تحریر : میر افسر امان
آج ایک اچھی خبر آئی ہے کہ مقتول سلمان تاثیر سابق گورنر پنجاب کے بیٹے شہباز تاثیر اغوا کاروں سے آزاد ہو گئے ہیں۔ سیکورٹی ایجنسیوں کی رپورٹ، جسے الیکٹرونک میڈیا نے نشر کیا کہ مشترکہ کاروائی کے نتیجے میں شہباز تاثیر کو اغواکاروں سے بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ اغواکاروں نے اُسے کچلاک میں السلیم ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ کے پیچھے ایک کچے مکان میں رکھا ہوا تھا۔ بازیاب کرانے کے بعد اس کا میڈیکل ٹیسٹ لیا گیا ہے ۔یہ بھی رپورٹ ہوا ہے کہ وہ صحت مند ہیں۔ان کے صرف بال بڑھے ہوئے ہیں۔
ایک نجی ٹی وی نے جس کا نمائندہ کچلا ک سیلم ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ میں موجود تھا کے حوالے سے میڈیا میں خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ وہ سلیم ہو ٹل اینڈ ریسٹورنٹ میں اکیلے کھانا کھانے آیا اُس کے ساتھ کوئی بھی موجود نہیں تھا اُس نے وہاں بیٹھ کر کھانا کھایا اور ٣٥٠ روپے کھانے کا بل بھی ادا کیا۔ اس کے بعد ہوٹل کے مالک سے موبائل ایک کال کرنے کے لیے مانگا مگر ہوٹل کے مالک کے پاس موبائل فون نہیں تھا۔
اس لیے وہ باہر آیا اور پی سی او سے اپنی والدہ صاحبہ کو لاہور فون کیا اور اپنے کوئٹہ میں موجود ہونے کا بتایا۔ اسی میڈیا نے سیلم ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ کچلاک کا فوٹو بھی میڈیا میں جاری کیا۔ ان کی والدہ صاحبہ نے ایجنسیوں کو شہباز تاثیر کے کچلاک کوئٹہ کے سلیم ہوٹل کے باہر موجود ہونے کی اطلاع دی۔ بیس منٹ کے اندر اندر ایجنسیوں کی گاڑیاںہوٹل کے پاس پہنچ گئیں اور ہوٹل کے سامنے کھڑے ہوئے شہباز تاثیر کو اپنی حفاظت میں لے لیا اور محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
رات گئے آئی ایس آر پی نے شہباز تاثیر کی تصویر بھی جاری کر دی ہے جس میں اس کے بال بڑھے ہوئے ہیں اور داڑھی بھی بڑھی ہوئی ہے سر پر سندھی ٹوپی بھی پہنے ہوئے ہیں۔ امید ہے اس کو جلد لاہور اپنے فیملی کے پاس منتقل کر دیاجائے گا۔ان کی فیملی کے لیے واقعی ا یک خوشی کا مقام ہے۔ اس خوشی کے موقعے پر شہباز تاثر کی فیملی کو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زردادی صاحب نے مبارک باد دی۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب یوسف رضا گیلانی نے بھی فون کر کے اس کی فیملی کو اغواکاروں سے آزادی کی مبارک دی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ سندھ سائیں قائم علی شاہ صاحب نے بھی مبارک دی۔ میڈیا پر بات کرتے ہو ئے سید یوسف رضا گیلانی نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اللہ کرے ان کا بیٹا بھی اغواکاروں سے آزاد ہو جائے۔ تمام پاکستانیوں کی بھی یہی دعا ہے کہ اللہ کرے سید یوسف رضا گیلانی کے بے گناہ بیٹے کو بھی ظالم لوگوں سے رہائی ملے۔ اس میں شک نہیں کہ جن کی اولاد کو ظالم اغوا کر لیتے ہیں ان کا غم کتنا ہوتا ہے جو ان کے لواحقین برداشت کرتے ہیں وہی محسوس کر سکتے ہیں۔
شہباز تاثیر کو ان کے والد سلمان تاثیر سابق گورنر پنجاب کے قتل کے بعد پانچ سال قبل اغوا کیا گیا تھا۔ ان کو گلبرک لاہور سے ان کے گھر کے قریب سے پاکستانی طالبان نے اغوا کیا تھا۔پاکستانی طالبان نے اس کی رہائی کے بدلے اپنے قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ یہ بھی خبر تھی کہ پچاس کروڑ روپے تاوان کے طلب کیے گئے تھے۔ اغوا کار ان کو پہلے فاٹا میں لے گئے تھے۔ جو علاقہ غیر تصور کیا جاتا ہے وہاں پاکستانی قانون کی عمل داری نہیں ہوتی۔
جب شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا اور وہاں سے پاکستانی طالبان کے محفوظ مقامات کو ختم کیے گئے تو انہوں نے اُسے وہاں سے ا فغانستا ن منتقل کر دیا تھا۔ اب افغانستان سے کچلاک کوئٹہ اُسے لے آئے تھے جہاں سے بازیاب ہوا۔ صاحبو! ہم مسلمان ہیں ۔ اسلام میں نہ ایسی قتل وغارت اور دہشت گردی کی اجازت ہے نہ ہی اغوا کرنے کی۔ نہ جانے ظالم لوگ نام تو اسلام کا لیتے ہیں اور عمل ان کے شیطان سے بھی بڑھ کر ہوتے ہیں۔
ان دہشت گردوں نے پوری دنیا میں اسلام کوبدنام کر دیا ہے۔ یہ کہاں کا اسلام ہے کہ کوئی بازاروں کے اندر خود کش حملے کر کے بے گناہ شہریوں کو بے قصور شہید کر دے اور اس سفاکیت کا میڈیا میں حامی بھی بھرے کہ یہ سفاکیت ہم نے کی ہے۔
کہیں اسکولوں کے بچوں کو بے گناہ شہید کریں اور بہادری سے اعلان کریں کہ ہم نے یہ دہشت گردی کی ہے۔کہیں کسی بے گناہ شہری کو اغوا کریں کہ اس کے باپ نے جرم کیا ہے۔ جس نے جرم کیا ہے اس کو تو سزا ضرور بہ ضرور ملنی چاہیے مگر ان کی اُولاد کو اغوا کرنا اسلام کے خلاف ہے۔
اسلام ایک پُر امن مذہب ہے۔ قرآن اور سنت سے یہی سبق ملتا ہے کہ جس نے قصور کیا ہے اس کو ہی سزا ملنی چاہیے۔ بہر حال شہباز تاثر کی فیملی کو خوشی نصیب ہوئی۔ پانچ سال اس کی بیوی،والدہ، بہن بھائی نے جس قرب سے گزارے وہ ان کو ہی معلوم ہے۔ اللہ کرے پاکستان کے باقی اغوا شدہ لوگ، خاص کر یوسف رضا گیلانی سابق وزیر اعلی پنجاب کا بے گناہ بیٹا بھی بازیاب ہو جائے آمین۔
تحریر : میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان