counter easy hit

شاہد خاقان عباسی کو غیرت مندی کا درس

“میں پچھلے چالیس سال سے امریکہ میں سفر کر رہا ہوں، میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ ہر شخص کو سیکیورٹی سے گزرنا چاہئیے، چاہے وزیراعظم ہو یہ نا ہو۔ سیکیورٹی چیک سے میری عزت پر کوئی ہتک نہیں آتی۔ میں نے بل کلنٹن کو بھی اس ہی سکیورٹی سے گزرتا ہوا دیکھا ہے۔ میں ایف بی آئی سے ایجنٹ بھی مانگ سکتا تھا، ایجنٹ آتے اور مجھے ادھر اُدھر سے لے کر چلے جاتے مگر میں سمجھتا ہوں کہ جس ملک میں آپ جائیں، ان کے قوانین کی عزت کریں تو آپ کی عزت میں ہی اضافہ ہوگا –” شاہد خاقان عباسی

اگر سیاسی تعصب سے ہٹ کر دیکھا جائے تو شاہد خاقان عباسی ای

وزیراعظم ڈائون ٹو ارتھ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے حال ہی میں امریکہ کا نجی دورہ کیا۔ ائیرپورٹ پر ان کی ایک عام آدمی کی حیثیت سے تلاشی لی گئی جس کی ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر خبروں پر خبریں چلنے لگیں۔

اس خبر کے بعد پاکستان کے مختلف غیرت مند صحافیوں اور اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے اپنی غیرت کو زبردستی جگاتے ہوئے وزیراعظم پر سخت تنقید کی اور اعلیٰ ترین مثالیں دیتے ہوئے فرمایا کہ *پاکستان کے وزیراعظم کی عزت پاکستانی عوام کی عزت ہے اور وزیراعظم کی بے عزتی پاکستانی عوام کی بے عزتی ہے*۔

عمران خان کی جانب سے فرمایا گیا کہ،

ہمارے وزیراعظم کی تو کوئی حیثیت ہی نہیں ہے، اس کے تو امریکہ نے کپڑے ہی اتار دیے وہ کیا کشمیر کے لیے کرے گا؟

یاد رہے یہ وہی غیرت مند عمران خان ہیں جو اپنے جلسوں میں لاکھوں افراد سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتے تھے کہ ہم وزیراعظم کو وزیراعظم ہاؤس سے گردن پکڑ کر باہر نکال پھینکیں گے۔

یہ سلسلہ شاید کبھی رکنے والا نہیں، جب عمران خان صاحب وزیراعظم بنیں گے اور ان کی تلاشی بھی لی جائے گی تب اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے ویسے ہی طنز مارے جائیں گے جیسے آج عمران خان خود مار رہے ہیں۔

ہم کسی حال میں خوش نہیں رہ سکتے۔ اگر کسی پاکستانی کو دیگر ممالک کی جانب سے زیادہ عزت نوازی جائے گی تو اسے ایجنٹ اور غدار وطن تصور کیا جائے گا، جیسا کہ ملالہ یوسفزئی۔

ہمارے ملک میں کئی ایسے سیاسی و مذہبی لیڈرز بھی موجود ہیں جو وزیراعظم سے لے کر تمام اعلیٰ عہدیداران کو ہر قسم کی گالیوں سے نوازتے رہتے ہیں اورعوام کو درس دیتے ہیں کہ ان کی عزت مت کیا کرو اور آخر میں انہیں کافر قرار دے کر قصہ ہی ختم کر دیتے ہیں۔

ویسے ہی مختلف غیرت مند اپوزیشن جماعتوں اور موجودہ حکومت کے مخالفین کی جانب سے اس خبر کو لے کر سوشل میڈیا پر بہت مذاق اڑایا گیا اور اپنی غیرت کو زبردستی جگاتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کو غیرت مندی کا درس بھی دیا گیا۔

یہ وہی غیرت مند  لوگ ہیں جو حال ہی میں سابق وزیراعظم نوازشریف پر ایک پاکستانی کی جانب سے جوتا مارنے پر بہت خوشی کا اظہار کر رہے تھے اور وزیر خارجہ کے منہ پر سیاہی پھینکنے پر بھی لطف اٹھا رہے تھے۔

یہ تمام غیرت مند منافقین اب امریکہ سے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے وزیراعظم کو عزت کیوں نہیں دی گئی؟ ہم اپنے وزیرِ اعظم کے ساتھ چاہے جو بھی سلوک کریں مگر آپ کی طرف سے اسے 21 توپوں کی سلامی ملنی چاہئیے۔ ایسے منافقین کو شکر ادا کرنا چاہئے کہ کم سے کم امریکہ میں ہمارے وزیرِاعظم کو کسی نے جوتا اٹھا کر نہیں مارا اور نا ہی منہ پر سیاہی مار کر منہ کالا کیا۔ فی الحال تو ایک عام انسان کی حیثیت سے ہی ان کی تلاشی لی گئی ہے۔

پس ثابت یہ ہوتا ہے کہ جب تک ہم اپنی منافقت ختم کرتے ہوئے اپنے ملک کے اعلیٰ عہدیداروں کی خود عزت نہیں کریں گے تب تک کسی غیر ملک سے کوئی توقع نہیں رکھ سکتے۔ جس شخص کو اپنے گھر میں ہی عزت نہیں دی جائے گی، اس شخص کی باہر والے کیوں عزت دیں گے؟