کراچی: سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ نواز شریف جیل جانے سے قبل ن لیگ میں جان ڈال کر گئے تھے، شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوئے تو انہیں 146 ووٹ بھی نہیں مل سکیں گے، آصف زرداری نے کافی عرصے سے اپنی سیاست کو اپنے کیسوں کا غلام بنادیا ہے پیپلز پارٹی کا شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کیلئے امیدوار نامزد کرنے پر اعتراض بنتا نہیں ہے، پارٹیوں میں اتحاد ہوتا ہے تو نامزدگی کا اختیار پارٹی کے پاس ہوتا ہے، اپوزیشن متحد رہی تب بھی شہباز شریف کو وزیراعظم کے انتخاب میں 146 ووٹ نہیں ملیں گے، نواز شریف کا ٹرائل جیل میں نہیں ہونا چاہئے یہ انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے، فواد چوہدری اپنی اور اپنے لیڈر کی حیثیت سے بڑھ کر بات کررہا ہے، پی ٹی آئی کی حکومت ابھی بنی نہیں لیکن غرور و تکبر حد کو پہنچا ہوا ہے، عمران خان کو فوری طور پر عمران علی شاہ سے ایم پی اے کی نشست واپس لے لینی چاہئے،عمران علی شاہ کو عین اسی جگہ داؤد چوہان سے اتنے ہی تھپڑ لگوانے چاہئیں جتنے اس نے عام شہری کو مارے۔ ان خیالات کا اظہار سلیم صافی، حسن نثار، امتیاز عالم، مظہر عباس، حفیظ اللہ نیازی اور ارشاد بھٹی نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال پیپلز پارٹی کا شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کیلئے ووٹ نہ دینے کا اعلان، کیا مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیراعظم کے ممکنہ امیدوار شہباز شریف کو 146 ووٹ بھی مل سکیں گے؟ کا جواب دیتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوئے تو انہیں 146 ووٹ بھی نہیں مل سکیں گے، وقت نے ثابت کردیا نواز شریف حکومت نہیں کرسکتے مگر سیاست کرسکتے ہیں جبکہ شہباز شریف حکومت کرسکتے ہیں لیکن سیاست نہیں کرسکتے، آصف زرداری نے کافی عرصے سے اپنی سیاست کو اپنے کیسوں کا غلام بنادیا ہے، انور مجید کی گرفتاری کی صورت میں کل آصف زرداری کو پیغام مل گیا ہے کہ وہ شہباز شریف کا ساتھ نہ دیں،لگتا ہے آصف زرداری اس پیغام پر عمل کرتے ہوئے شہباز شریف کو ووٹ نہیں دیں گے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا شہباز شریف کووزارت عظمیٰ کیلئے امیدوار نامزد کرنے پر اعتراض بنتا نہیں ہے، پارٹیوں میں جب بھی اتحاد ہوتا ہے تو کسی شخص پر اتفاق نہیں کیا جاتا بلکہ پارٹی کو نامزدگی کا اختیار دیا جاتا ہے، یہاں معاملات کچھ اور ہیں ان میں ایک معاملہ وہی ہے جس کی طرف سلیم صافی نے اشارہ کیا، پیپلز پارٹی وزارت عظمیٰ کے بدلے ن لیگ سے صدر کیلئے اپنے امیدوار کی حمایت مانگ سکتی ہے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ آصف زرداری کی مفاہمت بڑی کامیاب رہی کہ انہیں سندھ میں اقتدار مل گیا ہے نواز شریف جیل جانے سے قبل ن لیگ میں جان ڈال کر گئے تھے، شہباز شریف نے تیرہ جولائی کو ن لیگ کو بہت نقصان پہنچایا، شہباز شریف کی سیاست نواز شریف کے بیانیہ سے لگّا نہیں کھاتی ہے، ن لیگ کی سیاست کا مستقبل نواز شریف کے بیانیہ سے جڑا ہوا ہے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ اگر اپوزیشن متحد رہتی تب بھی شہباز شریف کو وزیراعظم کے انتخاب میں 146 ووٹ نہیں ملیں گے، بلاول بھٹو زرداری خود اپوزیشن لیڈر بننا چاہتے ہیں، آصف زرداری اور فریال تالپور پر مقدمات بھی اس صورتحال میں اہم ہیں۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوئے تو انہیں 146ووٹ بھی نہیں مل سکیں گے، شہباز شریف اپوزیشن لیڈر بننے کے قابل نہیں ہیں، پیپلز پارٹی اگر فرینڈلی اپوزیشن بنی تو بہت زیادہ نقصان اٹھائے گی۔دوسرے سوال کیا نواز شریف کا ٹرائل احتساب عدالت سے اڈیالہ جیل منتقل کردیناچاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ فواد چوہدری اپنی اور اپنے لیڈر کی حیثیت سے بڑھ کر بات کررہا ہے، نواز شریف کے ساتھ کیا ہوگااس کا فیصلہ فواد چوہدری ،عمران خان یا ان کے مشیروں نے نہیں کرنا ہے، نواز شریف کے ساتھ بھی وہی سلوک ہو جو عام لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے، اس ملک میں کہیں قانون نہیں جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے۔حسن نثار کا کہنا تھا کہ عزت افزائی یا چھترول گھر میں ہو یا چوراہے پر انجام بہرحال ایک ہی ہوگا۔