لاہور (یس ڈیسک) سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ میں نے ساری زندگی انصاف کے حصول کیلیے کام کیا ہے، غلط کو غلط کہنے سے باز نہیں رہ سکتا۔
انھوں نے کہا کہ جب میں اخبار میں بچوں، عورتوں کے ساتھ زیادتی کی خبریں پڑھتا تھا تو دکھ ہوتا تھا لیکن انھیں انصاف دلانے میں میرا کوئی کردار نہیں تھا ہمارا سسٹم ہی انصاف دلانے والا نہیں ہے۔ ایک بندہ اگر اس ملک کے مسائل کو حل کر سکتا تو شہباز شریف بہت اچھے تھے لیکن ایک بندہ مسائل حل نہیں کرسکتا ہمیں ٹیم ورک کی ضرورت ہے۔
اوورسیز پاکستانی عمران خان کے سپورٹرز تھے وہ کہتے تھے کہ میں بھی ان کو سپورٹ کروں لیکن میں کہا کرتا تھا کہ عمران خان کو ابھی بحرانوں کا تجربہ نہیں ہے، ن لیگ کا تجربہ بھی ہے اور ان کا ویژن بھی ہے، وہ آپ کو بہتر نتائج دیں گے لیکن میں اوورسیز پاکستانیوں سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کر سکا۔ میں نے نوازشریف سے کہا کہ قبضہ مافیا کا مسئلہ حل کر دیں لیکن میں اپنی بات نہیں منوا سکا۔ شہبازشریف خود کہتے تھے کہ میں اگلی ٹرم میں پولیس اور پٹواری سسٹم کو ٹھیک کرونگا لیکن ڈیڑھ سال ہوگیا وہ ٹھیک نہیں کر پائے۔
شہباز شریف کی مصروفیات سینٹر میں بھی بڑھ گئیں پنجاب میں شریف برادران ’’اووربرڈن ‘‘ہو گئے ہیں۔مسائل کا حل لوکل گورنمنٹ کا الیکشن ہے۔ لاہور میں بیٹھ کر سینٹرلائز کرنے سے کسی شعبے میں بہتری پیدا نہیں ہو گی۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے رومانس کو قوم کی بھلائی کیلیے کیوں استعمال نہیں کیا جاتا۔ مجھے سراج الحق نے ظہرانے پر بلایا میں ان کی شخصیت سے بہت متاثر ہوں۔ الطاف حسین سے بہت پرانا تعلق ہے۔
انھوں نے کہا میرے بھائی کے عمران خان کو دھرنے کے لیے دوکروڑ دینے والی بات غلط ہے ایک دولاکھ دیا ہو تو کچھ کہہ نہیں سکتا۔ آئندہ شریف برادران سے سلام دعا تو رہیگی لیکن سیاسی طور پر تعلق نہیں ہوگا۔ جس وقت میں نے استعفیٰ لکھوایا تو اس کے دس منٹ بعد ہی خبر چلی کہ گورنر پنجاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اس بات کی مجھے بہت تکلیف ہوئی۔ میں اب غیر مشروط طور پر کسی بھی سیاسی پارٹی کو جوائن نہیں کروں گا۔