کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی ( کے الیکٹرک) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد قتل کیس کے گرفتار ملزم محبوب غفران نے مجسٹریٹ کے سامنے واردات میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔
ملزم نے مجسٹریٹ کے روبرو اعترافی بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ مجھ سمیت 4 افراد نے شاہد حامد کی گاڑی پر فائرنگ کی اور جس گاڑی میں ہم سوار تھے وہ میرے اپارٹمنٹ میں کھڑی کی گئی۔ملزم نے اعترافی بیان میں کہا کہ صولت مرزا، منہاج قاضی، راشد اختر، آصف باری اور میں نے واردات کی جب کہ شاہد حامد کو قتل کرنے کے لئے ہدایات ندیم نصرت نے بانی ایم کیو ایم کے حکم پر دی۔
ملزم کے مطابق روپوشی کے دوران ندیم نصرت لندن سے ٹیلی گرافک ٹرانسفر کے ذریعے اخراجات بھیجتے رہے اور منہاج قاضی کی گرفتاری کے بعد وہ روپوش ہوگیا تھا۔ محبوب غفران نے اعترافی بیان میں بتایا کہ وہ 1986 سے ایم کیو ایم کا کارکن تھا اور شاہد حامد کو قتل کرنے کے 4 ماہ بعد پارٹی کے لئے کام چھوڑ دیا تھا۔ شاہد حامد قتل کیس میں منہاج قاضی گرفتار اور صولت مرزا کو پھانسی ہوچکی ہے جب کہ محبوب غفران کو سی آئی اے پولیس نے اگست 2017 میں کوٹری سے گرفتار کیا تھا۔