ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بہت سے ارکان اسمبلی کو واضح طور پر یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب میں حکومت بن گئی تو انتظامی طور پر ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور اس صورت میں ہم اپنا سیاسی مستقبل ن لیگ کے لیے تباہ کیوں کریں؟ ہم پھر اپنے حلقے کے کاموں اور اپنے معاملات کے لیے اپوزیشن کے بجائے حکومت کا ساتھ دیں گے ۔ذرائع نے بتایا کہ ان میں 25 ایسے ارکان اسمبلی بھی شامل ہیں جن پر ایسے کیسز ہیں جس کی وجہ سے وہ گرفتار ہو سکتے ہیں لیکن وہ سابق حکومت کا حصہ ہونے کی وجہ سے بچے ہوئے تھے یہ ارکان اسمبلی بھی صرف حکومت کے بننے کا انتظار کر رہے ہیں اگر حکومت ن لیگ کی نہیں بنتی تو وہ یا تو فارورڈ بلاک کا حصہ بن جائیں گے یا پھر کوئی راستہ اپنائیں گے ۔ ن لیگی ذرائع کے مطابق ن لیگ کے اجلاسوں میں 4 سابق وزراء کو صرف یہی ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ اپنے ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لیں اور ان کو ہر صورت میں یہی یقین دہانی کروائیں کہ
حکومت مسلم لیگ ن کی ہی بن رہی ہے ۔ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ مسلم لیگ ن میں باقاعدہ 8 ایسی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں جو پنجاب کے ارکان اسمبلی کی نگرانی پر لگے ہوئے ہیں ۔ایک اہم ن لیگی رکن اسمبلی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر قومی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اکثر ارکان اسمبلی کو اس بات کو علم ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت نہیں بن رہی اس لیے اجلاسوں میں شرکا کی تعداد کم ہونا شروع ہوگئی ہے اور اسی وجہ سے اب اجلاسوں میں ٹکٹ ہولڈرز کوبھی بُلایا جا رہا ہے تاکہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ ان کی تعداد بھر پور ہے ۔خیال رہے کہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی شکست پر جہاں لیگی قیادت نے رونا پیٹنا شروع کرد یا اور دھاندلی کا الزام عائد کیا وہیں مسلم لیگ ن کے کئی باغی رہنماؤں نے اس رونے دھونے میں حصہ نہ لینے اور پارٹی کے اندر ہی ایک فارورڈ بلاک بنانے پر کام شروع کر دیا ہے۔سیاسی تجزیہ کار عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں ایک فارورڈ بلاک بننے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس فارورڈ بلاک کا پاکستان تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہو گا، اس حوالے سے پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے واضح کہہ دیا ہوا ہے کہ مجھے اس چکر میں ہرگز نہیں پڑنا ، میں نے مسلم لیگ ن کے اندر کوئی فارورڈ بلاک نہیں بنانا، میں نے بس ووٹ پورے کرنے ہیں اور پاکستان پر حکومت کرنی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن کے اندر بن رہا یہ فارورڈ بلاک آخر کار کس سے رابطے میں ہے؟ تو یہ بلاک مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الٰہی سے رابطے میں ہے۔