لاہور (ویب ڈیسک)آئینی ماہرسلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ اگر شاہد خاقان عباسی نے بد عنوانی کی ہے تو اس کا فائدہ کسی نے اٹھایا ہوگا اور یہ فائدہ اینگرو کمپنی کوہوا ہوگا ، اس لئے یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ ایک وزیر کوتو پکڑ لیں لیکن اس کونہ پکڑیں جس کو فائدہ پہنچا ہے ۔ دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو اگر گرفتار کرنا تھا تو اسی دن کرلیا جاتا جب ان کو نیب کے سامنے پیش ہونے کیلئے بلایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ عدالت نوے دن تک کسی ملزم کو ریمانڈ دیتی رہے جب ملزم جوڈیشل لاک اپ میں چلا جاتا ہے تو ضمانت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ، اب دیکھنا یہ ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو کب جوڈیشل لاک اپ میں بھیجا جاتاہے ۔ سلمان اکرم نے کہا کہ نیب شاہد خاقان عباسی جب عدالت کے سامنے پیش کرے گی عدالت سوال کرے گی کہ کس جرم میں ان کو گرفتار کیاہے ؟یہ بڑے سوالات ہیں اور یہ اس وقت ہمارے ملک کے انتظامی ڈھانچے میں گردش کررہے ہیں کہ کل کسی بھی فائل کوکھول کر کہا جا سکتا ہے کہ یہ فائل فلاں سے ہوکر فلاں تک کیوں نہیں پہنچی اور کیا اس پر نیب کے قانون کے مطابق کیس چلایا جاسکتا؟ان کا کہنا تھا کہ اگر شاہد خاقان عباسی نے بد عنوانی کی ہے تو اس کا فائدہ کسی نے تو اٹھایا ہوگا اور یہ فائدہ اینگرو کمپنی کوہوا ہوگا ، اس لئے یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ ایک وزیر کوتو پکڑ لیں لیکن اس کونہ پکڑیں جس کو فائدہ پہنچا ہے ۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور سابق چیئرمین سینیٹ سید نیر حسین بخاری نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25جولائی یوم احتجاج سے قبل متحدہ اپوزیشن رہبر کمیٹی کے ممبر کی گرفتاری حکومتی خوفزدگی کی گواہی ہے۔